سمیر بلوچ سمیت جبری گمشدگیوں کیخلاف بھرپور تحریک چلائیں گے۔ بی ایس او

اوتھل (پ ر) بی ایس او اوتھل زون کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ پچھلے مہینے یونیورسٹی کے احاطے سے سمیر بلوچ کی جبری گمشدگی کو افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلبہ کے درس و تدریس کے عمل کو جبراً روکنے کیلئے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں جس کی بنیادی وجہ بلوچ کو علم و آگاہی کے شعور سے روکنا ہے۔ زونل ترجمان نے مزید کہا کہ پہلے پہل تو طلبہ اپنے شہر و دیہات میں محفوظ نہیں تھے اب ایسے حالات پیدا کیے جارہے ہیں یونیورسٹی کیمپس میں بھی طلبہ محفوظ نہیں اور اس گٹھ جوڑ میں یونیورسٹی انتظامیہ سمیت سیکیورٹی ذمہ داران بھی برابر کے شریک دار ہیں جو بحیثیت بلوچ اپنے ہی بلوچ بھائیوں و بیٹوں کو پس زنداں دھکیل رہے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے ناقابل برداشت ہے۔ تعلیمی اداروں کو سیاست کی نرسری کے بجائے کند ذہن و روبوٹک بنانے میں مصروف عمل ہیں جس کا واحد مقصد بلوچ قومی تحریک کو جڑ سے ختم کرنا ہے لیکن یہ اقدام یونیورسٹی سمیت دیگر اداروں کی ازل سے بھول ہے کہ پچھلے نصف صدی سے ہمارے اکابرین کو جیل و زنداں سمیت انکی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی تاکہ قومی تحریک کو ختم کریں لیکن بلوچ قومی تحریک ختم ہونے کے بجائے مزید مظبوطی کے ساتھ بلوچ قومی کاز کو متحرک و منظم کردیا۔ اب بھی وہی سوچ بلوچ قومی تحریک کو ختم کرنے کے درپے ہیں لیکن وہ قوتیں ابھی تک اپنی کالونیل سوچ سے باز نہیں آئے اور اپنی مازی سے کچھ بھی نہیں سیکھا۔ زونل ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ چند نادیدہ قوتوں کی مداخلت کی وجہ سے جامعہ لسبیلہ کو جگ ہنسائی کا باعث بنایا گیا جو قطعاً بلوچستان و بلوچ طلبہ کیلئے ناقابل فراموش ہے اور ہزاروں طلبہ و طالبات کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش میں کامیاب بھی ہوئے۔ جامعہ لسبیلہ انتظامیہ سے گزارش ہے کہ جلد از جلد یونیورسٹی کھولنے کا اعلان کریں تاکہ طلبہ کا مزید وقت ضائع نہ ہو جائے اور بی ایس او اوتھل زون سمیر بلوچ سمیت دیگر لاپتہ اسیران کی جبری گمشدگی کے خلاف لسبیلہ یونیورسٹی سمیت پورے ڈویڑن میں زبردست تحریک چلائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں