ٹوکن و اسٹیکر سسٹم مافیا کے حوالے کرکے غریب کی پہنچ سے دور کردیا، بارڈر یکجہتی کمیٹی پنجگور

پنجگور (نامہ نگار) بارڈر یکجہتی کمیٹی پنجگور کے چیئرمین حاجی برکت دلاوری، باز گل، منیر احمد، محمد امین، قادر بخش، حسن جان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ ضلع پنجگور ایک سرحدی شہر ہے اور اس میں ذرائع آمدن بارڈر پر ہے۔ جو زیادہ تر تیل یعنی ڈیزل وغیرہ پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا جب بارڈر کے اس کاروبار کو وسعت حاصل ہوا اور گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ بہت زیادہ رش ہونے لگا اور بارڈر پر گاڑیوں کو کنٹرول کرنا مشکل نظر آنے لگا تو ایف سی نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فی گاڑی کے حساب ایک نمبر جاری کرنے کا تجویز دیا جو بعد میں ٹوکن و اسٹیکر کے نام سے مشہور ہوا۔ اس وقت فیصلہ یہ ہوا کہ صرف مقامی یعنی پنجگور و مضافات کی گاڑیوں کو نمبر جاری کیا جائیگا۔ اس کے لیے گاڑیوں کو لسٹ کرکے انکو نمبر جاری کرنے کا باقاعدہ ایک نظام بنایا گیا۔ اس مسئلے کو سسٹم دینے کا مقصد صرف و صرف رش کو کنٹرول کرنا تھا۔ مگر بد قسمتی سے کچھ ناعاقبت اندیش قوتوں نے اس سسٹم کو ہائی جیک اور فیل کرنے کے لیے گاڑی والوں سے پیسے لیکر گاڑیوں کو بارڈر کراس کرانا شروع کردیا۔ ان قوتوں نے نہ صرف سسٹم کو فیل کیا بلکہ نظام کو تجارتی شکل دیکر غریب اور حقدار کے منہ سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی اور اس صاف ستھرے کاروبار کو اتنا پیچیدہ بنایا کہ غریب اور حقدار کی پہنچ سے یہ کاروبار دور ہوگیا۔ غریب عوام نے جیسے تیسے کرکے کوئی ٹوکن حاصل کر بھی لیا تو اس کا ٹرپ چالیس دن بعد آتا ہے اور ریٹ کی وجہ سے بعض دفعہ نقصان میں جاتے ہیں۔ اس کے برعکس بہت سے لوگ کئی کئی ی ٹرپ لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجگور کے عوام بہت پریشان ہیں بارڈر کے کاروبار کو عوام کی پہنچ سے باہر کردیا۔ بلکہ اس کاروبار کو عام لوگوں سے چھین کر خود غرض موقعہ پرست اور مافیا جیسے گروہوں کے حوالے کیا گیا ہے۔ جس سے نا صرف بیروزگاری میں اضافہ ھوا ہے۔ اور بدامنی معاشرتی برائی سماجی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ جو مستقبل میں ایک تاریک دن ثابت ھوسکتا ہے۔ اس گھمبیر مسلے کو محسوس کرتے ہوئے پنجگور کے کچھ شہریوں نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور مختلف لوگوں خصوصاً بارڈر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے تجاویز لیکر ڈی سی پنجگور کو ایک یاد داشت پیش کر دیا انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ہم غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کریںگے

اپنا تبصرہ بھیجیں