کامریڈ ایلن بولک اور کامریڈ مصطفی کے نظریاتی ساتھی کامریڈ ابراہیم بھی امر ہو گئے۔

استنبول: فاشسٹ ترکی حکومت کے خلاف جدوجہدِ مسلسل پر عمل پیرا ایک مزید انقلابی ساتھی ابراہیم دوران جدوجہد ابدی نیند سو گئے، تر کی فاشسٹ حکومت کے خلاف گروپ یورم کی جانب سے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ سے ایک مزید انقلابی کامریڈ ابراہیم 323 دنوں سے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ میں دوران جدوجہد امر ہو گئے۔ کامریڈ ابراہیم نے 5 مئی کو گزشتہ 11مہینوں سے جاری تادم مرگ بھوک ہڑتال کو ختم کیا تھا جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیاا لیکن وہ اسپتال میں جانبر نہ ہو پائے اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے امر ہو گئے۔ کامریڈ ابراہیم بائیں بازو موسیقی گروپ کے ممبر تھے جس پر فاشسٹ ترکی حکومت نے پابندی عائد کی ہے جس کے خلاف ابراہیم سمیت ان کے کئی دیگر ساتھی برسرپیکار عمل تھے۔ تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے انقلابیوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے گرفتار کیے گئے ساتھیوں کو رہا کیا جائے جبکہ ان کے بینڈ پر لگائی گئی غیرقانونی پابندیاں اٹھائی جائیں۔ کامریڈ بولک اور ابراہیم کو ترکی حکومت نے 2019 میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں تادم مرگ بھوک ہڑتال کی وجہ سے اسی سال کے فروری کے مہینے میں ان کی صحت کو پیش نظر رکھ کر جیل سے چھوڑ دیے گئے تھے۔لیکن انقلابی جزبات سے بھرے ان کامریڈروں نے اپنی بھوک ہڑتال کو جاری رکھا اور مرتے دم تک اپنے نظریات کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا۔ ترکی میں بائیں بازو کے نظریات کی حامی انقلابی بینڈ یورم گروپ پچھلے کئی وقت سے اپنے بینڈ پر عائد حکومتی پابندی کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہے۔

مزید پڑھیے
کامریڈ ایلن بولک کا بھوک ہڑتالی ساتھی کامریڈ مصطفی بھی امر ہو گئے
استنبول:ترکی میں انتقال کارکن کا مریڈ ایلن بولک جواپنے مطالبات کے حق میں اپنے ساتھیوں کے ہمرا ہ بھوک ہڑ تال پر تھی وہ طویل بھوک ہڑتال کے باعث انتقال کرگئی تھی آج 24اپریل کو اسی انقلابی گروہ کا دوسرا رکن مصطفی کوکاک بھی 297دنوں کے طویل بھوک ہڑتال کے بعد جانبر نہ ہوسکا مصطفی کوکاک کی عمر 28سال تھی طویل بھوک ہڑتال کے باعث اس کا وزن محض 29کلو ہوگیا تھا وہ ترک حکومت کی مخالفت اور اپنے مطالبات منوانے کی پاداش میں گرفتار تھا مصطفی کو انتہائی پھر کے عمل سے گزارا گیا تھا حتی کہ مصطفی کودھمکی دی گئی کہ وہ اپنے مؤقف سے دستبردار ہوجائے بصورت دیگر اس کی بہن کا ریپ کیا جائگا مصطفی کے ساتھیوں کے مطابق وہ انصاف اور اعزاز کی علامات بن گئے،کامریڈ مصطفی کو 23ستمبر 2017کو گرفتار کیا گیا تھا، ان کو قانون شکنی پر عمر قید کی سزا ہو چکی تھی، اس کے بعد وہ اپنے مقدمے کی شفاف تحقیقات کے لیے بھوک ہڑتال پر تھا، کامریڈ مصطفی کی بہن کا کہنا ہے کہ دو روز قبل مصطفی سے میری بات ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں شدید تکلیف سے گزر رہا ہوں، تکلیف کی وجہ سے میں سو نہیں پا رہا، میرے دانت بھی گر رہے ہیں، میرا وزن بھی بہت کم ہوچکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر میں کرونا وائرس کا شکار ہوجاہوں تو میر ابچنا مشکل ہے کیونکہ میر ا قوت مدافعت کمزور ہو چکا ہے، اس حوالے سے جب ازمیر جیل حکام سے میں نے رابطہ کیا توانہوں نے جواب دیا کہ آپ کے بھائی کو ماسک اور دستانے دے چکے ہیں جس پر یقین کرنا مشکل ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں