صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام‘ حق حکمرانی کھو چکی ہے‘ اپوزیشن

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکند ر خان ایڈوکیٹ اور ارکان اپوزیشن نے کہا ہے کہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اسے حکمرانی کا کوئی حق نہیں،کورونا وائرس کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیٹی کو کوئی اجلاس نہیں ہوا صوبے میں وٹس ایپ اور ٹوئٹر کے ذریعے حکمرانی کی جارہی ہے،حکومت میں شامل تمام افراد کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں یہ لوگ صرف لوٹنے اور مال بٹورنے کے لئے ایک ساتھ ہیں،کورونا وائرس نے صوبے اور ملک کے حکمرانوں کو بے نقاب کردیا ہے،جو ترجمان کہا کرتے تھے کہ اپوزیشن والے کورونا وائرس کے خوف سے بھاگ جائیں گے آج وہ خود منظر عام سے غائب ہیں،حکومت اپوزیشن کے 23حلقوں میں غیر قانونی غیر آئینی طریقے سے غیر منتخب افراد کے ذریعے مداخلت کررہی ہے منتخب نمائندوں کو نظر انداز کر کے بلوچستان عوامی پارٹی کے کارکنوں کو منصوبے دئیے جارہے ہیں جس پر صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان،چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری نبھاتے ہوئے نااہل حکومت سے چھٹکارا دلوائیں ۔یہ بات بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈرملک سکند ر خان ایڈوکیٹ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زیرے، جمعیت علماء اسلام کے زابد علی ریکی نے جمعرات کو بلوچستان اسمبلی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ 2018میں جب حکومت بنی ہم نے بطور اپوزیشن صوبے میں امن،خوشحالی، حقوق کے حصول کے لئے حکومت کو تجاویز دیں کہ کرپشن و بدعنوانی کا خاتمہ کیا جائے، میرٹ پر تمام اقدامات کئے جائیں،تعلیم اور صحت کو اہمیت دی جائے ساتھ ہی صوبے کے وسائل جن میں ریکوڈک، گوادر، سیندک کو پارلیمنٹ کی پالیسی میں اولیت دی جائے حکومت نے ہمارے تمام نکات پر اتفاق کیا لیکن بدقسمتی سے آج تک پارلیمنٹ کے کئے گئے فیصلوں پر ایک بھی قدم نہیں اٹھایا گیا، انہوں نے کہا نگراں اور موجود دور میں غیر قانونی بھرتیاں ہوئیں،2019میں کوئٹہ کی نان ٹیچنگ پوسٹوں پر بھی بے قاعدگیاں ہوئیں جن کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعلیٰ جام کمال خان نے وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو تحقیقات کا حکم دیا اس تحقیقات میں بھی بد عنوانی کی تصدیق ہوئی البتہ آج تک کسی قسم کی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی، انہوں نے کہا کہ حکومت مکمل طور پر نااہل ہے اسکا مزید رہنے کا کوئی حق نہیں ہے حکومت اپوزیشن کے 23حلقوں میں غیر قانونی غیر آئینی طریقے سے غیر منتخب افراد کے ذریعے مداخلت کررہی ہے منتخب نمائندوں کو نظر انداز کر کے بلوچستان عوامی پارٹی کے کارکنوں کو منصوبے دئیے جارہے ہیں وزیراعلیٰ کی اولین ترجیح ہے کہ اپوزیشن کو کسی نہ کسی طریقے سے کچلا جائے جس پر وزیراعلیٰ کے خلاف تحقیقات اور مقدمہ درج ہونا چاہیے حکومت کے اراکین اسمبلی کو اربوں روپے کی اسکیمات دی جارہی ہیں لیکن اپوزیشن کے حلقے یکسر نظر انداز ہیں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے 19مارچ کا وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے منسوخ کیا جبکہ حکومت نے کورونا وائرس کو روکنے کے لئے بھی کوئی اقدامات نہیں کئے تفتان میں لوگوں کو گرد میں لا کر رکھا گیا وہاں کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان سمیت ملک بھر میں کورونا وائرس کی وباء پھیلی ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ہم کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ ہیں وزیراعلیٰ جام کمال خان نے پہلے ایک کمیٹی چیف سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کی بعد میں کہا گیا کہ ایپکس، پارلیمانی اور ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جس میں اپوزیشن کی نمائندگی ہوگی البتہ آج تک کورونا وائرس کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیٹی کو کوئی اجلاس نہیں ہوا صوبے میں وٹس ایپ اور ٹوئٹر کے ذریعے حکمرانی کی جارہی ہے جبکہ گراؤنڈ پر عوام کا احساس محرومی بڑھتا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت افراتفری کا شکار ہے ہر ڈویژن سے حکومت کے اپنے لوگ حکومت کے خلاف اٹھ رہے ہیں کچھ دن پہلے پشتونوں کے حقوق مانگنے والے آج پھر سے حکومت کے ساتھ ہیں حکومت میں شامل تمام افراد کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں یہ لوگ صرف لوٹنے اور مال بٹورنے کے لئے ایک ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے میں خالی آسامیوں پر بھرتی نہیں ہورہی ٹیچنگ اسٹاف کی بھرتیاں بھی تاخیر کا شکار ہیں حکومت کی نااہلی پر صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان، گورنر بلوچستان، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ،چیف الیکشن کمیشن، صوبائی الیکشن کمشنر کو خط لکھا ہے کہ حکومت معاملات چلانے کے قابل نہیں ہے ہمیں نااہل حکومت سے چھٹکارا دلوایا جائے بصورت دیگر ہم کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے بھی احتجاج کریں گے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ملک کے آئینی سربراہ ہیں انکا فریضہ ہے کہ وہ اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے معاملات کو ٹھیک کرنے میں کردار ادا کریں اور آئین کا دفاع کریں انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئندہ پی ایس ڈی پی پر تجاویز طلب کی ہیں جو حکومت کو ارسال کردی گئی ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام اراکین اسمبلی کو برابری کی بنیاد پر پی ایس ڈی پی میں حصہ دیا جائے، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ صوبے میں بد انتظامی،نااہلی، لاقانونیت کی انتہا کردی گئی حکومت کورونا وائرس کے تدارک سمیت کسی بھی مسئلے کے حل کے لئے سنجیدہ نہیں ہے کوئٹہ میں کورونا وائرس کے ایک مریض کا 24اپریل کو ٹیسٹ کیاگیا جسے ایک ہفتے بعد رپورٹ دینے کی بجائے کہا گیا دوبارہ ٹیسٹ کروائیں دوبارہ ٹیسٹ کروانے کے باوجود آج تک اسکی رپورٹ نہیں ملی اس وقت صوبے میں فاطمہ جناح ہسپتال میں 6جبکہ شیخ زید ہسپتال میں 3وینٹی لیٹر ہیں جبکہ رکن صوبائی اسمبلی سید فضل آغا کو صرف اس لئے کراچی منتقل کیا گیا کیونکہ کوئٹہ میں وینٹی لیٹر موجود نہیں تھے اس سے قبل سابق وزیر سردار مصطفی خا ن ترین کو 8گھنٹوں تک ہسپتال میں رکھا گیا جبکہ وہاں کوئی بھی ٹیکنیکل شخص نہیں تھا کہ وہ وینٹی لیٹر چلا سکے، انہوں نے کہا کہ جو ترجمان کہا کرتے تھے کہ اپوزیشن والے کورونا وائرس کے خوف سے بھاگ جائیں گے آج وہ خود منظر عام سے غائب ہیں حکومت وٹس ایپ اور ترجمانوں کے ذریعے نہیں چلائی جاتی انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات سے لگتاہے کہ وہ خودچاہتی ہے کہ کورونا وائرس پھیل جائے تاکہ بلوچستان کے نام خیرات حاصل کی جائے ڈی جی صحت کا کہنا کہ ستمبر میں 90لاکھ سے زائد لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہونگے مضحاکہ خیز ہے حکومت نے ڈی جی صحت کو سیکھایا ہے کہ وہ ایسے بیانات دیں ہماری حکومت کے پاس کورونا وائرس روکنے کی استعدا دکار نہیں ہے حکومت غیر سنجیدہ ہے اس سے چھٹکارا پانا ناگزیر ہوچکا ہے، اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کے 2سال مکمل ہونے والے ہیں لیکن حکومت ہر لحاظ سے ناکام ہوچکی ہے صوبے میں کمیشن اور کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے گئے ہیں وزیراعلیٰ کے حلقے کو 10ارب جبکہ اپوزیشن کے حلقوں کو 16کروڑ روپے کی اسکیمات دی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے صوبے اور ملک کے حکمرانوں کو بے نقاب کردیا ہے حکومتی ترجمان کے علاوہ کوئی بھی وزیر گراؤنڈ پر نظر نہیں آیا اب صوبے کی 1کروڑ 20لاکھ آبادی کوخدا کے رحم و کرم پر چھوڑ کر ترجمان بھی منظر عام سے غائب جبکہ وزراء انڈر گراؤنڈ ہوچکے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے لاک ڈاؤن مذاق میں تبدیل ہو کر ختم ہوگیا ہے حکومت نے وقت ہوتے ہوئے بھی کورونا وائرس سے نمٹنے کی تیاری نہیں کی انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں ٹڈی دل نے تباہی مچا دی ہے صرف چند علاقوں میں برائے نام اسپرے ہوا ہے انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے شخص کو بلوچستان کا رکن بنایا گیا ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے راشن اورامدادی رقم میں بہت سے مستحق لوگ نظر انداز ہوئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف سے ملنے والے 230ارب روپے میں سے صوبے کو ایک ارب تک نہیں ملا، اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی میر زابد علی ریکی نے کہا کہ صوبائی حکومت نالائق اور نااہل ہے ان سے بلوچستا ن نہیں چل پائے گا صوبے کو ایسے وزیراعلیٰ کی ضرورت ہے جو مسائل حل کرسکتاہو انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو دیوار سے لگایا جارہا ہے ہمارے حلقوں میں 2سال میں کوئی کام نہیں ہوا کیا اپوزیشن اراکین محب وطن یا پاکستانی شہری نہیں ہیں کیا ترقیاتی کام کروانا ہمارا حق نہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں