امریکہ میں ہم جنس پرستوں کے درمیان شادیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا بل منظور

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ایوان نمائندگان کے ارکان نے ہم جنس پرستوں اور مختلف نسلوں کے درمیان شادیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا ایک بل منظور کر لیا،ہم جنس پرستوں اور دیگر نسلوں کے درمیان شادیوں سے متعلق بل کی 267 ارکان نے حمایت جبکہ 157 نے مخالفت کی۔ یہ بل ان خدشات کے درمیان پیش ہوا کہ سپریم کورٹ نے جس طرح اسقاط حمل کا حق ختم کردیا، دوسرے حقوق بھی ختم ہو سکتے ہیں۔ ‘ریسپیکٹ فار میریج ایکٹ’ نامی اس قانون کو منظور کرنے کا مقصد ایسی کمیونٹی کے افراد کی شادیوں کے حقوق کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ حال ہی میں امریکی سپریم کورٹ کے قدامت پسند ججوں نے اپنے ایک اہم فیصلے میں اسقاط حمل کے حق کو منسوخ کر دیا تھا اور اس تناظر میں اب اس بات کے خدشات لاحق ہیں کہ اگر ایسی کمیونٹی کے حقوق کو قانونی تحفظ نہ فراہم کیا گیا، تو انہیں بھی ختم کیا جا سکتا ہے۔ بیشتر ڈیموکریٹس قانون سازوں کے ساتھ ہی تقریبا 47 ریپبلکن ارکان نے بھی اس بل کی حمایت کی اوراس کی منظوری کے بعد ایوان نمائندگان تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے گونج اٹھا۔ نیویارک سے کانگریس کے رکن مونڈیئر جونز، جو ایوان کے چند کھلے ہم جنس پرستوں میں سے ایک ہیں، نے کہا، ”میرے لیے تو یہ ذاتی مسئلہ ہے۔ ذرا تصور کریں کہ ہم امریکیوں کی اگلی نسل یا اپنی نسل کو یہ بتانے کا خیال کریں کہ اب ہمیں شادی کرنے کا بھی حق نہیں ہے۔ کانگریس تو ایسا ہرگز نہیں ہونے دے سکتی۔ امریکی کانگریس میں تو یہ بل منظور ہو گیا ہے، تاہم قانون بننے کے لیے سینیٹ سے بھی اس کی منظوری ضروری ہے، جہاں اسے غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے، کیونکہ سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکن کی تعداد تقریبا برابر ہے۔ شادی کا یہ نیا مجوزہ قانون ‘ریسپیکٹ فار میریج ایکٹ’ سن 1996 کے ‘ڈیفنس آف میرج ایکٹ’ کی جگہ لے گا، جس میں شادی کی تعریف مرد اور عورت کے درمیان ہی ہونے کی بات کہی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں