سی پیک معاہدے میں شریک ہونے کے باوجود اس کی مخالفت کرتے رہے ہیں، میر ظہور بلیدی

کوئٹہ(یو این اے )پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے سماجی رابطے ویب سایٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان نہاد قوم پرستوں کی پیٹ پرستی کی سیاست ہمیشہ ترقی مخالف رہا ہے۔ سی پیک کے دستخط میں بنفس نفیس موجود ہونے کے باوجود اس کی مخالف کرتے رہے ہیں تاکہ بلوچ قوم کو سی پیک مخالف بیانیہ دے کر اپنی نام نہاد قوم پرستی کی سیاست کو زندہ رکھ سکیں۔ گوادر پورٹ معاہدے پر لوگوں کو گمراہ کرنے کے بجائے انہیں یہ بتائیں کہ جب یہ معاہدہ ہوا تھا تو اس وقت وفاق میں انکی پارٹی اتحادی تھا اور پورٹ اینڈ شپنگ کی وزارت مرحوم میر حاصل بیزنجو کے پاس تھی۔ساوتھ ڈیولمپمنٹ پیکیج کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی ،گیشکور ڈیم جسیے کثرالفوائد منصوبے کی مخالفت کی اور اس کو کینسل کرنے کےلئے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے ۔ اپنے دور اقتدار 18-2013 میں کیچ ضلع کے دیگر حلقوں کے ترقیاتی فنڈز اور ملازمتیں اپنے سٹی حلقے منتقل کئے تاکہ اپنا ذاتی ووٹ بینک برقرار رہے۔ بطور وزیر اعلی انہوں نے تربت بلیدہ روڑ کی تعمیر میں مختلف رکاوٹیں ڈالی ۔میرانی ڈیم کی تعمیر کرنے کے خلاف لوگوں کو احتجاج پر اکسایا۔ 2009 میں ہوشاب کالج کی تعمیر کے مخالفت کی اور اس رکوانے کے لئے کئی حربے استعمال کئے۔ تربت اور لورالائی یونیورسٹی پروجیکٹ وفاقی حکومت نے 2011 میں منظور کئے اور 2012 میں صوبائی اسمبلی نے تربت اور لورالائی یونیورسٹی کے الگ الگ ایکٹ پاس کئے اور صوبے میں 3 میڈیکل کالج بنانے کی منظوری دی لیکن آج یہ یونیورسٹی اور میڈیکل کالجز کے قیام کا نقلی سہرا سجائے پھرتے ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے تربت ائیرپورٹ کی تعمیر کے خلاف بلوچ نوجوان کو احتجاج پر ورغلایا کہ یہاں سے امریکی جہاز روس پر حملہ کریں گے۔ ماضی میں مسقط آرمی میں بھرتی کے خلاف بلوچ نوجوانوں کو اشتعال دلایا اور حتی کہ 2014 میں انہوں نے اپنے دور حکومت میں مسقط امان آرمی میں بلوچ نوجوانوں کی بھرتی کو مکمل طور پر بند کروا دی۔ اور تو اور انہوں نے اپنے دور حکومت سرحدی علاقوں میں باڈر کاروبار پر مکمل پابندی لگا دی جس کی رپورٹ بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر پڑی ہے۔ ان کی کوکھلی سیاست آخری سسکیاں لے رہی ہے اور ان نام نہاد قوم پرستوں کو ڈر ہے کہ اگر ترقی کا عمل جاری رہا تو ان کی پیٹ پرست سیاست کا جنازہ نکل جائے گا۔ اسی لیے وہ مختلف حربوں سے بلوچ قوم کے باشعور نوجوانوں میں ترقی مخالف، وفاق مخالف اور ریاست مخالف سوچ اور بیانیہ کو پروان چڑھانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں