پاکستان کو اپنے جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا، اساتذہ جامعہ بلوچستان

کوئٹہ (انتخاب نیوز) اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے زہراہتمام ورلڈ ٹیچرز ڈے کی مناسبت سے ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں اساتذہ کرام، طلبا وطالبات، افسران اور ملازمین نے شرکت کی۔ طلبا وطالبات نے اپنے اساتذہ کو گلدستے اور کارڈ پیش کیے۔ تقریب میں اساتذہ نے ورلڈ ٹیچرز ڈے کی مناسبت سے کیک بھی کاٹا۔ تقریب سے اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، فرید خان اچکزئی، ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر شاہ علی بگٹی، پروفیسر ڈاکٹر سید عمر جان، آفیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نذیر احمد لہڑی، ڈاکٹر شبیر احمد شاہوانی، میڈم فرح ناز نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ نے دنیا کے تمام ممالک کے لئے لازم قرار دیا ہے کہ وہ اپنی جی ڈی پی کا کم از کم 4 فیصد تعلیم پر خرچ کریں اور کامیاب اور ترقی یافتہ ممالک اپنی جی ڈی پی کا 4 فیصد سے زیادہ تعلیم پر خرچ کررہی ہیں، یہاں تک کہ ہمارے ہمسایہ ممالک بھی 4 فیصد کے قریب تعلیم پر خرچ کررہی ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان اپنے جی ڈی پی کا 2 فیصد سے کم تعلیم پر خرچ کررہی ہے نتیجے میں ہم تعلیم کے شعبے میں پیچھے ہیں۔ حالت اتنی تشویشناک ہے کہ جامعہ بلوچستان سمیت اکثر جامعات کے ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکتیں، جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین کو ابھی تک ماہ اکتوبر کی تنخوا اور پنشنرز کو پنشن ادا نہیں کی گئی لیکن اساتذہ کرام نامساعد حالات کے باوجود بھی تندہی سے علم کی روشنی پھلا رہے ہیں۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ مرکزی و صوبائی حکومت اپنی جی ڈی پی کا 4 فیصد سے زیادہ تعلیم پر خرچ کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں