حوثی باغیوں کے میزائل اور ڈرون حملے ناکام: سعودی عرب

یمن :یمن میں سعودی عرب کی قیادت والے عسکری اتحاد نے حوثی باغیوں کی طرف سے اتوار کی رات کو سعودی دارالحکومت کی طرف داغے گئے چار میز ائل اور چھ بمبارڈرون کو تباہ کردینے اور حملے کو ناکام بنادینے کا دعوی کیا ہے۔
کورونا وائرس کے مدنظر فریقین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن گزشتہ مئی میں اس معاہدے کے خاتمے کے بعد سے ہی ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی طرف سے حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جون کے اواخر میں حوثیوں کے ذریعہ سرحد پار سے داغے گئے میزائل سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض تک پہنچ گئے تھے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی طرف سے شائع ایک بیان کے مطابق عرب عسکری اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ اتحادی فوج نے سعودی عرب کی ڈیفنس فورسز کے ساتھ مل کر سعودی عرب پر حملے کے لیے داغے گئے دو بیلسٹک میزائل اور چھ بمبار ڈرون طیارے تباہ کردیے۔
کرنل المالکی نے گوکہ یہ نہیں بتایا کہ میزائلوں اور ڈرونز کو کس جگہ ناکام بنایا گیا تاہم انہوں نے کہا کہ یہ ڈرون حوثیوں کے کنٹرول والے دارالحکومت صنعا سے سعودی عرب کی طرف داغے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز طیاروں سے سعودی عرب میں شہری آبادی او رشہری املاک کو نقصان پہنچانے کی دانستہ کوشش کی تھی۔ لیکن اتحادی فوج نے بروقت جوابی کارروائی کرکے میزائل اور ڈرونز طیارے فضا میں ہی تباہ کردیے۔
کرنل مالکی کا مزید کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا بیلسٹک میزائل اور ڈرونز استعمال کرکے یمن کے شہریوں اور ہمسایہ ممالک میں شہریوں کو نشانہ بناکر دشمنی بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔
دوسری طرف حوثیوں کی نگرانی والے خبر رسا ں ادارے المسیرہ نے حوثی فورسز کی طرف سے کسی حملے کی اطلاع نہیں دی ہے تاہم کہا کہ عرب عسکری اتحاد نے حوثیوں کے کنٹرول والے مختلف علاقوں میں پیر کے روز فضائی حملے کیے۔
حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب پر ڈرون طیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کا یہ پہلا حملہ نہیں تھا۔ اس سے قبل بھی حوشی باغی متعدد بار اس طرح کے حملے کرچکے ہیں۔ حالانکہ عرب عسکری اتحاد نے حوثیوں کے بیشتر حملوں کو ناکام بنانے کے دعوے کیے ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی قیادت والی اتحادی فورس نے مارچ 2015 میں یمن میں اس وقت مداخلت کی تھی جب حوثیوں نے سعودی حمایت یافتہ اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت کو 2014 کے اواخر میں معزول کردیا تھا۔
یمن کے بیشتر بڑے شہروں پر حوثیوں کا قبضہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بدعنوان نظام کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے حال ہی میں متحارب فریقین کے درمیان مستقل جنگ بندی اور اعتماد سازی کے اقدامات کے لیے بات چیت شروع کی تھی تاکہ امن مساعی کا آغاز کیا جاسکے۔ تاہم جنگ بندی کی مدت ختم ہوجانے کی وجہ سے تشدد میں اضافہ ہونے سے معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔ اس جنگ میں اب تک ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں