بلوچ قومی تحریک کی جدوجہد میں اسد مینگل اور رفقا کی قربانیاں مشعل راہ ہیں، بی این پی

کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بلوچستان سے پہلے لاپتہ ہونے والے نوجوان بلوچ قومی تحریک کے سرخیل رہنماءو قومی راشون سردار عطاءاللہ خان مینگل مرحوم کے فرزند اور قائد بلوچستان سردارا ختر جان مینگل کے بھائی شہید اسد جان مینگل اور ان کے ساتھی احمد شاہ کرد کی 47ویں برسی کی مناسبت سے مری ہاﺅس کلی بڑو سریاب میں تعزیتی جلسہ منعقد ہوا جس کی صدارت شہداءکی تصویر سے کرائی گئی، مہمان خاص پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ اور اعزازی مہمانان اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و ضلعی صدر غلام نبی مری اور میر خورشید جمالدینی تھے، تعزیتی جلسے کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت پارٹی کے ساتھی ملک عبدالرسول شاہوانی نے حاصل کی، جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی نے حاصل کئے،شہید اسد مینگل اور احمد شاہ کرد سمیت شہداءبلوچستان اور دنیا کے تمام محقوم و مظلوم قومی تحریکوں کیلئے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرنے والے فرزندوں کی عظیم قربانیوں کی خاطر ایک منٹ کھڑے ہو کر خاموشی اختیار کی گئی، تعزیتی جلسے سے پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین و ضلعی صدر غلام نبی مری ، میر خورشید احمد جمالدینی ضلعی سینئر نائب صدرملک محی الدین لہڑی، ضلعی نائب صدر طاہر شاہوانی ایڈووکیٹ ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، ضلعی سیکرٹری اطلاعات نسیم جاوید ہزارہ، ضلعی انسانی حقوق سیکرٹری پرنس رزاق بلوچ،سابق ضلعی صدر میر غلام رسول مینگل ، سابق ضلعی سیکرٹری اطلاعات اسد سفیر شاہوانی، نعمت مظہر ہزارہ، حاجی محمد عالم مینگل، غلام سرور لانگو، اور ملک عبدالرسول شاہوانی نے خطاب کرتے ہوئے بلوچ قومی تحریک کی خاطر شہید اسد مینگل اور انکے ساتھی احمد شاہ کرد کی قربانیوں اور جد و جہد کو زبردست انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان فرزندوں کی جد و جہد اور قربانیاں ناقابل فراموش ، بلوچ قوم بلوچستانی عوام کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں، جنہیں کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جا سکتا، انہی شہداءکی جد وجہد کی بدولت آج بلوچ قومی تحریک اپنا وجود رکھتی ہے، جو اپنی زندگی کے اچھے ایام ذاتی خواہشات مراعات اور مفادات کو رد کرتے ہوئے بلوچ قومی اجتماعی مفادات اور بلوچستان کی حفاظت و تحفظ کو اولیت دیکر تاریخ میں ہمیشہ کیلئے امر ہو گئے ،ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کی قربانیاں اور جہد مسلسل تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں جو اپنی قوم اور وطن کی خاطرمر مٹنے کو ترجیح دیتے ہوئے ظلم و جبر قومی استحصال کیخلاف سماجی انصاف کے حصول کیلئے حق و سچائی کیلئے آواز بلند کرتے ہوئے مشکل اور کٹھن راہوں کے مسافر بنتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بھٹو آمریت کے ادوار میں 1976کو کراچی سے اسد مینگل اور ان کے ساتھی احمد شاہ کو لاپتہ کر کے شہید کیا گیا جن کی لاشیں آج تک ورثاءکو نہیں ملیں انہیں ایسے وقت لاپتہ کیا گیا جب نیپ کی قیادت جن میں بلوچ قومی تحریک کے سرخیل رہنماءقومی راشون سردار عطاءاللہ مینگل اپنے دیگر رفقاءکار کے ہمراہ حیدر آباد سازش کیس کے تحت قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے تھے اسیری کے دوران بلوچ قومی راشون سردار عطاءاللہ مینگل کو یہ اطلاع ملی کے کراچی سے انکے بیٹے اسد مینگل کو انکے ساتھی کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا ہے، اس دوران سردار عطاءاللہ خان مینگل کے وہ انقلابی الفاظ آج بھی تاریخ کے اوراق میں درج ہیں، انہوں نے کہا کہ” اسد مینگل میرا بیٹا ضرور ہے لیکن میں یہ جد و جہد صرف اسد مینگل کیلئے نہیں بلکہ پورے بلوچستان کیلئے کر رہا ہوں ، ہر بلوچ فرزند میرے لئے اسد مینگل جیسی حیثیت رکھتا ہے“۔انہوں نے کہا کہ بعد کی با اختیار حکومتوں نے یہ اعتراف کیا تھا کہ اسد مینگل اور انکے ساتھی کو کراچی سے لاپتہ کر کے شہید کیا گیا ہے، تاکہ بلوچ قومی تحریک سے سردار عطاءاللہ خان مینگل کی مضبوط گرفت مستقل مزاجی ،ثابت قدمی ، استقلال اور غیر متزلزل قیادت اور قربانیوں کو کمزور کیا جا سکے، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ حکمران اور ان کے گماشتے بلوچ قومی راشون سردار عطاءاللہ مینگل اور ان کے فرزند سردار اختر جان مینگل کو طرح طرح کی تکالیف ، اذیت خانوں قید و بند کی صعبتیں ذہنی کوفتیں ،اور ٹارچر کرنے کے باوجود انہیں شکست نہ دے سکے، اور سردار عطاءاللہ خان مینگل آخر دم تک اپنے اصولی نظریاتی اور فکری سوچ پر گامزن رہے جنہوں نے بلوچوں کی قومی ریاست کی تشکیل ترقی و خوشحالی،متحد و منظم کرنے اپنی قومی خودمختاری وحق و اختیار اور ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کا تہیہ کیاہوا تھا، مقررین نے کہا کہ بی این پی شہداءکی قومی نمائندہ جماعت ہے اور انکی قربانیوں کو کسی بھی صورت رائیگاں نہیں جانے دینگے، کیونکہ ہمارے لئے بلوچ وطن کی دھرتی کا ایک ایک انچ بھی مقدس اور مقدم ہے، اور اس کی حفاظت کرنا ہماری قومی اور وطنی فرائض میں شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں