پاکستان کو تبدیلی کا ادراک رکھنے والے اچھے دماغوں کی ضرورت ہے،صدرعارف علوی

کراچی:سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی ومواصلات اور اسپائرASPIRE کے اشتراک سے پاکستان انوویٹیو کانفرنس اور نیشنل آئیڈیا بینک کے گرانڈ فائنل کا سرسید میموریل ہال اسلام آباد میں انعقاد کیا جس کے مہمانِ خصوصی صدرِ پاکستان عارف علوی تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تقریب کے مہمانِ خصوصی صدرِ پاکستان عارف علوی نے کہا کہ دور حاضر انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے، ڈیجیٹائزیشن کا ہے۔آج کے علم کی بنیادجدید ٹیکنالوجیکل ایجوکیشن ہے۔ ایک سروے کے مطابق میں سائبر سیکوریٹی کے /کروڑ ماہرین کی ضرورت ہوگی۔پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے فیصلہ کرنے والے اور جن کے بارے میں فیصلہ کیا جاتا ہے، دونوں کے درمیان ایک بہت بڑا فرق ہے۔اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوسکتی ہے کہ انسان کے پاس ساز وسامان ہو اور وہ انھیں استعمال کرنے میں تامل کرے۔آج کی دنیا میں خوابوں کو پورا کرنے کے قوی امکانات موجود ہیں۔ یہ دور ٹیکنالوجی کا ہے اور تبدیلی کی رفتار بہت تیز ہے۔پاکستان کو تبدیلی کا ادراک رکھنے والے اچھے دماغوں کی ضرورت ہے۔سرمایہ دارسرمایہ کاری کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔آنیوالا کل ورچوئیل ایجوکیشن کا ہے۔ ہمیں ایسے لوگ چاہئے جنھیں اس بات کا ادراک ہو کہ مستقبل میں کیا ہونے جارہا ہے اور رجحانات کی سمت کیا ہوگی۔جدید طرزفکر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ ایسے وقت جب ملک میں بیروزگاری، مہنگائی اور اقتصادی بدحالی کا گراف اوپر جارہا ہے، پاکستانی اسٹارٹ اپ میں venture capilatalist کی سرمایہ کاری میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ سے تک پاکستان میں /ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی جو میں بڑھ کر /ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔جبکہ میں پاکستان میں /ملین ڈالر سے زائدکی سرمایہ کاری کی گئی۔نیشنل آئیڈیا بینک کا قیام نئی اور جدید سوچ کے فروغ کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔نئے آئیڈیا زنہ صرف صنعتی اور اقتصادی مسائل حل کرنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ ایک مضبوط اور مستحکم معیشت کی داغ بیل بھی ڈالتے ہیں۔ہماری توجہ کا مرکزکارپوریٹ ذمہ داری کے گہرے شعور کے ساتھ جدید فکر، نئے آئیڈیاز، تحقیق اور تجارتی بنیادوں پر آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنانے پر ہے۔سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ ٹیکنالوجی بڑی تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اور جامعات کو بھی ترقی کی اس رفتار کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہوگا۔ آئیدیا کا نیا پن ہی سب کچھ نہیں ہوتا بلکہ اسے پائیدار اور قابلِ عمل بھی ہونا چاہئے۔سرسید یونیورسٹی Sustainable Development Goals پر بہت توجہ دے رہی ہے۔اگر اس کا صحیح معنوں میں اطلاق کیا جائے تو ہماری مجموعی اکانومی تبدیل ہوجائے گی۔سرسید یونیورسٹی کے شعبہORICاور این آئی بی پروگرام کی ڈائریکٹرڈاکٹر رابعہ نور انعام نے نیشنل آئیڈیا بینک کی کاردگی کے حوالے سے ایک معلوماتی پریزنٹیشن دی، جبکہ دیگر مقررین میں ASPIREکے چیئرمین حسن سید سمیت ڈاکٹر اعظم ارسطو، عرفان وہاب،عاصم شہریار، ارزش اعظم شامل تھے۔صدر پاکستان عارف علوی نے نیشنل آئیڈیا بینک کے گرانڈ فائنل کے نتائج کے مطابق داکٹر اربیلا بھٹو نے ایجوکیشن،، محمدحمزہ خلیل نے اِی کامرس اوراور محمد علی عباسی نے ہیلتھ سیکٹرمیں پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر انھیں ایوارڈز دئے۔ اسامہ جاوید شیخ نے نیشنل آئیڈیا بینک ایوارڈ حاصل کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں