میں نے کسی کو اغوا کیا نہ جبری شادی کی، میری اہلیہ کے اہلخانہ اور سماجی تنظیم کی جانب سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، محمد یونس

خضدار (انتخاب نیوز) خضدار پریس کلب میں محمد یونس نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں نے اپنی رضا مندی سے شادی کی ہے جبکہ میری اہلیہ کے اہلخانہ نے مجھ پر اغوا اور جبری شادی کے الزامات لگائے ہیں جو کہ بے بنیاد ہیں۔ گزشتہ چند دنوں سوشل میڈیا پر میرے اور میرے اہلخانہ کیخلاف من گھڑت اور بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ نہ میں نے کسی کو اغوا کیا ہے اور نہ کسی سے زبردستی شادی کی ہے، ہم نے شرعی اصولوں اور بلوچی رسم و رواج کے مطابق شادی کی ہے، اس شادی کیلئے ہماری فیملی نے عبدالحمید اور ناکو حیدر کو جو میری اہلیہ کے نانا ہیں ان کو اعتماد میں لینے کیلئے بھیجا انہوں نے اپنی بیٹی بسران اور ان کے بیٹے کی موجودگی میں کہا تھا کہ آپ لوگ جاکر میرے والد صاحب اور ان کی فیملی کو کہہ کہ آپ لوگ ہماری بیٹی کے وارث ہوں آپ لوگوں کا جہاں دل چاہے وہاں شادی طے کریں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہماری فیملی نے مولانا رحیم بخش سے رابطہ کیا جو کہ ہماری فیملی کا سربراہ ہے انہیں نے ہمیں تربت بلایااور ہماری رضا مندی پوچھی، اصل مسئلہ زمینوں کا ہے مخالفین 2010ءسے زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، میرے والد صاحب نے ان کا قبضہ روکے رکھا، 2008 ءسے میری اہلیہ کے والد کی وفات کے بعد میرے والد نے ثمرینہ کی کفالت کی ذمے داری اٹھائی۔اس وقت اس کی عمر چار سے پانچ سال تھی، میری اہلیہ کی زمینوں پر قبضے کیلئے مخالفین نے میرے والد صاحب پر تشدد بھی کیا، مجھے اور میرے بھائی پر جھوٹی ایف آئی آر بھی کاٹی، جو تک چل رہی ہیں، بحیثیت وارث میرا حق تھا کہ میں اس سے نکاح کروں جو کہ میں نے کیا، ہمارے مخالفین نے ہم پر اغوا کا مقدمہ کیا ہم نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا جہاں سے ہم بری ہوگئے، سماجی تنظیم سے کم از کم ہمیں یہ امید نہ تھی کہ وہ ہمارا موقف سنے بغیر اتنے بڑے الزامات لگا کر سوشل میڈیا پر مہم چلائیں گے، میں کہتا ہوں کہ سماجی تنظیم کے سنجیدہ افراد ہمارے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں نہ کہ سوشل میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں