ترقی صرف پنجاب تک محدود، بلوچستان کی29ہزار پوسٹوں پر دوسرے صوبوں کے لوگ سروسز دے رہے ہیں،جہانزیب جمالدینی

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے انکشاف کیاہے کہ بلوچستان کے 29ہزار پوسٹوں پر دوسرے صوبوں کے لوگ سروسز دے رہے ہیں، اٹھارویں ترمیم کو مضبوط کرنے کی بجائے اس کی رول بیک کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں کیا یہ تبدیلی ہے ہمیں عقل سے کام لیناہوگا اس سے فیڈریشن کمزور ہوگا بلکہ صوبوں اور فیڈریشن کے درمیان تعلقات کو ضعیف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،بدقسمتی سے ترقی صرف پنجاب تک محدود ہے،بلوچستان کے بچے درختوں کے نیچے بیٹھ کر تعلیم حاصل کررہے ہیں مگر یہاں لوگ ٹس سے مس نہیں ہورہے،بلوچستان نیشنل پارٹی 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی سخت مخالفت کریگی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیاسینیٹر ڈاکٹر جہازیب جمالدینی نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 160پر بحث کی جارہی ہے ٹریژر ی بینچز پر بیٹھے لوگوں میں برداشت ہونی چاہیے یہ پہلے اپوزیشن بینچز پر بیٹھے ہوتے تھے ان سے قبل یہاں بیٹھنے والوں میں ایک برداشت ہوا کرتی تھی آج ان میں برداشت کا مادہ ختم ہوچکا ہے یہاں بولنے کا حق ہے اور ٹریژری بینچز پر بیٹھے لوگوں کو تحمل سے ان کی بات سننی چاہیے انہوں نے کہا کہ دور اندیش اور عقلمند سیاسی جماعتیں یہ حماقت کر ہی نہیں سکتی کہ اٹھارویں ترمیم کو ڈیزول یا رول بیک کیا جائے یہ ایک ضرورت ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کا تو یہ موقف ہے کہ اٹھارویں ترمیم میں بہت ساری چیزیں کم ہیں ار بھی بہت سی چیزیں شامل کرنی چاہیے فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان اٹھارویں ترمیم کے بدولت ہم آہنگی آئی ہے اور ایک خوبصورت ماحول بن گیا پتہ نہیں کیوں صوبوں کو ایک بار پھر ون یونٹ کی طرف پھینک کر ایک دوسرے کو آپس میں دست وگریباں کرنا چاہتے ہیں نان ایشوز کو ایشوزبنا کریہاں پیش کرنا اور اس پر اپوزیشن کو ویکٹمائز اور ان پر پریشر ڈالنا کہ آپ نے یہ تمام چیزیں ماننی ہے تو میں آ پ کو نہیں چھیڑو گا زیادتی کی انتہاء ہوتی جارہی انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر کچھ حد تک اتفاق کرلیتے ہیں لیکن یہ ظلم زیادتیاں برداشت نہیں کرسکتے ایسٹ پاکستان کی موجودگی میں ون یونٹ بنا کر 56فیصد کو 44فیصد کے برابر لا کھڑا کر دیا ایسٹ پاکستان جب ہمارا حصہ تھا تو 28فیصد ایک صوبے کی آبادی تھی اور کہا گیا کہ یہاں رقبے کی لحاظ سے وسائل کی تقسیم ہونی چاہیے جس کے نتیجے میں ایسٹ پاکستان بنگلہ دیش بنا اور بعد میں یوٹرن لیا گیا کہ اب آبادی کی بنیاد پر وسائل تقسیم کی جائیگی یہاں تمام صوبے کہتے کہ سب سے غریب ہم ہیں اور جس کی سب سے آبادی تھی وہ بھی کہتا ہے کہ سب سے غریب میں ہوں غربت کی بنیاد پر 7.3فیصدکی تقسیم ہورہی ہے یہاں ریونیو کی مد میں 5فیصد رکھا گیا ہے سندھ سب سے زیادہ ریونیو دے رہی ہے لیکن اس کو کیا مل رہا ہے ہمارے پاس ایک ہی گوادر تھا اس کو بھی وفاق نے اپنے کنٹرول میں لیا ہے ریونیو کی مد میں 5فیصد دوسرے صوبوں کو مل توجاتا ہے پر ہمیں تو صفر ملتا ہے اٹھارویں ترمیم کو مضبوط کرنے کی بجائے اس کی رول بیک کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اس طرح کی تبدیلی لانے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے صوبے مزید تباہی کی طرف جائینگے ہمیں عقل سے کام لیناہوگا اس سے فیڈریشن کمزور ہوگا بلکہ صوبوں اور فیڈریشن کے درمیان تعلقات کو ضعیف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کی رول بیک کرنے کی ہم مخالفت کرتے ہیں گلگت اور کشمیر کیلئے جتنا رقم رکھنا چاہتے ہیں رکھ لیں مجھے خوشی ہے لیکن 44فیصد آبادی کیلئے 10بلین کیا کافی ہے یہ صرف مذاق ہے ویسٹرن روٹ کے حوالے سے وعدے کئے گئے مگروفا نہ ہوسکے مجھے پنجاب اور سند عزیز ہے لیکن بلوچستان کونظر انداز کر کے پنجاب کو ترقی دینا باعث افسوس ہے ترقی صرف پنجاب تک محدود ہے ہمارے بچے درختوں کے نیچے پڑھ رہے ہیں لیکن یہاں کوئی ٹس سے مس نہیں ہورہا کیا درختوں کے نیچے پڑھنے والوں کا پیدائشی حق ہے کہ وہ اسی طرح رہیں گے صرف الفاظ تک سب کچھ محدود ہیں کہ بلوچستان پسماندہ ہے یہاں ترقی ضرورہونی چاہیے بلوچستان کے لوگوں کو آن بورڈ لینا چاہیے انہوں نے انکشاف کیا کہ ہمارے 29ہزار سروسز لئے جاچکے ہیں جس کی تحقیقات جاری ہیں میں دیکھوں گا کہ اس ایوان میں کتنی جان ہے ان 29ہزار سروسز جو دوسرے صوبے لے جا چکے ہیں کون دلائے گا اس سے جو نفرت پیدا ہوگی وہ کبھی ختم نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ خدا را اس اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی کوتو رہنے دیں چھ فیصد کوٹہ جو آپ خود مان چکے ہیں وہ چھ فیڈ تو دیدیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں