پاکستانی حکام کی جانب سے پاک افغان سرحد پر واقع کراسنگ پوائنٹس پربوط بارڈر مینجمنٹ سسٹم قائم

کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی حکام پاک افغان سرحد پر واقع کراسنگ پوائنٹس سے ماہانہ 3 لاکھ 85 ہزار افغان باشندوں کی آمد و رفت کو آسان بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں مربوط بارڈر مینجمنٹ سسٹم قائم کیا گیا ہے جس میں خصوصی کائونٹرز کے قیام سمیت مسافروں کی سہولت کیلئے کئی طرح کے اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں روزانہ کی بنیاد پر اوسطا تقریبا 13 ہزار افراد کی پاک افغان بارڈرز پر واقع سرحدی مقامات سے افغانستان آمد و رفت ہوتی ہے جن میں پیدل افراد، مریض، تاجر، سیاح اور ٹرانسپورٹرز شامل ہیں۔ ان کراسنگ پوائنٹس سے ماہانہ 3 لاکھ 85 ہزار کے قریب مسافر افغانستان آتے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ سینکڑوں تجارتی قافلے بھی گزرتے ہیں۔ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے مابین پانچ سرحدی مقامات فعال ہیں جن میں چمن، طورخم، خرلاچی، غلام خان اور انگور اڈہ شامل ہیں۔ سرکاری حکام نے افغان اور انڈین میڈیا کی طرف سے کراسنگ پوائنٹس پر پاکستانی حکام کے افغان شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے محدود وسائل اور استعداد کے باوجود کراسنگ پوائنٹس پر 100 کائونٹرز قائم کئے ہیں تاکہ سرحد پار آنے جانے والے مسافروں کو سہولت میسر ہو اور وہ باآسانی آ جا سکیں۔ کسی بھی دوسرے ہمسایہ ملک کے بارڈر کراسنگ پوائنٹس پر اتنے بڑے پیمانے پر آمد و رفت نہیں ہوتی،سب سے زیادہ مصروف کراسنگ پوائنٹس طورخم اور چمن پر 79 کائونٹرز کام کر رہے ہیں۔ پاکستان نے اہم کراسنگ پوائنٹس پر مربوط بارڈر مینجمنٹ سسٹم (آئی بی ایم ایس) نصب کر رکھا ہے جس میں ون ڈاکومنٹ رجیم (ویلڈ ویزہ/پاسپورٹ) شامل ہیں تاہم اپنے افغان بھائیوں کی سہولت کیلئے پاکستان بڑی تعداد میں افغان شہریوں بالخصوص مریضوں، صحافیوں، خواتین اور تاجروں کو انسانی بنیادوں پر تزکرہ (نان ویلڈ) دستاویز کی بنیاد پر بھی سرحد پر آمد و رفت کی اجازت دیتا ہے۔اس کے علاوہ کراسنگ پوائنٹس پر افغان مریضوں اور خواتین کیلئے مخصوص کائونٹرز بھی قائم کئے گئے ہیں۔ پاکستان میں داخل ہونے والے افغان شہریوں خواہ وہ ویلڈ یا ان ویلڈ دستاویزات کے حامل ہوں، کو پاکستان میں قیام کیلئے اپنے سٹیٹس کی تجدید اور توسیع کی اجازت حاصل ہے۔ حکام نے بتایا کہ بارڈر کراسنگ پوائنٹس پر ایسے افغان شہری جن کے پاس پاسپورٹ بھی نہیں، کو اپنا روزگار کمانے یا کسی رشتے دار کو ملنے یا کسی میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں یا تعلیم کے حصول کیلئے آمد و رفت کی ایسی سہولت حاصل ہے جو کوئی بھی دوسرا ہمسایہ فراہم نہیں کر رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں