سپریم کورٹ کا فیصلہ قادیانیوں کو تبلیغ کی اجازت دینے کے مترادف ہے، چیف جسٹس مستعفی ہوں، مجلس تحفظ ختم نبوت

کوئٹہ (انتخاب نیوز) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت بلوچستان کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ جس میں مختلف سیاسی مذہبی اور سماجی تنظیموں وکلا برادری کے نمائندوں سمیت علما و خطبا نے شرکت کی۔ کانفرنس میں مبارک ثانی قادیانی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر سیر حاصل بحث کی گئی شرکا نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ سوچا سمجھا منصوبہ ہے انہوں نے کیس کی سماعت کرنے والے بنچ کے سربراہ کی جانب سے ختم نبوت کے لیگل ایڈوائزر کو ڈانٹنے اور لائسنس منسوخ کرنیکی دھمکی کو اس منصوبے کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کی آر میں اور بھی بڑے انکشافات سامنے آئے ہیں شرکا کے بقول انہیں با وثوق ذرائع سے معلوم ہوا کہ فیصلے کے روز سپریم کورٹ کے اندر موبائل فون ، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز موجود تھے حالانکہ کمرہ عدالت میں ان ڈیوائسز پر سختی سے پابندی ہوتی ہے، بڑی سے بڑی شخصیت بھی اپنے ساتھ کورٹ میں پیشی کے دوران یہ اشیا نہیں لے جاسکتی ہیں، مذکورہ فیصلے کے روز یہ اشیا وہاں کیسے اور کس مقصد کیلئے پائی گئیں؟ شرکا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے بنچ نے جو فیصلہ جاری کیا اس کے مضمون سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ نہایت بد نیتی اور نا انصافی پر مبنی ہے اور اس پر مزیدمستزاد یہ کہ بینچ کے سربراہ نے اپنے فیصلے کے حق میں قرآن شریف کی متعدد آیتیوں کا حوالہ دیا جس پر علما نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کی مذکورہ آیات کا اس کیس سے دور کا تعلق بھی نہیں بنتا بنچ نے کلام اللہ کی آیات سے گویا کہ من پسند استدلال کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ شرعا“ قابل گرفت عمل ہے شرکا نے قادیانیوں سے متعلق چند اہم آئینی دفعات کو کیس سے حذف کرنے کے عمل کو قادیانیت کی تبلیغ کی اجازت دینے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی وضاحت کہ یہ دفعات آئین سے نہیں بلکہ مذکورہ کیس سے حذف کر دی گئی ہیں یہ مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے یہ دراصل مذکورہ دفعات کو آئین سے غیر موثر کرنے کا آغاز ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کو فوری طور پر استعفی دیدینا چاہئے کانفرنس میں ممتاز علما مولانا حافظ حسین احمد شرودی مولانا عبدالرحمن رفیق مولانا عصمت اللہ سالم مولانا مفتی محمد احمد خان مولانا مفتی نیاز محمد مولانا حماد اللہ سیا پاد پیر طریقت مولانا حبیب اللہ چشتی جماعت اسلامی کے پروفیسر سلطان محمد کاکڑ ایم کیو ایم کے ملک عمران اللہ کاکڑ ممتاز قانون دان رﺅف عطا ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں