عالمی یوم محنت کش خواتین

آج یعنی8مارچ کو دنیا بھر میں محنت کش خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے یہ دن پہلی بار امریکہ کی سوشلسٹ پارٹی نے 1909ء میں قومی سطح پر منایا تھا جو ایک سال قبل ایک گارمنٹ فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین محنت کشوں کی تحریک کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تھا 1908ء میں اوقات کار میں کمی اور تنخواہوں میں اضافے کیلئے ہزاروں مزدور خواتین نے نیو یارک کی سڑکوں پر مارچ کیا تھا تاریخی تناظر میں دیکھاجائے تو عالمی یوم خواتین کا گہرا تعلق محنت کشوں کی عالمی تحریک سے بنتا ہے 1910ء میں پہلی بار اس دن کو عالمی سطح پر منانے کی تجویز بھی جرمنی کی ممتاز سوشلسٹ رہنماء کلارا زٹیکن نے دی تھی اور پھر اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ عورت کو مرد کے برابر لانے کے واضح تصور کے ساتھ یہ دنیا بھر کی محنت کش جماعتیں ہیں جنہوں نے عورت کی نجات کے نعرے کو عملی شکل دی 1917ء کے انقلاب روس نے عملی طور پر پہلی بار عورت کو سیاسی معاشی آزادی دی اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اتنی بڑی انقلابی تحریک عورت کی شراکت کے بغیر ممکن نہ تھی دنیا بھر کے سوشلسٹ عورت کی نجات کو عالمی مزدور تحریک کا اٹوٹ حصہ سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ مزدوروں کی تقسیم کے بغیر محنت کش طبقہ کی تحریک پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھتی رہی لیکن سرمایہ دار طبقہ نے محنت کش جدوجہد کو جہاں مختلف بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوششیں کی وہیں اسے صنفی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی بھی بے پناہ کوششیں کی گئیں جو آج بھی جاری ہیں ہم اپنے ملک میں دیکھتے ہیں کہ گزشتہ کئی سالوں سے طبقہ اشرافیہ کی نمائندہ خواتین مغربی این جی اوز کی مدد سے خواتین کے سنجیدہ حقوق کی تحریک کو صرف اپنے طبقاتی مفادات تک محدود کرنے اور محنت کش طبقے کو تقسیم کرنے کیلئے استعمال کرتی ہیں محنت کش طبقے کے حقیقی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ گمراہ کن تصورات اور بے ہودہ نعروں کے ذریعہ عالمی یوم خواتین اور عورتوں کی حقیقی جدوجہد کا چہرہ مسخ کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے آگے بڑھ کر کردار ادا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں