پشتونخوا وطن مختلف حصوں میں تقسیم اور قومی، سیاسی، معاشی اور ثقافتی حقوق و اختیارات سے یکسر محروم ہے، مختار یوسفزئی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے منتخب شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی نے عثمان خان کاکڑ کے ننگیال فرزند پارٹی کے نو منتخب چیئرمین خوشحال خان کاکڑ، مرکزی و صوبائی ایگزیکٹو کے نومنتخب اراکین اور کانگریس کے تمام شرکا کو تاریخی کانگریس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخوا میپ کے پانچویں تاریخی قومی کانگریس میں پشتون قومی سیاسی تحریک کے نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے۔ اکیسویں صدی میں اس تاریخی کانگریس کو خاص اہمیت حاصل ہوگی۔ پشتونخوا میپ کے تمام رہنماؤں اور کارکنوں کے بھرپور تعاون اور حمایت نوجوان چیئرمین کو حاصل رہے گی اور ہمیں بجا طور پر امید ہے کہ وہ پشتون قومی تحریک کو ہمارے قومی رہنماؤں کے متعین کردہ منزل تک پہنچائینگے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سنگین سیاسی،معاشی اور سماجی بحران کا سامنا ہے۔اس ملک کے سیاسی پارٹیوں اور عوام کے درمیان فاصلے بہت بڑھ گئے ہیں اور درپیش سنگین بحرانوں کا حل اس وقت تک ممکن نہیں جب تک فوج اور جاسوسی کے ادارے سیاست میں مداخلت ختم نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ سول حکومت کے دور میں اظہار رائے، عدلیہ اور میڈیا پر پابندی مارشل لا ادوار سے بھی زیادہ ہے۔ تعلیم، علاج اور روزگار کے مواقع کم ہوتے جارہے ہیں۔ ان سنگین بحرانوں کے باعث ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان پر پنجاب کا استعماری اقتدار مسلط ہے۔ اقوام متحدہ کاکہنا ہے کہ اگر افغانستان کو بروقت امداد نہ دی تو بھوک و افلاس کے باعث لاکھوں افغانوں کی اموات کا اندیشہ ہے۔ افغان حکام نے برملا کہا ہے کہ رزق و روزگار کاذمہ دار اللہ تعالی ہے۔ افغانستان کی حکومت کو افغان عوام اور نہ ہی اقوام عالم نے تسلیم کیا ہے، افغان خواتین کی تعلیم پر پابندی س دین اسلام کی تعلیمات اور مسلمہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ عقل سلیم کا تقاضا یہ ہے کہ افغانستان کی حکومت افغان عوام کے تمام بنیادی انسانی حقوق کو تسلیم کرے، حصول تعلیم،تقریر و تحریر اور اجتماع کے تمام حقوق تسلیم کرے۔افغانستان میں ایسی حکومت قائم کرے جو تمام افغانوں کے لئے قابل قبول ہوجس میں تما م قومیتوں کی نمائندگی شامل ہو۔ تاریخی افغان لویہ جرگہ منعقد کرے جوافغانستان کے قانون اساسی بحال کرے اور جمہوری انتخابات کا وقت مقرر کرے۔ افغان حکام کو معلوم ہوناچاہئیے کہ بندوق کے زور پر افغان عوام پر حکمرانی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں کہ ہمارا پشتونخوا وطن مختلف حصوں میں تقسیم ہے اور پشتونوں کو قومی، سیاسی، معاشی اور ثقافتی حقوق و اختیارات سے یکسر محروم رکھا گیا ہے۔ستم بالائے ستم یہ ہے کہ چالیس سال سے پشتونخوا وطن اور افغانستان میں انسانیت سوز جنگ کے شعلے بھڑکانے اور لاکھوں پشتون افغان عوام کا خون ناحق بہانے کے بعد سوات سے وزیرستان تک کے تمام علاقے پر ایک بار پھر تخریب کاری کی صورتحال مسلط کی گئی ہے۔ان تمام تخریب کاروں کو آج بھی ریاست کی سرپرستی حاصل ہے۔ ایسے حالات میں پشتون عوام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پاکستان میں حکمران صرف بندوق کی آواز سنتے ہیں اورپرامن عوام کا فریاد کوئی نہیں سنتا۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخو ا میپ کی تاریخی کانگریس قومی حقوق و اختیارات کے حصول کی جدوجہد کا نیا باب رقم کرے گا۔ہم پشتونخوا وطن کے وطن پال جمہوری پارٹیوں کی متحدہ محاذ کو وقت کا اہم ترین ضرورت سمجھتے ہیں اورہم محکوم قوموں کی پونم جیسا متحدہ محاذ بنانے کے لئے تیار ہیں اور ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی،پارلیمنٹ کی بالادستی،عدلیہ اور میڈیا کی آزادی جیسے جمہوری مطالبات کے لئے ملک کے تمام جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کے حق میں ہیں۔انہوں نے نوجوانو ں سے اپیل کی کہ وہ پشتونخو امیپ کو اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق سائنسی و علمی اور نظریاتی بنیادوں پر متحد و منظم کرنے میں اپنا تاریخی کردار ادا کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں