چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت سے خفیہ ملاقاتوں کے الزامات مسترد کردئیے

اسلام آباد:چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ خفیہ ملاقات کرنے کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔نجی ٹی وی کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے ایک اینکر کو چیلنج کیا جس نے یہ دعویٰ کیا تھا۔انہوں نے اینکر سے الزام ثابت کرنے کا بھی کہا اور کہا کہ اگر یہ ثابت ہوا تو وہ مستعفی ہوجائیں گے۔واضح رہے کہ اینکر نے ایک ٹوئٹ میں الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کو سی ای سی اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے معاملات سنبھالنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ سی ای سی کو اکثر ایوان صدر میں دیکھا جاتا تھا جہاں انہوں نے صدر مملکت کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں کیں۔انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ نیا سی ای سی سردار محمد رضا کے ریکارڈ توڑ دیگا۔سکندر سلطان راجا نے ان الزام کو سراسر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ تو کبھی وزیر اعظم خان سے ملاقات کی ہے اور نہ ہی ان کی طرف سے کوئی پیغام موصول ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح انہیں صدر مملکت کی طرف سے بھی کبھی کوئی پیغام یا تجویز نہیں ملی۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ میں اس طرح کے مشورے لینے کا عادی نہیں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میسجنگ کے ذریعے یا کسی بھی بالواسطہ چینل کے ذریعے یا نجی حیثیت میں میرا صدر سے کوئی رابطہ نہیں ہے، میں نے اپنی زندگی میں صرف ایک بار صدر سے بات کی تھی اور یہ چند منٹ کی فون کال تھی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عارف علوی ریاست کے آئینی سربراہ ہیں اور ان کے ساتھ ملاقات کرنے کی مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر نے معاملہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو صدر عارف علوی اور سی ای سی کے مابین مبینہ خفیہ ملاقاتوں کی خبر خطرناک اور پریشان کن ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مقدمے میں تاخیر کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے جو ایک دستاویزی حقیقت ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ای سی پی نے 10 اکتوبر 2019 کو اپنے حکم میں تحریک انصاف کو کیس میں تاخیر کے لیے قانون کے عمل کی تاریخی زیادتی کا مجرم قرار دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تحقیقات اپنے نتیجے پر پہنچیں اور ای سی پی قومی مفاد میں مزید تاخیر کے بغیر فیصلہ سنائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں