ایران اور افغانستان کے ساتھ درآمد کے ساتھ برآمد کی بھی اجازت دی جائے،ا یوان صنعت و تجا رت

کوئٹہ:ایوان صنعت و تجا رت کو ئٹہ بلو چستان کے صدر غلا م فاروق خلجی، سنیئر نا ئب صدر بدرالدین کا کڑ، نا ئب صدر داؤدخان خلجی نے کہاہے کہ عالمی ادارہ صحت اور پاکستان کے ڈاکٹرز کے تجویز کردہ احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لاتے ہوئے افغانستان اور ایران کے ساتھ تین روزہ امپورٹ کے ساتھ ایکسپورٹ کی بھی اجازت دی جائے تاکہ یہاں کی صنعت کے تباہ حال شعبے کو بچایاجاسکے،انہوں نے کہاکہ وفاقی وزارت داخلہ کے احکامات کے پیش نظر ایران سے خوراکی مواد کی مال بردار کنٹینرز اور گاڑیوں کی بلوچستان آمد کا سلسلہ شروع ہوچکاہے لیکن دیگر مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت کا سلسلہ ابھی تک فعال نہیں کیا جاسکاہے اسی طرح پاک افغان بارڈر کو بھی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے ہفتہ وار تین یوم کیلئے کھولا جاتاہے لیکن وہاں بھی ہمیں امپورٹ اور ایکسپورٹ کی اجازت نہیں ہے اگر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے پاک افغان بارڈر کو ہفتے میں تین روز تک کھولا جاسکتاہے تو وہاں سے انہی دنوں میں ہمیں ایکسپورٹ کی اجازت کیوں نہیں دی جاسکتی،پاک ایران اور پاک افغان بارڈرز پر امپورٹ اور ایکسپورٹ رک جانے کے باعث بلوچستان میں صنعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہواہے جس کے اثرات تجارت کے شعبے پر بھی مرتب ہوئے ہیں اور ایکسپورٹ اور سروسز بیسڈ شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکاہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان بارڈر کو ٹرانزٹ ٹریڈ کی طرح پاکستانی ایکسپورٹ کیلئے بھی کھولاجائے تاکہ صنعت وتجارت کے شعبے تباہ حالی کے شکار نہ ہوں جب ملکی سرحدات پر بزنس سرگرمیاں شروع ہوں گی تو بے روزگاری کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی ہم یہ نہیں چاہتے کہ عالمی وباء کورونا بلوچستان یا پاکستان میں پھیلے اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت اور پاکستانی ڈاکٹرز کے تجویز کردہ احتیاطی تدابیر پرعملدرآمد کوممکن بنایاجائے انہوں نے کہاکہ عالمی ادارہ صحت اورڈاکٹرز کے بتائے ہوئے احتیاطی تدابیر پرعملدرآمد نہ ہونے کے باعث امپورٹ اور ایکسپورٹ بند کرنا کسی صورت درست نہیں اگر ان پرعملدرآمد کرکے امپورٹ اور ایکسپورٹ کو بحال کیاجائے تو یہ ملک اور صوبے کی معاشی ترقی کیلئے اہم ہوگا اس وقت ٹرانسپورٹ سمیت سروسز بیسڈ انڈسٹری تباہی کے دہانے پرپہنچ چکی ہے ایک طرف موجودہ حکومت ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے ریلیف دینے کی بات کرتی ہے تودوسری طرف ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دی جاتی جب بارڈرز بند ہونگے تو ایکسپورٹ کیونکر کی جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ جب ایران سے خوراکی مواد ایکسپورٹ ہوسکتاہے تو وہاں دیگر اشیائے کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کیوں نہیں ہوسکتی ہمارا مطالبہ ہے کہ تین روزہ تک ایران بارڈر پر بھی پاکستان سے ایکسپورٹ اور امپورٹ کی اجازت دی جائے تاکہ ایران سے خام مال اور انہیں ضرورت اشیائے کی امپورٹ اور ایکسپورٹ بحال ہوسکے اس سے انڈسٹری کی تباہ حالی میں کمی اور بے روزگاری کا خاتمہ ممکن ہوسکے گاہم ایران سے خوراکی مواد کے کچھ کنٹینرز اور گاڑیوں کی پاکستان میں داخلے کی اجازت دینے کو خوش آئند قراردیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں