اردن کے صحرامیںنوہزارسال قدیم مزار دریافت

عمان :اردن اور فرانس کے ماہرینِ آثارِقدیمہ پر مشتمل ایک ٹیم نے اردن کے مشرقی صحرا میں پتھر کے زمانے کے ایک دور دراز مقام پرقریبا 9000 سال قدیم مزاردریافت کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ روایتی کمپلیکس پتھرکے دور کی جگہ کے نزدیک قدیم بڑے ڈھانچوں کے ساتھ پایا گیا ۔انھیں صحرائی پتنگیںیا بڑے پیمانے پرشکاری جال کہا جاتا ہے۔ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں جنگلی غزالوں کا شکار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتاتھا اور پھر انھیں یہیں ذبح کیا جاتا تھا۔اس طرح کے جال پتھرکی دو یا دو سے زیادہ لمبی دیواروں پر مشتمل ہوتے ہیں اورگھیرے دارہوتے ہیں۔یہ مشرقِ اوسط کے صحراں میں بکھرے ہوئے پائے جاتے ہیں۔اس منصوبہ کے شریک ڈائریکٹراردنی ماہرآثارقدیمہ وائل ابوعزیزہ نے کہا کہ یہ جگہ منفرد ہے، پہلی وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ محفوظ حالت میں ہے۔ یہ 9000 سال پرانی ہے اور سب کچھ قریب قریب اپنی اصل حالت میں برقرار تھا۔مزار کے اندردو تراشیدہ ایستادہ پتھر تھے۔ان پر انسانی شکلیں تھیں، ایک کے ساتھ صحرائی پتنگکی نمائندگی کے ساتھ ساتھ ایک مذبح، چولھا، سمندری گولے اورغزال کے جال کا چھوٹا نمونہ بھی تھا۔محققین نے ایک بیان میں کہا کہ نو دریافت مزار اب تک پتھر کے زمانے کی نامعلوم آبادیوں کی علامت ہے اور یہ فنکارانہ اظہار کے ساتھ ساتھ روحانی ثقافت پرپوری نئی روشنی ڈالتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس جگہ میں شکاری جالوں کی موجودگی سے پتاچلتا ہے کہ یہاں کے باشندے خصوصی شکاری تھے اور یہ جال اس دورافتادہ علاقے میں ان کی ثقافتی، معاشی اور یہاں تک کہ علامتی زندگی کا مرکزتھے۔اس ٹیم میں اردن کی الحسین بن طلال یونیورسٹی اور فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ برائے مشرقِ قریب کے ماہرین آثار قدیمہ شامل تھے۔اس تاریخی جگہ کی حالیہ کھدائی 2021 میں کھدائی کے موسم کے دوران میں کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں