عوامی وسائل کا ضیاع نہیں ہونے دیں گے،جام کمال

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ عوامی وسائل کا ضیاع نہیں ہونے دیں گے، گڈگورننس، مالی نظم ونسق کی بہتری اور ترقیاتی منصوبوں کے معیار کویقینی بنانے کے لئے وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کو متحرک اور فعال کیا گیا ہے، اور معائنہ ٹیم میں محدود وسائل کے باوجود بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کی فنڈز اور انسانی وسائل کی ضروریات کو ترجیحی بنیاد پر پورا کیا جائے گا، ان خیالات کے اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کے امور ور کارکردگی کے جائزہ اجلاس کے دوران کیا،چیئرمین وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم سجاد احمد بھٹہ نے اجلاس کو بریفنگ دی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت ترقیاتی منصوبوں کے لئے خطیر فنڈز مختص کرتی ہے اور ان عوامی وسائل کا صحیح اور بروقت استعمال حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ وسائل کا صحیح استعمال نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف ترقیاتی منصوبے نامکمل رہ گئے بلکہ ایسے شواہد بھی ہیں کہ کاغذوں میں تو ترقیاتی منصوبے موجود ہوہیں لیکن زمین پران کا وجود نہیں، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس بات کو یقینی بنارہی ہے کہ جن منظور شدہ منصوبوں کے لئے ترقیاتی فنڈ جاری ہوں وہ منصوبے بروقت مکمل ہوں اور ان کا معیار بھی بہترین ہو جس کے لئے مانیٹرنگ میکنزم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کا نظام نہ ہونے کے باعث 2001ء سے نامکمل منصوبے بھی موجود ہیں جنہیں موجودہ حکومت مکمل کررہی ہے، چیئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے بتایا کہ حکومتی پالیسی پر عملدرآمدکا جائزہ لینا ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ اورانکوائریاں معائنہ ٹیم کے مینڈیٹ میں شامل ہیں، 2018-19ء میں 1022 ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ کیا گیا اور مختلف نوعیت کی انکوائریاں کی گئیں جن میں محکمے کے کمپلینٹ سیل میں موصول ہونے والی شکایات بھی شامل ہیں، معائنہ ٹیم نے معائنہ کئے گئے ترقیاتی منصوبوں میں پائی جانے والی 890خامیوں کی نشاندہی کی اور 132 افسران کے خلاف بیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کی سفارش کی گئی جبکہ 2019-20ء میں 505 منصوبوں کا معائنہ کیا گیا143خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بیڈا ایکٹ کے تحت 44افسران کے خلاف کاروائی کی سفارش کی گئی، 2018ء سے آج کی تاریخ تک 46انکوائریاں کی گئیں معائنہ ٹیم کے کمپلینٹ سیل میں 161 شکایات درج ہوئیں جنہیں متعلقہ محکموں کو بھجوایا گیا اور اب تک 13شکایات کو دور کیا گیا، چیئرمین سی ایم آئی ٹی نے بتایا کہ محکمے کی مستقبل کی منصوبہ بندی میں ترقیاتی منصوبوں کے معائنہ کی استعداد کار میں اضافہ، ریئل ٹائم انسپکشن، محکمے کے رولز آف بزنس میں ترامیم اور قانون سازی بھی شامل ہے، بعدازاں وزیراعلیٰ کو وزیراعلیٰ ڈلیوری یونٹ کی کارکردگی پر بھی بریفنگ دی گئی جس میں ای فائلنگ سسٹم، فائل ٹریکنگ سسٹم پر عملدرآمد اور ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ شامل ہیں، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سی ایم ڈی یو کے تحت بھرتی کے عمل، ہیومن ریسورس مینجمنٹ، اے سی آر، ترقیوں وتبادلوں کے پورٹل بنائے جارہے ہیں جس سے تمام حکومتی نظام کمپیوٹرائزڈ کردیا جائے گا، ڈومیسائل اور لوکل سرٹیفکیٹس کے اجراء کو بھی کمپیوٹرائزڈ کیا جارہا ہے اور پہلے مرحلہ میں ضلع لسبیلہ میں اس کا آغاز کردیا گیا ہے، اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ترقیاتی فیصلہ سازی کے لئے جدید ٹیکنالوجی اورانٹرنیٹ کے ذریعہ حاصل ہونے والی معلومات اور عوام کی ضروریات اور ان کے علاقوں میں دستیاب سہولتوں کے مکمل ڈیٹا کی دستیابی ضروری ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مختلف پورٹل کی تیاری سے نہ صرف حکومتی امور کی انجام دہی میں تیزی آئے گی بلکہ محکموں پر کام کا بوجھ بھی کم ہوگا اور کم وقت میں زیادہ کام کرنا ممکن ہوسکے گا، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ عوامی امور سے متعلق عوام کو معلومات کی فراہمی اور آگاہی کے لئے پبلک پورٹل متعارف کرایا جائے جس کے ذریعہ عوام حکومت تک اپنی رائے پہنچاسکیں، وزیراعلیٰ نے ایسی ایس ایم سروس شروع کرنے کی ہدایت بھی کی جس کے ذریعہ عوام محکموں کی کارکردگی کی گریڈنگ کرسکیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ای گورنمنٹ کے قیام سے محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لینا ممکن ہوسکے گا اور ماہانہ بنیادوں پر محکموں کی کارکرگی کا جائزہ لے کر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محکمے کو سرٹیفکیٹ دیا جائے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ سے تمام سمریوں اور ڈائریکٹیوز میں وقت کی میعاد مقرر کی جائے گی تاکہ محکمے اس مقررہ کے اندر کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں