خضدار کے تعلیم اداروں کی بندش قبول نہیں، نواب ثناء اللہ زہری

خضدار: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ نئی نسل کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے مختلف پروفیشنلز تعلیمی اداروں کا قیام بے حد ضروری اور ہمارے مستقبل کی ترقی کے لئے لازمی ہے۔ لیکن وجہ معلوم نہیں ہے کہ حکومت تعلیمی اداروں کو محدود کرنے میں زیادہ دلچسپی کیوں لے رہی ہے۔ہماری حکومت نے تعلیمی ادارہ بنایا اور موجودہ حکومت انہیں مٹانے کی جستجو میں لگی ہوئی ہے۔ جو کہ بلوچستان کے عوام کے لئے کسی بھی بد قسمتی سے کم نہیں ہے۔ خضدارمیں بہادر خان وومن یونیورسٹی اورپولی ٹیکنکل کالج کو حکومتی کمیٹی کی جانب سے بند کرناقوم کی کوئی خدمت نہیں ہے پہلے اسی حکومت نے شہید سکندر زہری یونیورسٹی کو بند کرنے کی کوشش کی تھی تاہم بلوچستان کے عوام کے سخت گیر احتجاج کے بعد حکومت پسپا ہوگئی تھی۔ایک بار پھر حکومتی کمیٹی نے ضلع خضدار میں کئی تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جو کہ تعلیمی دشمنی کے مترادف ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ ہم نے تعلیمی ادارے نئی نسل کے لئے بنایا تھا انہی تعلیمی اداروں کو دوام دینا ہمارا مشن اور قومی فریضہ ہے۔خضدار میں بہادر خان وومن یونیورسٹی اور پولی ٹیکنکل کالج خضدار کے وجود کو زندہ رکھنا انتہائی ضروری ہے اور اس کے لئے بلوچستان کے عوام کے ساتھ جدوجہد کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے ہمیں الزام دیا جاتا تھا کہ تعلیم ادارے قائم نہیں کررہے ہیں ہمارے اور ہماری اتحادی جماعتوں کی حکومت نے پورے بلوچستان میں تعلیم ادارے قائم کیئے لورالائی اور تربت میں میڈیکل کالجز قائم ہوچکے ہیں اور اب خضدار میں میڈیکل کالج بھی قائم ہورہاہے اور اس وقت میڈیکل کالج کی کلاسز عارضی طور پر پولی ٹیکنکل کالج میں جاری ہے۔ جب کہ میڈیکل کالج خضدا رمستقل بنیادوں پر شہید سکندر یونیورسٹی کے ساتھ بن رہاہے۔ تاہم حکومتی کمیٹی کی جانب سے ان تمام تعلیمی اداروں پر لٹکتی تلوار کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہے اور بلوچستان عوام کے ساتھ مل کر حکومت کے اس فیصلے کی حوصلہ شکنی کی جائیگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

خضدار کے تعلیم اداروں کی بندش قبول نہیں، نواب ثناء اللہ زہری” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں