پاکستان میں جس کو بھی پیسہ کمانا ہو تو وہ کوئٹہ آتا ہے اور مزے سے پیسہ کما کر جاتا ہے، چیف جسٹس بلوچستان

کوئٹہ: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ پہلے لوگ پیسے کمانے کیلئے دوبئی جاتے تھے لیکن اب پاکستان میں جس کو بھی پیسہ کمانا ہو تو وہ کوئٹہ آتا ہے اور مزے سے پیسہ کما کر جاتا ہے۔ ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ یہ ٹف ٹائل، اسٹرو ٹف کیوں لگاتے ہیں، کنکریٹ کیوں کرتے ہیں، مارچ میں ہونے والے عدالتی حکم کے باجود صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں روڈوں کے درمیان سبزہ زار اکھاڑ کر ٹف ٹائل لگانے کی عمل کو جاری رکھنے پر سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو، کمشنر کوئٹہ ڈویژن اور دو ایکیسنز کوتوہین عدالت کے نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں یہ حکم چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل بینچ نے آئینی درخواست نمبر 85/2016 میں دوران سماعت جاری کیا سماعت کے دوران سکریڑی سی اینڈ ڈبلیو نورالامین مینگل اور کمشنر کوئٹہ ڈویژن عثمان علی پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم مانتے ہیں یہ ہماری کمزوری ہے کہ ہم افیسران کا خیال رکھتے ہیں کہ یہ ہمارے اپنے آفیسر ہے اور ان کا خیال رکھنا ہے لیکن اب عدالت کو سختی کرنی ہوگی تاکہ یہ ہمارے آرڈرز پر عمل درآمد کریں سختی کے بغیر یہ نہیں کرینگے۔ صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی صوبائی حکومت کوئی بھی کام صحیح نہیں کر رہی ہے اور سارا دن کورٹ اپنے کاموں کو چھوڑ کے صرف اور صرف صوبائی حکومت کے مسائل کو دیکھتا ہے یہ حکومت کی نالائقی ہے اگر حکومت اپنے طور پر اپنے مسائل کو حل کریں تو یہاں تک نوبت نہ پہنچتی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے لوگ پیسے کمانے کیلئے دوبئی جانتے تھے لیکن اب پاکستان میں جس کو بھی پیسہ کمانا ہو تو وہ کوئٹہ آتے ہیں اور مزے سے پیسے کما کر جاتے ہیں اور ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ یہ ٹف ٹائل،اسٹرو ٹف کیوں لگاتے ہیں، کنکریٹ کیوں کرتے ہیں چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کمشنر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت سامنے غلط بیانی کرتے ہیں۔ آپ نے جب سے ہمارے سامنے غلط بیان دو گے احتیاط سے دینا دینا غلط بیانی سے کام نہیں لینا جس طرح آپ نے عدالت کے سامنے غلط بیانی کی تھی کہ میں نے کوئی بھی کام نہیں کیا اور سب کام آپ کر رہے ہو۔ عدالت ایڈوکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائیں کہ کمشنر کوئٹہ کس طرح پروجیکٹ ڈائریکٹر لگ سکتا ہے؟ کل عدالت کو اس بابت تحریری طور پر مطمئن کیا جائے کہ کمشنر قانونی طور پر پی ڈی لگ سکتا ہے یا نہیں؟ کمشنر کوئٹہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ستمبر میں لکھ کر دیا ہے کہ ان کو اس عہدے سے ہٹایا جائے لیکن حکومت ان کو نہیں ہٹا رہی کورنا کیلئے بھی مخصوص زبانی جمع خرچ سے کام لیا جارہا ہے میرے اپنے کورنا ٹیسٹ میں تاخیر ہوئی تو پتہ چلا کہ صرف اس وجہ سے ہوا کہ نیٹ کے چارجز محکمے ادا نہیں کیں ہیں اور دوسرے اور پتہ چلا کہ وہاں جنریٹر خراب ہے اور حکومت کہہ رہا ہے کہ کورنا سے لڑینگے۔ اور صوبائی ترجمان جس دن کسی خرابی ٹیسٹ کم ہوتے ہیں کہتا ہے کہ یہ ہماری کامیابی ہے کورنا کے پازیٹیو ٹیسٹ کم آئیے ہیں آج ہماری کامیابی ہے۔ عدالت احکامات کی خلاف ورزی پر عدالت عالیہ بلوچستان نے سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو نورالامین مینگل، کمشنر کوئٹہ ڈویژن عثمان علی، ایکسین سی اینڈ ڈبلیو وسیم حیدر، ایکسین اسلم زہری کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں #/s#

اپنا تبصرہ بھیجیں