بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے سوچ تبدیل کرنا ضروری ہے، سعید احمد ہاشمی

کوئٹہ:بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی سینیٹر سعید احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حقیقی مسائل کے حل کیلئے سوچ کی طرز تبدیل کرنا نا گزیرہوچکا ہے گزشتہ کئی برسوں سے بلوچستان میں قیام امن کے لئے سیکورٹی فورسز سمیت بلوچستان کی عوام نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے لیکن بلوچستان کا مسلۂ اب تک حل طلب ہے،چند قبائلی سرداروں،نوابوں اور معتبرین کو طاقت کا سرچشمہ بنا کر صوبے کے نوجوانوں اور نچلی سطح پر بسنے والی محروم عوام کے مسائل کو حل کرنے کے تجربات ناکام رہے ہیں،بھٹکے ہوئے لوگوں کو واپس لانے کے لئے تعلم صحت اور روزگار کے مواقع ان کی دہلیز تک پہنچاکر انہیں قومی دھارے میں لایا جاسکتا ہے ان خیالات کاط اظہار انہوں نے صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70سال سے ہم دیکھتے آرہے ہیں کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے سرداروں نوابوں اور قبائلی معتبرین پر انحصار کیا جاتا رہا ہے،بلا شبہ ماضی میں قبائلی لذ نظام نہ صرف مضبوط اور مستحکم تھا تاہم وقت اور حالات کے تبدیل ہوتے ہی بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں، جس میں بد قسمتی سے اب سرداری نظام بھی کمزوری کا شکار ہے لہذا اب اوپر سے نیچے کی جانب مسائل کے حل کی بجائے نیچے سے اوپر کی جانب مسائل کا حل تلاش کیاجائے، انہوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات اور واقعات کے پیش نظر وقت آچکا ہے اب اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی نا گزیر ہوچکی ہے اور اس کیلئے بہترین حل مضبوط بلدیاتی نظام کے استحکام میں مضمر ہے کیونکہ مسائل نواب سرداروں کے گھروں میں نہیں غریب کے جھونپڑوں میں ہیں، لوگوں کو براہ راست اپنے مسائل کے حل کیلئے نمائندگان کی دسترس درکار ہے،دنیا میں آج بھی بہترین بلدیاتی نظام کیذریعے ہی عوامی مسائل حل ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ لوگ شراکتی بنیادوں نظام حکومت میں شامل ہوں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں قیام امن کے لئے ہمارے لوکل لیویز کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے کیونکہ ہماری لیویز اندرونی دشمن کی نشاندہی بہتر انداز سے کرسکتی ہے لیویز کو مضبوط بلدیاتی نظام کے ساتھ منسلک کرکے ہم بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں انہوں نے کہ بلوچستان کی ترقی میں ہی پاکستان کی ترقی پنہا ہے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ اب طاقت کے استعمال کو ترک کرتے ہوئے نچلی سطح پر پسے ہوئے عوام اور بھٹکے ہوئے نوجوانوں کا اعتماد بحال کیا جائے اور انہیں شراکت اقتدار بنایا جائے طاقت سے مسائل کے حل کاتجربہ کامیاب نہیں رہا عالمی دنیا میں بارہا ایسی مثالیں سامنے آچکی ہیں کہ جہاں محض طاقت کا استعمال بے نتیجہ ثابت ہوا انہوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے مسائل اہمیت کے حامل ہیں جس کے حل کیلئے سوچ کی تبدیلی اور سنجیدگی ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں