حب میں سیٹلمنٹ کے نام پر مقامی لوگوں کی اراضی کی بندر بانٹ برداشت نہیں کریں گے، جام کمال

اوتھل (انتخاب نیوز) سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ حب کے علاقے پیرکس میں ہونے والے سیٹلمنٹ میں مقامی لوگوں کے ساتھ غبن، حق تلفی، زیادتی اور ناانصافی کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا، ان کے دور وزارت اعلیٰ میں 2021 اور 2022 میں خریدی گئی جدید مشینری کو برف ہٹانے کے لیے استعمال کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی۔ مجھے امید ہے کہ وہ ریسکیو مقامات، ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر سینٹرز اور ایسے تمام پروگراموں کو بروقت مکمل کریں گے جو 2020 اور 2021 کے مالی سال کے دوران شروع کیے گئے تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوشل میڈیا میں جاری ایک بیان میں کیا۔ جام کمال خان نے کہا کہ حب کے علاقے پیرکس میں ہونے والے سیٹلمنٹ میں اراضی کی بندر بانٹ کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ لوگ ان زمینوں پر صدیوں سے آباد ہیں۔ مقامی لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے جسے ہم اور علاقے کے لوگ ہرگز قبول نہیں کریں گے اگر پیسے دیکر زمینیں سیٹلمنٹ کروانی ہیں تو اس سے بہتر ہے کہ علاقے کے لوگ زمین خرید نہ لیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے وزیر مال اور انکے چند ساتھی اپنے علاقوں اور بلوچستان کا کام پورا کرچکے ہیں، لہٰذا وہ لسبیلہ اور حب کی جان چھوڑ دیں تو بہتر رہے گا۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ بند نہ کیا گیا تو اس پر ایک عوامی ردعمل ضرور آئے گا اور اس پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ عوام سے کہتا ہوں کہ وہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں زمینیں علاقائی لوگوں کی ملکیت ہیں، سو سال سے رہنے والے اگر اپنے آباؤ اجداد کی اراضی کی ملکیت کے لیئے آدھی قیمت ادا کریں تو پھر اس سیٹلمینٹ کا کیا فائدہ۔ جام کمال خان نے کہا کہ لسبیلہ اور حب کے لوگوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے، مقامی لوگوں کی حق تلفی و انصافی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ عوام ان کی چالوں میں نہیں آئیں گے اور کوئی ان کے حقوق جبر سے نہیں لے سکتا۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے مزید کہا کہ ان کے دور وزارت اعلیٰ میں 2021اور 2022 کے مالی سال میں خریدی گئی جدید مشینری کو برف ہٹانے کے استعمال کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی مجھے امید ہے کہ وہ ریسکیو مقامات، ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر سینٹرز اور ایسے تمام پروگراموں کو بروقت مکمل کریں گے جو 2020 اور 2021 کے مالی سال کے دوران شروع کیے گئے تھے. کیوں کہ میری حکومت کا مقصد انفرادی کاموں کے بجائے اجتماعی کام تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں