عورت مارچ اورعدالتی فیصلہ

8 مارچ دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن تسلیم کیا اور منایا جاتاہے جیسے یکم مئی کوپاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک مخصوص شناخت حاصل ہے اور لیبر ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔خواتین نے گزشتہ برس پاکستان میں اس روز اپنے مسائل کے حوالے سے نعرے لکھے پلے کارڈ اٹھا کر مارچ کیا۔ مردوں کے غلبہ والے پاکستانی معاشرے کو خواتین کی یہ جرأت ناگوار گزری۔پوسٹرز پھاڑ کر اپنے غصے کا اظہار کیااورعادت سے مجبور ہو کر گالم گلوچ بھی کی۔اس سال مارچ رکوانے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو مرتبہ درخواست دائر کی مگر عدالت نے سمجھایا اپنے حقوق کے لئے جلسہ جلوس اور مارچ ہر شہری کی طرح خواتین کا بنیادی حق ہے۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے درخواست گزاروں سے پوچھاابھی یہ مارچ ہواہی نہیں تو اسے کس بناء پر غیر قانونی قرار دیاجائے؟ اسلام نے بھی عورتوں کو حقوق دیئے ہیں، سب سے پہلے اسلام کرنے والی ایک خاتون تھیں۔لیکن درخواست گزار اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے۔ چنانچہ عدالت نے فریقین کے دلائل سنے اور اپنا فیصلہ دوسری بار سنایا جوپہلے فیصلے سے ملتا جلتاتھاظاہرہے ان چند دنوں میں کوئی ایسا واقعہ رونما نہیں ہواتھاجسے دیکھتے ہوئے عدالت کو سابق فیصلے کے برعکس حکم جاری کرنے کی ضرورت پیش آتی۔ البتہ اس دوران مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی مخالفانہ اور حمایت میں بیانات میڈیاکی زینت بنتے رہے۔ جمیعت علماء اسلام سمیت دیگر مذہبی جماعتوں اس کی مخالفت کرتے ہوئے”میرا جسم، میری مرضی“والے نعرے کو فحاشی قرار دیا اور کہا کہ اسلام اور پاکستانی جمہوریت میں اسکی اجازت نہیں عورت مارچ کے ذریعے مغربی ایجنڈا پھیلانے کی سازش ہو رہی ہے۔ایک فیصد سے بھی کم عورتیں اس ایجنڈے کو عام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں ویمن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عورت مارچ کرے گی ڈاکٹر بنے گی اور فوج میں بھی جائے گی، اگر عورت چاہے گی تو وزیراعظم بھی بنے گی۔کوئی سیاست دان کوئی مولاناعورت مارچ کو نہیں روک سکتا۔پیپلز پارٹی تاریخ بناتی ہے مسلم دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید وزیر اعظم بنیں اور دوسری بار بھی یہ اعزاز انہی کے حصے میں آیامیں اپنی ماں کی خدمت کرنا چاہتاتھا مگر وہ شہید ہو گئیں اب ہر عرت میری ماں ہے اور میں ہرعورت کی اسی طرح خدمت کروں گا جیسے اپنی ماں کی خدمت کرنا چاہتا تھا۔انہوں نے کہاکہ اسلام وہ دین ہے جو عورتوں کو سب سے زیادہ حقوق دیتا ہے۔پی پی پی کی حکومت عورتوں کو حقوق دینے کا مشن جاری رکھے گی۔پی پی پی عورت مارچ کے ساتھ ہے۔مخالفت کرنے والے پرانی دنیا میں رہتے ہیں۔اس موقعے پر عالمی بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر سے صنفی عدم مساوات کا خاتمہ کرکے عالمی برادری 178ارب ڈالر سے زیادہ کے معاشی فوائد حاصل کر سکتی ہے۔ اس رقم سے 20 فیصد مردوں کے ہیومن کیپیٹل اور50فیصد تک خواتین کے ہیومن کیپٹل میں اضافہ کیا جاستا ہیرپورٹ کے مطابق 16ترقی پذیر ممالک میں صنفی عدم مساوات کے خاتمہ سے 80ارب ڈالر کا فائدہ حاصل کیا جاسکتاہے۔اس کے نتیجے میں 2ارب30کروڑ افراد براہ راست مستفید ہوں گے۔پاکستان صنفی عدم مساوات ختم کرنے کی سنجیدگی سے منصوبہ بندی کرے تو اس رقم سے اپنے عوام کی زندگی بہتر بنا سکتا ہے۔لیکن یہ کام آسان نہیں۔رجعتی سوچ سے طویل لڑائی لڑے بغیر صنفی عدم مساوات ختم نہیں ہوگی۔ ابھی تو ٹی وی ڈرامہ نویس اپنے انسان دوستی کے تما م دعووں کے باوجود آن ایئر عورت کو گالی دینا اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیں۔ان کی ذہنی پستی کا مشاہدہ ملک کے کروڑوں شہریوں نے کیا ہے۔تاہم اس سوچ کو دنیا میں بھی شکست ہوئی ہے پاکستان میں بھی شکست ہی ان کی مقدر ہوگی۔تاریخ کا سفر روشنی کا جانب تیزی سے جاری ہے،اندھیروں کے پجاری اندھیروں کے ساتھ رخصت ہو جائیں گے۔علم اور آگہی کا راستہ روکنا گزرتے وقت کے ساتھ بتدریج مشکل ہوتا جا رہا ہے۔جدید ٹیکنالوجی صرف ایک دوسرے کی خیریت معلوم کرنے تک محدود نہیں زندگی کے تمام شعبوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ آج پاکستان میں ہمیں ہرشعبیمیں خواتین نمایاں عہدوں پر فائز نظر آتی ہیں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت بعض شعبوں میں ان کی کارکردگی مردوں سے بہتر ہے۔ لڑاکا طیارے اڑاتے ہوئے انہیں دیکھا جا سکتا ہے۔کوہ پیمائی جیسی مہم جوئی میں اپنا نام اور مقام پیدا کر رہی ہیں۔اس سے انکار ممکن نہیں کہ عورت اور مرد خاندان کی گاڑی کے دو پہیئے ہیں گھر کا چولھا دونوں کی محنت سے چلتا ہے۔عورت جہاں تک ممکن ہو مرد کا ساتھ دیتی ہے۔دیہی معیشت میں عورت کی ذمہ داری شہری سماج کے مقابلے میں زیادہ ہے۔مویشی پالنا کھیتی باڑی میں گھر کے مردوں کی مدد کرنا بھی اس کی خانگی ذمہ داری کاحصہ ہے۔خواتین کا عالمی دن صنفی سماجی ناانصافی کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کرے گاکوئی چاہے یا نہ چاہے صنفی عدم مساوات پسپا ہو رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں