سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر

یہ تحقیق سود مند نہیں ہوگی کہ سیاست میں گالم گلوچ نے باضابطہ کلچر کا مقام حاصل کیا ہے یہ سوچنا مفید ہوگا کہ اس ناپسندیدہ عادت سے کیسے نجات حاصل کی جائے۔گالی اشارے کنائے میں ہو یا برہنہ انداز میں دی جائے اسے گالی ہی سمجھا جائے گا اس سے گھن آئے گی سننے والا اپنا منہ پھیر کر گالی دینے والے سے دور کر لے گا۔گالی بچہ دے یا بڑا اس سے فرق نہیں پڑتاگالی دینے والے کو داد نہیں ملتی۔افسوس کا مقام ہے سلیکٹڈ جیسا بے ضرر لفظ پارلیمنٹ پہنچا توگالی بن گیا کیا پارلیمنٹ نے کبھی غور کیا کہ اس لفظ کو گالی کا روپ کس نے دیا؟ عام آدمی کو مسائل نے اس بری طرح دبوچ رکھا ہے کہ ادھر دیکھنے کی اسے فرصت نہیں ملتی۔حیرانگی کی بات ہے نو منتخب اراکینِ پارلیمنٹ چند لمحے پہلے جس رکن پارلیمنٹ کو خود ہاؤس کے فلور پر ووٹ دے کرلیڈر آف دی ہاؤس”اِلیکٹ“ کرتے ہیں اسی کو ”سلیکٹڈ“ کہہ کر پکارنا شروع کر دیتے ہیں۔۔۔۔ اگر وہ رکنِ پارلیمنٹ جسے اراکینِ پارلیمنٹ نے خود ووٹ دے کر لیڈر آف دی ہاؤس electکیا ہو تو slected کہنا کیا اس پارلیمنٹ کی توہین ہے؟ جس نے لیڈر آف دی ہاؤس اِلیکٹ کیا تھا۔ یہ عمل پارلیمنٹ کے وقار کے منافی ہے کہ پارلیمنٹ میں شکست خوردہ اقلیت محض اس بنیاد پر لیڈر آف دی ہاؤس کو الیکٹڈ ماننے سے انکار کر دے کہ ہاؤس کے اراکین کی اکثریت نے ان کے حمایت یافتہ امیدوار کو بطور لیڈر آف دی ہاؤس مسترد کر دیا ہے۔مہذب معاشرے میں یہ رویہ غیرجمہوری کہلاتا ہے اور صدیوں پہلے اس رویہ کو ناپسندیدہ اور غیر پارلیمانی قرار دے کر تاریخ کے کوڑے دان پر پھینک دیا تھا۔بد قسمتی سے پاکستانی پارلیمنٹ ابھی شعور کی منزل تک نہیں پہنچ سکی کہ جمہوری روایات کے حسن اور جمالیات کو محسوس کر سکے۔لیکن اگلے روز جب انگریزی زبان کے ایک لفظ ”سلیکٹڈ“ کو ڈکشنری میں درج معانی کی جگہ بطور”گالی“ متعارف کرانے والے رکنِ پارلیمنٹ نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر ریلوے کو جواب دیتے ہوئے ”سلیکٹڈ“جیسی گالی کو ناکافی سمجھا اور اس کے ساتھ انگریزی زبان کا مزید ایک لفظ ”گٹر“بڑھا دیااس اضافے سے ثابت ہوتا کہ انہیں مذکورہ وزیرکی جانب سے یہ کہنے پر کہ اس ملک کے تمام سیاست دان ”سلیکٹڈ“ ہیں اوریہ کہ ان سیاست دانوں کی فہرست میں ذوالفقار علی بھٹو شہید کا نام بھی شامل ہے۔ ”سلیکٹڈ“ کے ساتھ لفظ ”گٹر“ کا اضافہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ انہیں پاکستان کے عظیم،فہیم اور عالمی سطح کے مسلمہ سیاست دان کے لئے سلیکٹڈ جیسی اصطلاح کااستعمال سخت ناگوار گزرا ہے۔اسی لئے بزرگوں نے کہا ہے پہلے تولو، پھر بولو۔ سیاسی تاریخ میں اٹھارہ ماہ کی کوئی حیثیت نہیں مگر اتنی کم مدت میں سلیکٹڈلفظ میں پائی جانے والی چبھن اور زہریلے پن کی شدت اور حدت کا اندازہ ہو جانا ایک خوش آئند علامت ہے۔توقع کی جانی چاہیے کہ آئندہ وہ دوسرے کو سلیکٹڈ کہنے سے پرہیز کریں گے۔انہیں معلوم ہوگیا ہے کہ یہ لفظ اپنے ”سیاسی“ پس منظر کی بناء پر کس قدر غیر اخلاقی ہو چکاہے۔انہیں یہ بھی علم ہو گیا ہے کہ گالی کا جواب گالی سے دیا جائے تو یہ سلسلہ دراز ہو جاتا ہے۔حال سے ماضی کی طرف سفر کرتا ہے اور آباء و اجداد کی نیک نامی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔اس لئے اس حوالے سے پارلیمنٹ سنجیدگی سے سوچے کوئی کوڈ آف کنڈکٹ طے کرے پشاور اسمبلی میں کئی روزسے سیٹیاں بجائی جارہی ہیں پلاسٹک کے ہتھوڑے میز پر مار کر اپنے غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے متعدد بار اراکین ایک دوسرے کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالنے اتنے قریب آ جاتے ہیں کہ انہیں روکنے کے لئے دیگر اراکین حائل نہ ہوں تو ایوان میدان جنگ بن سکتا ہے۔کیاقانون ساز ادارے کے اراکین کو اس ایوان میں اس تماشے کے لئے بھیجا جاتا ہے؟ بہت وقت ضائع ہو چکا اب ایوان اپنے رویہ پر خود نظر ڈالے ایوان میں ہلڑ بازی سے صرف ایوان کا قیمتی وقت ہی ضائع نہیں ہوتا اس کاوقار بھی مجروح ہوتا ہے۔ایوان کا تقدس پامال ہوتا ہے دوسروں کی عزت کے ساتھ اپنی عزت پر بھی حرف آتا ہے ایک انکوائر ی کمیٹی بٹھائی جائے جو ایوان کی ڈیڑھ برس کی انفرادی اور اجتماعی کارروائی کی رپورٹ تیار کر کے ایوان میں پیش کرے،کتنی قانون سازی ہوئی اور کتنا وقت ذاتی شکایتیں بیان کرنے پر صرف ہوا؟اراکین نے اس دوران کتنی تنخواہ اور کتنے دیگر الاؤنسز وصول کئے؟اپنے علاج معالجے کا کتنا بل حاصل کیا؟ تحقیق کی جائے کس رکن نے ایوان میں آئے بغیر حاضری رجسٹر میں دستخط کئے یا کرائے؟حاضری کا بائیومیٹرک نظام ایوان میں نافذ نہ کرنے کی کیاوجوہات ہیں؟صرف بدزبانی کا معاملہ نہیں، اور بھی بہت سے اعمال ہیں جو اخلاقی معیار پر پورے نہیں اترتے۔سب کا احاطہ کیا جائے۔اراکینِ پارلیمنٹ کو پابند کیا جائے ایوان کے اندر یا باہر غیر اخلاقی گفتگونہ کریں۔”سلیکٹڈ“ سیاست دانوں کے حوالے سے ایوان میں بحث کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس سے رہنمائی حاصل کی جائے اور آئندہ یہ لفظ یا اس جیسے دوسرے الفاظ ایوان میں بطور گالی استعمال نہ ہوسکیں۔ایوان کا تقدس پامال نہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں