حب میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری املاک اور جائیدادوں پر بااثر شخصیات قابض

حب (رپورٹ: عزیز لاسی) ضلع لسبیلہ اور حب کے شہری علاقوں میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری املاک اور جائیدادوں پر غیر متعلقہ افراد ولینڈ مافیا کا قبضہ قابضین میں ریٹائر ڈ و حاضر سروس سرکاری افسران و ملازمین سمیت سابق بلدیاتی چیئرمین ناظمین اور کو نسلران اور سیاسی و قبائلی اثر ورسوخ رکھنے والے کارندے اور انکے مزارع شامل ہیں املاک کی ملکیت رکھنے والے سرکاری محکموں کے اعلی افسران بیورو کریٹس اور قانون وانصاف کے ادارے طاقتور لوگوں کے سامنے بے بس و لاچار ہو گئے جب میں ریونیوڈ یپارٹمنٹ کی تین کالونیوں اوتھل میں چار ہے زائد سرکاری کالونیز اور ایک وسیع و عریض کمرشل سرکاری زمین پر قبضہ ہو چکا ہے ایک سابق چیئرمین نے اپنے مزارع سے اپنی سرکاری رہائش گاہ اسکی پرائیوٹ اوطاق کے عوض ایکس چینج کر لی جب میں حاضر سروس ملازمین نے سرکاری کواٹرز کو مسمار کر کے بنگلے تعمیر کر لیئے ہیں پٹوار خانے کے سامنے ایک بلدیاتی اہلکار کا قبضہ کئی سالوں سے بر قرار ہے خود کا تو کوئی ٹھکانہ نہیں لیکن مکان کرائے پر دے رکھا ہے متعلقہ ادارے کی جانب سے خالی کرانے کے نوٹس پر قبائل کی دھمکیاں دیتا ہے سرکاری فنڈز پر ہاتھ صاف کرنے اور ہڑپنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے کسی جگہ زیادہ پوسٹنگ پر ٹکتا بھی نہیں عوامی حلقوں اور سرکاری رہائش سے محروم حاضر سروس ملازمین کی طرف سے سرکاری املاک ہڑپنے اور ان پر قبضہ کر کے اپنی جاگیر سمجھنے والوں کے خلاف کریک ڈان کا مطالبہ اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ اور حال ہی میں بننے والے نئے ڈسٹرکٹ جب میں مختلف سرکاری محکموں صحت تعلیم ، ریونیو لوکل گورنمنٹ تعمیرات و مواصلات فشریز جنگلات ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ محکمہ امور حیوانات ٹریڑری ڈیپارٹمنٹ اور محکمہ خوراک کی اربوں روپے کی سرکاری املاک اور جائیدادوں پر اسوقت غیر متعلقہ اور ریٹائرڈ سرکاری افسران و ملازمین سابق کونسلران و چیئر مین اور بعض با اثر سیاسی و قبائلی لوگوں نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے جبکہ اکثر حاضر سروس افسران و ملازمین نے سرکاری رہائش گاہوں کو مسمار کر کے وہاں پر عالی شان بنگلوز تعمیر کر کے دھیہ آبادی کی آڑ میں پٹواریوں کی ملی بھگت سے اپنے نام الاٹ کرادی ہیں اور صاحب جائیداد بن بیٹھے ہیں اسوقت جب جو کہ نیا ضلع بنا ہے یہاں پر ملازمین کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر سرکاری رہائش گاہوں کی سب سے زیادہ ضرورت کی ہوگی لیکن قبضہ مافیا نہ صرف سرکاری املاک اور جائیداد بلکہ سرکاری کالونیوں اور بنگلوں پر بھی قابض ہے سوک سینٹر حب کے احاطے میں بھی قبضہ و غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہے اور کروڑوں روپے مالیت کے ایک بڑے پلاٹ کے ایک کونے پر ایک کیفے ٹیریا بنا دیا گیا ہے اور اب آنے والے وقت میں ہر ایک اپنے اثر ورسوخ پر اس روایت کو آگے بڑھائے گا جبکہ دوسری جانب ایک لینڈ گریپر کی پشت پناہی میں کامیاب ہونے والے ایک کونسلر کی ہر جگہ مداخلت نے بھی تمام حدیں پار کر دی ہیں جب شہر کے ایک وسیع و عریض علاقہ جو کہ اسوقت پورے جب کا مہنگا ترین علاقہ ہے وہاں پر سب سے زیادہ سرکاری رہائش گاہوں کالونیز اور پلاٹس پر قبضہ ہو چکا ہے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین و افسران خود تو بڑے پوش علاقوں میں عالیشان بنگلوز اور فلیٹس میں منتقل ہو چکے ہیں لیکن اسکے باوجو دسرکاری رہائش گاہوں پر قبضہ برقرار ہے اور وہاں پر یاروں دوستوں عزیز رشتہ داروں کی خاطر تواضع کا اہتمام کیا جاتا ہے ضلع لسبیلہ اوتھل میں آئین پاکستان پر کم لیکن قبائلی و سیاسی اثر و رسوخ پر زیادہ عملدرآمد ہوتا دکھائی دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ آج بھی درجنوں سرکاری ریائش گاہوں پر سیاسی و قبائلی شخصیات کا قبضہ ہے اور سرکاری اراضی جس مارکیٹوں تعمیرات کے بعد انکے کرائے کن کے جیبوں میں جاتے ہیں یہ بھی سب کے سامنے عیاں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں