”باپ“ کی آنکھیں،گردے،کان اور جگر خراب ہو چکے، مرہم پٹی کرنے کے لئے ہم تیار ہیں،نواب رئیسانی

کوئٹہ،سابق وزیراعلی بلوچستان چیف آف ساراوان نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ فیڈریشن کے استحکام کے لئے اکائیوں کے حقوق دینا ہونگے جمہوری استحکام اور آئین کی بالادستی کنٹرول لوگوں سے ممکن نہیں ریاست مدینہ کی بات کرنے والے مسٹر عمران کے اعلانات اور عملی اقدامات میں تضاد پایا جارہا ہے18ویں ترمیم میں صوبوں کے ساتھ فراڈ کیا جارہا ہے بلوچستان کے وسائل سے صوبے کو مستفید ہونے کے لئے مستحکم پالیسیوں کی اشد ضرورت ہے باپ کی آنکھیں گردے کان اور جگر خراب ہو چکے ہیں مرہم پٹی کرنے کے لئے ہم تیار ہیں وزیراعلی کے لئے اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کریں گے اگر مجھ پر ذمہ داری عائد کی گئی تو قریبی حلقوں سے مشاورت کرونگا ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہاکہ قومی وحدتوں کو زیادہ اختیارات دینے چاہیے یہاں مختلف اقوام رہ رہے ہیں جن کی مختلف زبان،مختلف تاریخ الگ کلچر ہے یعنی یہ ملٹی نیشنل اسٹیٹ ہے اگر آپ اس کو ایک اسٹیٹ کہیں اور جن اقوام کی تاریخ 6یا سات ہزار پرانی ہے تو وہ 12یا 13دن کیلئے اپنی تاریخ نہیں بھلائے گا، انہوں نے کہاکہ میں سمجھتاہوں کہ پاکستان کے آئینی ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے اس سے قبل بھی ایوب خان کے بعد 73 کا آئین آیا اور پھر 18 ویں ترمیم لائی گئی جس کی ہم مکمل حمایت تو کرتے ہیں تاہم میں اسے میں ” اندھوں میں کانا راجا ”تصور کرتا ہوں کیونکہ آج بھی 18 ویں ترمیم کے ثمرات سے صوبے مکمل طورپر مستفید نہیں ہورہے بیشتر محکموں کو آج بھی وفاق سے ہی کنٹرول کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ اس ملک کیلئے نیا عمرانی معاہدہ وقت کی اہم ضرورت ہے جس میں تین معاملات دفاع،خارجہ امور اور مالیات وفاق کے پاس ہوں آئینی اسٹریکچر میں قومی وحدتوں کو زیادہ اختیارات دینے چاہیے انتخابات پروفیشنل ریپرزینٹیشن کی بنیاد پر ہونی چاہیے جس طرح سینیٹ کے انتخابات ہوتے ہیں ملکی معاملات اس وقت بہتر طریقے سے چلائے جاسکتے ہیں جب قومی وحدتوں کو زیادہ اختیارات اور ذمہ داری سونپی جائیں،1940 کی قرارداد کودیکھاجائے تو اس میں کہ جن وحدتوں کوشامل کیاگیاآج بھی ان کی رائے اہمیت حامل ہوگی مگر بدقسمتی سے یہاں سب کچھ جن کے ہاتھ میں ہے انہیں سوچنا چاہیے کہ ملکی استحکام کے لئے کمزور لوگوں کو آگے لانے سے کچھ نہیں ہوگا کمزور لوگوں سے ریاستیں نہیں چلائی جاسکتیں انہوں نے کہاکہ فیڈریشن کو مضبوط اور مستحکم بنانا ہماری خواہش ہے اور اس کے کیلئے نیا عمرانی معاہدہ اور انتخابات پروفیشنل ریپرزینٹیشن کی بنیاد پر ہوں اور اکثریت کی رائے کو ترجیح دی جائے انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں صوبوں سے دغا کیا جارہا ہے،تعلیم اور خوراک کے شعبے صوبوں کومنتقل کردیئے گئے مگر آج بھی فوڈ سیکورٹی اسلام آباد میں قائم ہے ایک،دو اینٹ رکھ کر اس دفتر کے ذریعے معاملات چلا رہے ہیں ہائیرایجوکیشن کمیشن کے اختیارات تو صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے پاس ہونے چاہئیں مگر یہاں یہ اختیارات گورنر کے پاس ہیں،یہ نظام تضادات کاشکار ہے جب تک ان تضادات کو دور نہیں کیاجائیگا معاملات خراب رہیں گے،انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کاموقف ہے کہ ان کے حلقوں میں مداخلت نہ ہو اور سب کو برابری کی بنیاد پر دیکھاجائے جام کمال اور اس کے گروہ کا لیڈر عمران خان ریاست مدینہ کی باتیں کررہے ہیں یہاں جام کمال جو کچھ کررہاہے کیا یہ ریاست مدینہ میں ہورہاتھا یہ تو ٹوٹل فراڈ ہورہاہے ان کے رویہ سے ریاست مدینہ کی دور دور تک خوشبو نہیں آرہی انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ اپوزیشن کی بڑی جماعتیں کر سکتی ہیں میں اکیلا آزاد امیدوار ہوں اگر اپوزیشن کو اپنے وزیراعلی کے لئے میری ضرورت پڑی تو مکمل حمایت کرونگا اور اگر مجھ پر ذمہ داری عائد کی گئی تو قریبی حلقوں سے مشاورت کرکے فیصلہ کرونگا میں اکیلا ہوں یہ بڑے جماعتیں کرسکتی ہیں 5سال ہم نے اچھا گزارا ہے گپ شپ کا سلسلہ جاری ہے،بدقسمتی سے اب صرف اے این پی نہیں بلکہ باپ خود بھی بیمار ہے،پیٹ میں گڑبڑ،گردہ خراب،جگرمیں دو سراخ ہے،آنکھوں کو سرجری کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں