کیف کی گلی گلی میں لڑائی،روسی فوج کو حملے تیز کرنے کا حکم

کیف / نیویارک / برسلز (انتخاب نیوز + مانیٹرنگ ڈیسک) روس کی یوکرین کیخلاف جنگ، دارالحکومت کیف پہنچ گئی، گلی گلی لڑائی، روسی فوج کو حملے تیز کرنیکا حکم، یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ آخری دم تک لڑیں گے، سلامتی کونسل میں 11 ممالک کی یوکرین پر حملے کی مذمت روس نے قرار داد ویٹو کردی، چین بھارت اور عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ تفصیلات کے مطابق روس کی یوکرین کے خلاف جنگ دارلحکومت کیف پہنچ گئی۔ شہرکے مختلف حصوں میں روسی اور یوکرینی فوج میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ روسی فوج بغیر کسی مزاحمت کا سامنا کیے یوکرین کے شہر ملیتوپول پر بھی قبضہ کرلیا ،امریکی میڈیا کے مطابق روسی فوج نے چاروں طرف سے شہر پر حملہ کر دیا ہے۔ کیف کے شمال مغربی علاقوں میں فوجی بیس کے قریب شدید لڑائی جاری ہے۔ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی جھڑپیں جاری ہیں۔ روسی فوج بغیر کسی مزاحمت کا سامنا کیے یوکرین کے شہر ملیتوپول پر بھی قبضہ کرلیا ۔تاہم کیف ہائیڈرو پاور پلانٹ کا کنٹرول اب بھی یوکرینی فوج کے پاس ہے۔اس سے قبل کیف کے علاقے ٹروئیشچینا میں واقع پاور اسٹیشن پر روس نے 24 گھنٹوں کے دوران دوسرا حملہ کیا تھا۔یوکرینی فوج کی جانب سے پاور اسٹیشن پر کیا گیا یہ روسی حملہ پسپا کرنے کا دعوی بھی سامنے آیا تھا۔برطانوی میڈیا کے مطابق کیف انتظامیہ نے بتایا کہ شہر کی گلیوں میں روسی افواج کے ساتھ جنگ جاری ہے۔یوکرین کی حکومت کی جانب سے دارالحکومت کیف کے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مرکز میں گورنمنٹ کوارٹرز کے قریب سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادو میر زیلنسکی نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ کیف میں موجود ہے اور ملک کے لیے آخری وقت تک لڑیں گے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یوکرائنی مسلح افواج کے فیس بک پیج پر جاری کی گئی ایک پوسٹ کے مطابق دعوی کیا گیا ہے کہ اب تک ساڑھے 3 ہزار سے زائد روسی فوجی ہلاک اور 200 کے قریب قیدی بنائے جا چکے ہیں۔یوکرائنی فوج کے بیان کے مطابق اب تک روس کے 14 لڑاکا طیارے، 8 جنگی ہیلی کاپٹر اور 102 ٹینک بھی تباہ کر دیے گئے ہیں تاہم اِن میں سے کسی بھی دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ دوسری جانب روس نے بھی ابھی تک کسی جانی نقصان کا اعتراف نہیں کیا ۔روس کا کہنا ہے کہ یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی ہے جس کے بعد فوجی کارروائی پوری قوت کے ساتھ دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔روسی صدارتی محل (کریملن) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرکے تنازع کو طول دیا ہے جس کے بعد روسی فوج نے اپنی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے آج میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ’متوقع مذاکرات کے پیش نظر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کو روس کے مرکزی فوجی دستوں کو پیش قدمی روکنے کے احکامات دیے تھے تاہم اب چونکہ یوکرین نے مذاکرات سے انکار کردیا ہے لہٰذا آج دوپہر سے فوجیوں کی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔ یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے یوکرین سے انخلاء میں مدد کی امریکی پیشکش ٹھکرا دی ہے۔اس بات کا دعویٰ امریکی میڈیا کی جانب سے کیا گیا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکی انٹیلی جنس آفیسر نے بتایا ہے کہ امریکی حکومت نے صدر زیلنسکی کو کیف سے نکلنے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے امریکی پیشکش پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اینٹی ٹینک ہتھیاروں کی ضرورت ہے، کیف سے نکلنے کے لیے فلائٹ کی نہیں۔دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسی نے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کی کیف میں صدارتی دفتر کے سامنے بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتین اور ان کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف یورپی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق بوریل نے مزید کہا کہ یہ ایک اہم قدم ہے۔ دنیا کے واحد رہ نما جن کے خلاف یورپی یونین نے پابندیاں عائد کی ہیں وہ شام کے صدر بشار الاسد، بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو اور اب پوتین بھی اس میں شامل کردئیے گئے ۔روس نے یوکرین پر حملے سے متعلق سلامتی کونسل کی مذمتی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق چین نے سلامتی کونسل میں یوکرین پر حملے سے متعلق مذمتی قرار داد کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔چین کے علاوہ بھارت اور متحدہ عرب امارات نے بھی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔دوسری جانب سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوٹریس کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کو بیرکس میں واپس جانے کی ضرورت ہے۔انتونیو گوٹریس کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور امن کو ایک اور موقع دینا چاہیے۔ادھر یورپی یونین کے بعد کینیڈا اور برطانیہ نے بھی روس کے صدر اور وزیر خارجہ پر پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں