سوراب، ایرانی تیل کی سمگلنگ بدستور جاری

سوراب:سوراب میں لاک ڈاون کا اطلاق صرف مسافروں ٹرانسپورٹ اور بازاروں کی بندش تک محدود، بھتے کے بدلے انتظامیہ کی سرپرستی میں ایرانی بارڈر سے براستہ پنجگور تیل بردار گاڑیوں کی آزادانہ آمد وارفت جاری، عوامی حلقوں کا صوبائی حکومت سے صورتحال کے نوٹس لینے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق ایک جانب حکومت کرونا وائرس کے خوف کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے پیش نظر ہرقسم کے مسافر ٹرانسپورٹ پر پابندی عائداور بازاروں کو بند کرکے عوام کو ان کے علاقوں تک محصور کرچکی ہے تاکہ ملک کو اس موذی وبا سے ہرممکن بچایا جاسکے جبکہ دوسری جانب سوراب میں اس لاک ڈاؤن کا اطلاق صرف دیہی علاقوں کی غریب عوام تک محدود ہے جبکہ انتظامیہ اپنی کمائی کی خاطر لاک ڈاؤن کی احکامات کی سرعام دھجیاں اڑا کر ایران بارڈر سے آنے والی تیل بردار گاڑیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جو براستہ پنجگور لیویز اور پولیس کے تمام چیک پوسٹ اور ناکوں پر بھاری بھتہ ادا کرکے سی پیک روٹ کے زریعے بآسانی سوراب پہنچ جاتی ہیں جہاں سے یہ تیل بڑے اسمگلروں کے زریعے ملک کے مختلف شہروں میں سپلائی کی جارہی ہے اسمگلنگ کے نقل و حمل میں اس عمل میں کہیں بھی وبا سے بچا کے احتیاطی تدابیر کا لحاظ رکھا نہیں جاتا اور نہ ہی بارڈر کے غیرروایتی راستوں سے گزر کر روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں آنے والے گاڑی ڈرائیورز اور ان کے ہمراہ مزدوروں کی کہیں اسکریننگ کی جاتی ہے جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت بازار، مساجد اور مسافر ٹرانسپورٹ کی بندش کے ساتھ ساتھ انتظامیہ اہلکاروں کی جانب سے کمائی کی لالچ میں اسمگلنگ کی کھلی چھوٹ دینے کے رجحان کی جانب بھی توجہ مبذول کرے تاکہ ایران بارڈر سے اس آزادانہ نقل و حمل کے نتیجے میں کرونا وائرس کی منتقلی کی خدشات سدباب ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں