حب، پولیس شہریوں کے تحفظ کی بجائے غنڈہ گردی پر اُتر آئی ہے،جمعیت

حب(انتخاب نیوز)جمعیت علماء اسلام لسبیلہ کے ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا محمد یعقوب ساسولی نے گزشتہ روز ساسولی قبیلے سے تعلق رکھنے والے علاقہ معززین علی شیر ساسولی،وڈیرہ محمد رمضان ساسولی،خان محمد ساسولی،ارشاد علی ساسولی،صدام حسین ساسولی اور اللہ ڈنہ ساسولی کے ہمراہ بلدیہ ریسٹ ہاؤس حب میں ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ حب پولیس شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے غنڈہ گردی پر اُتر آئی ہے حب سٹی SHOنے سٹی،صدر،ہائیٹ حب تھانہ اور CIAپولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گلیکسی ٹاؤن مری کے چوک کے قریب سائیں بخش ساسولی گوٹھ میں شیر محمد ساسولی کے گھر پر چھاپہ مار اور سرچ آپریش کر کے بلوچی چادر چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا انھوں نے کہاکہ حب پولیس کے افسران و اہلکاروں نے بغیر تحقیق کے شریف النفس شہری کے گھر پر چھاپہ مار کاروائی کی اور بغیر لیڈی کانسٹیبل کے گھر کے خواتین کی تلاشی لینے کے ساتھ ساتھ گھر میں موجود صندوقوں کی تلاشی لی گئی انھوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ حب پولیس نے دوران سرچ آپریشن و کاروائی لوٹ مار کی اور گھر میں رکھے ہوئے زیورات،پیسے اور موبائل فون سمیت ایل سی ڈی بھی اپنے ہمراہ لے گئے ایک تو شریف شہریوں کے گھروں پر بلا جواز آپریشن کرنا اور دوسری جانب ان لوٹ مار کرنا سمجھ بالا ترہے حب سٹی پولیس کے اس عمل کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ایک سوال کے جواب میں مولانا یعقو ب ساسولی نے کہاکہ جب SHOحب سے مذکورہ گوٹھ پر سرچ آپریشن و کاروائی کے حوالے سے گفت شنید کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ غلط فہمی کے بنیاد پر چھاپہ مار کاروائی کی گئی لیکن ہم ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ پولیس کو یہ حق نہیں کہ وہ بغیر تحقیقات کے شریف شہریوں کے گھروں میں گھس کر چادر چار دیواری کے تقدس کو پامال کرے حب سٹی پولیس نے کراچی پولیس جیسا رویہ اختیار کیاہوا ہے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے غنڈہ گردی کر کے انہیں تنگ کیا جا رہا ہے انھوں نے کہاکہ شیر محمد ساسولی کو مجرم ثابت کرنے کیلئے پولیس اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آئی ہے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ اگر حب سٹی پولیس نے اپنے رویئے میں تبدیلی نہیں لائی تو پورے لسبیلہ سے ساسولی برادری احتجاج پر مجبور ہو گی اور پورے ضلع میں دمادم مست قلندر کرینگے جس کی تمام تر ذمہ داری حب سٹی پولیس کے افسران پر عائد ہو گی انھوں نے کہاکہ اگر پولیس کو سرچ آپریشن کرناتھا تو پہلے کنفرم کرتے بعد میں کاروائی کرتے اور گھر میں خواتین کانسٹیبل کے ساتھ داخل ہو تے اور خواتین سے لیڈی کانسٹیبل تلاشی لیتے نہ کہ مرد اہلکار بلوچی روایت کے تقدس پامال کرتے حب سٹی پولیس سندھ پولیس جیسی روایت کو چھوڑ دیں بصورت دیگر مثبت نتائج نہیں نکلیں گے انھوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان،چیف جسٹس بلوچستان،آئی جی پولیس بلوچستان،DIGقلات ریجن،ڈی پی او لسبیلہ سے حب سٹی پولیس کی زیادتیوں اور سائیں بخش ساسولی گوٹھ پر جلاجواز آپریشن اور چھاپہ مارکاروائی اور بلوچی چادر چار دیواری کی تقدس کو پامال کرنے کانوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں