نجی سکولوں کے یوٹیلٹی بلز اور ٹیکسز معاف کئے جائیں، گرینڈ الائنس

کوئٹہ:بلوچستان پرائیویٹ سکولز گرینڈ الائنس کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اور محکمہ تعلیم بلوچستان فوری طور پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند نجی سکولوں کے تمام یوٹیلٹی بلز و دیگر ٹیکسز کی معافی اور تعلیمی اداروں کو کھولنے کے احکامات جاری کرنے سمیت متاثرہ سکولوں کو گرانٹ ان ایڈ فراہم کریں اور نجی تعلیم اداروں کو اپنے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لئے آسان شرائط پر فوری طور بلا سود قرضے فرائم کئے جائیں بصورت دیگر بلوچستان پرائیویٹ سکولز کے تمام ایسوسی ایشنز آنے والے صوبائی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں کے دوران اسمبلی کا گھیراؤ کرکے مطالبات کے تسلیم ہونے تک دھرنا دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان پرائیویٹ سکولز گرینڈ الائنس کے رہنماؤں حاجی سلیم ناصر،حضرت علی کوثر، نذر محمد بڑیچ ودیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے لیکن بلوچستان میں علم کو فروغ دینے والے نجی تعلیمی ادارے بدترین مسائل خصوصا معاشی بحران کے شکار ہیں۔ ملک بھر کے تعلیمی ادارے گذشتہ تین ماہ جبکہ بلوچستان کے تعلیمی ادارے گزشتہ سات ماہ سے بند ہے۔ موجودہ وباء کی وجہ سے اگرچہ تمام شعبہ ہائے زندگی متاثر ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ نقصان نجی شعبہ تعلیم کو ہوا ہے کیونکہ اس وقت تقریبا تمام کاروبار مکمل اور کئی جزوی طور پر بحال ہوا ہے۔ لیکن صرف تعلیمی ادارے بند ہیں۔28سو سے زائد تعلیمی ادراوں میں زیر تعلیم 8 لاکھ سے زائد طلباء کے ساتھ پچاس ہزار کے قریب اساتذہ اور دیگر سٹاف بدترین معاشی اورمالی بحران کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں اگر ان کو سہارا نہیں دیا گیا تو مستقبل میں بلوچستان اور پورہ ملک بے روزگاری اور جہالت کی وجہ سے کورونا سے زیادہ خطرناک وبا کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان پرائیویٹ سکولز گرینڈ الائنس نے موجودہ صورتحال سے صوبے کے تمام اعلی احکام کو آگاہ کیا ہے تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوسکی ہے۔ گزشتہ مہینے گورنر ہاؤس میں ایک اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا جس میں سیکرٹری تعلیم اور بی ای ایف کے ایم ڈی اور دیگر افسران اور نجی تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اور اس بات پر متفق ہوئے کہ نجی تعلیمی اداروں کو بحران سے نکالنے کے لیے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں سے صوبائی حکومت کے ارباب اختیار کو آگاہ کیا جائے گا لیکن اس پر بھی تاحال کوئی عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں نے اپنے مطالبات کے حق احتجاجی تحریک چلائی تو مختلف اضلاع میں نجی سکولوں کے پرنسپلز اور سربراہان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے بعد ازاں کوئٹہ میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں یقین دہانی کے بعد احتجاج موخر کیا تھا مگر ابھی تک وہ بھی صرف یقین دہانی ہی ثابت ہوئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور محکمہ تعلیم بلوچستان فوری طور پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند نجی سکولوں کے تمام یوٹیلٹی بلز و دیگر ٹیکسز کی معافی اور تعلیمی اداروں کو کھولنے کے احکامات جاری کرنے سمیت متاثرہ سکولوں کو گرانٹ ان ایڈ فراہم کریں اور نجی تعلیم اداروں کو اپنے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لئے آسان شرائط پر فوری طور بلا سود قرضے فرائم کئے جائیں بصورت دیگر بلوچستان پرائیویٹ سکولز کے تمام ایسوسی ایشنز آنے والے صوبائی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں کے دوران اسمبلی کا گھیراؤ کرکے مطالبات کے تسلیم ہونے تک دھرنا دیں گے اگر پھر بھی صوبائی حکومت کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا تو قومی شاہراہوں پر دھرنے دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں