پیٹرول کی قیمتوں میں نمایاں کمی

عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہو چکی ہے۔اس کی وجہ رسد کی زیادتی اور طلب میں کمی ہے۔کرونا وائرس نے نہ صرف انسانی نقل و حمل کو محدود کیا بلکہ تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متأثر ہوئی ہیں۔ایئرلائنز کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے80فیصد مسافر کم ہو گئے ہیں۔سعودی عرب جیسے ملک میں تعلیمی اداروں کی بندش سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ خوف و ہراس کا کیا عالم ہے۔ 103ملکوں تک وائرس کے پھیلاؤ کے یہ معنے ہیں کہ دنیا کے اتنے ملکوں کی معاشی سرگرمیاں بری طرح متأثر ہیں۔اٹلی میں 133ہلاکتیں ہوئی ہیں گیارہ صوبوں کوسیل کیاگیا ہے۔ایران میں مزید 49افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے اور جان سے گئے۔پاکستان میں ابھی تک صورت حال قابو میں ہے، صرف 7مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے ان میں سے بھی ایک صحت یاب ہوکر گھر جا چکا ہے۔جبکہ تین ہمسایہ ملکوں میں کرونا وائرس کے تیز رفتار پھیلاؤ نے تشویشاک صورت حال پیدا کر دی ہے سعودی عرب اور پاکستان میں یہ بیماری ایرانی زائرین کی وجہ سے پہنچی ہے۔دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 3780ہو چکی ہے۔ایسے خوفناک حالات میں تجارتی سرگرمیاں معمول کے مطابق نہیں چل سکتیں چنانچہ معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس کے نتیجے میں پیٹرول کی قیمتیں انتہائی کم سطح(35ڈالرفی بیرل) پر آ گئی ہیں۔عام آدمی چاہتا ہے کہ پیٹرول کی عا لمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اس تک پہنچے۔بعض وزراء نے بھی اس قسم کے بیانات دیئے ہیں کہ حکومت پیٹرول کی خریداری میں ہونے والی بچت کا فائدہ عام آدمی کو دے گی۔سب جانتے ہیں کہ ماضی میں لئے گئے قرضوں کی ادائیگی ہو یا آئی ایم ایف کی کڑی شرائط سارا بوجھ عام آدمی کی جیب پر پڑا ہے۔غریب آدمی نے اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر بجلی،گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں ماہانہ اضافے کی شکل میں کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مہنگائی کی صورت میں بھگتا ہے بلکہ آج بھی بھگت رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق رواں مہینے بھی بجلی کے بلوں ایک روپے 48پیسے فی یونٹ اضافے کی سمری حکومت کو بھیجی گئی ہے۔درمیانے طبقے کے لئے جینا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔اس پر اس کی سکت سے زیادہ بوجھ لادا گیا ہے وزیر اعظم نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے گھر کا خرچ اپنی تنخوا ہ سے نہیں چلا سکتے۔وزیر اعظم ایک سے زائد بارعوام کو یقین دہانی کرا چکے ہیں 2020مہنگائی میں کمی کا سال ہے۔نوکریوں کا سال ہے یہ الگ بات ہے کہ وہ نوکریوں کی جگہ نوجوانوں کو قرضے دے کر چھوٹے پیمانے پر اپنا کاروبارکرنے کی ترغیب دلا رہے ہیں لیکن وہ یہ بھول گئے ہیں کہ جس ملک کے شہریوں کی قوت خرید کم ہوجاتی ہے وہاں کاروباری سرگرمیوں میں کمی آجاتی ہے۔بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ پیداواری لاگت کو منافع بخش نہیں رہنے دیتاصنعت کارکی مقابلہ جاتی صلاحیت کے لئے زہر قاتل ہے۔بنگلہ دیش کی ترقی میں سستی بجلی، سستی گیس، سستی لیبر اور پرامن حالات نے بڑا کردار ادا کیاہے۔امن و امان کی حالت میں بہتری سرمایہ کاری کے لئے لازمی شرط ہے۔لیکن کرپشن کی موجودگی ان تمام خوبیوں کو کھا جاتی ہے۔کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں کثیر المنزلہ عمارتوں کا گرنا محکمہ جاتی کرپشن کا ثبوت ہے۔ابھی تک ون ونڈو آپریشن کا وعدہ حقیقت نہیں بن سکا۔اب تو بلڈرز کی ایسوسی ایشن بھی اپنی شکایات کے ساتھ میڈیا کے روبرو بیٹھی ہے۔وزیر ہاؤسنگ اور ٹاؤن پلاننگ کی ناراضگی کا ایک سبب یہ تاخیر بھی ہے۔کابینہ کی کارکردگی سے خود وزیر اعظم مطمئن نہیں عام آدمی کیسے اطمینان کا اظہار کرے گا؟حالات ابھی اس درجے تک نہیں پہنچ سکے جہاں شکوک و شبہات کا خاتمہ ہوتا ہے۔عام آدمی کا دلاسا دیا گیا ہے کہ آٹا، چینی بحران کے ذمہ داروں کی جسے ہی نشاندہی ہوگی اس رپورٹ کو پبلک کر دیا جائے گا اور ذمہ داران کو اپنے پرائے کی تخصیص کے بغیر قرار واقعی سزا دی جائے گی۔عام آدمی اس لمحے کا شدت سے انتظار کر رہا ہے جب یہ وعدہ پورا کیا جائے گا۔اپوزیشن اس فہرست میں پی ٹی آئی کے بعض صف اول کے لیڈروں کے نام لے رہی ہے۔ اگر وہ نام شامل ہوئے تو وزیر اعظم مشکل میں آ جائیں گے۔ کچھ بھی ہو اب وقت آگیا ہے کہ کرپٹ افراد کے خلاف قانون حرکت میں آئے۔اب مصلحت پسندی ترک کی جائے۔اس مصلحت پسندی نے ملک کو معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔عوام مہنگائی کا جتنا بوجھ اٹھا سکتے تھے، اٹھا چکے،اب انہیں سکھ کا سانس لینے کا موقع ملنا چاہیے۔حکومت مزید ٹال مٹول سے کام نہ لے اپنے اعلانات پر عمل کرے۔ کرونا وائرس اپنے ساتھ مثبت پہلو بھی لایا ہے، پیٹرول کی قیمتوں میں نمایاں کمی ان میں سے ایک ہے۔اس کے ثمرات بیوروکریسی کے بہکائے میں یا آئی ایم ایف کے دباؤمیں آکرحکومت خودہڑپ کرنے سے باز رہے عوام کو سہولت فراہم کی جائے۔عوام صرف مشکلات جھیلنے کے لئے پیدا نہیں ہوئے قدرت انہیں آسانیاں عطا کرے تو آسانیوں کا نہ روکا جائے۔عام آدمی کے صبر کو مزید آزمانے کی غلطی نہ کی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں