اینٹی کرپشن نے کروڑوں روپے کی کرپشن اور جعلی بھرتیاں کرنیوالے سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا،ڈائریکٹر جنرل

کوئٹہ (آئی این پی) ڈائریکٹرجنرل انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بلوچستان عبدالواحد کاکڑنے کہا ہے کہ بلوچستان بک بورڈ کے سابق چیئرمین عارف شاہ کو محکمہ تعلیم میں 17کروڑ روپے کے کرپشن کے اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے، ملزم نے اسکول کے نصابی کتابوں کی اشاعت اور ٹھیکوں میں غیر قانونی طور پر ٹھیکیداروں کی حمایت کی، محکمہ انٹی کرپشن نے کوئٹہ میں ایک جعلی دفتر پر چھاپہ مار کر محکمہ بہبود آبادی کے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جو جعلی محکمانہ بھرتیوں کے ذریعے عام شہریوں سے رشوت لیتا تھا،2019ءسے2022ءتک چار سالوں میں صرف 50انکوائریزاور 22مقدمات درج کئے گئے ، محکمہ انٹی کرپشن کے استعداد کار کے ساتھ ساتھ دائرہ کار اور اختیارات بڑھانے کے لیے حکومت بلوچستان کو قانون اور قواعد و ضوابط میں ترامیم تجویز کردی ہیں ۔اس میںمحکمہ انٹی کرپشن کو ضلع کی سطح تک توسیع دینے، محکمے میں لیگل، ٹیکنیکل، آئی ٹی، فنانشل، ویجیلنس سمیت چھ نئے شعبے قائم کرنے ،تفتیشی افسران، معاون تفتیشی افسران اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتیوں اور انہیں تربیت دینے کے لیے مربوط پروگرام تشکیل دینے کی تجاویز شامل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ ڈائریکٹرجنرل انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بلوچستان نے بتایا کہ بلوچستان بک بورڈ کے سابق چیئرمین عارف شاہ کو محکمہ تعلیم میں 17کروڑ روپے کے کرپشن کے اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم نے اسکول کے نصابی کتابوں کی اشاعت اور ٹھیکوں میں غیر قانونی طور پر ٹھیکیداروں کی حمایت کی۔ اسی طرح محکمہ انٹی کرپشن نے کوئٹہ میں ایک جعلی دفتر پر چھاپہ مار کر محکمہ بہبود آبادی کے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جو جعلی محکمانہ بھرتیوں کے ذریعے عام شہریوں سے رشوت لیتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی منصوبے کے لیے مختص سرکاری فنڈ ز کے غلط استعمال پر محکمہ سی اینڈ دبلیو کے ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہے ۔ عبدالواحد کاکڑنے بتایا کہ محکمہ انٹی کرپشن کے استعداد کار کے ساتھ ساتھ دائرہ کار اور اختیارات بڑھانے کے لیے حکومت بلوچستان کو قانون اور قواعد و ضوابط میں ترامیم تجویز کردی ہیں ۔اس میںمحکمہ انٹی کرپشن کو ضلع کی سطح تک توسیع دینے، محکمے میں لیگل، ٹیکنیکل، آئی ٹی، فنانشل، ویجیلنس سمیت چھ نئے شعبے قائم کرنے ،تفتیشی افسران، معاون تفتیشی افسران اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتیوں اور انہیں تربیت دینے کے لیے مربوط پروگرام تشکیل دینے کی تجاویز شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈی جی انٹی کرپشن کی تعیناتی چیف سیکریٹری کی سربراہی میں چار سیکریٹریوں پر مشتمل کمیٹی کے ذریعے اور تعیناتی کی مدد کم از کم تین سال کرنے، ادارے کے اندر گریڈ اٹھارہ تک کے افسران کے تبادلوں کا اختیار دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اس وقت محکمہ انٹی کرپشن از خود کسی کرپشن کے کیس کی تحقیقات کا اختیار نہیں کرتا ہم شکایات یا پھر متعلقہ محکمے کی درخواست پر کارروائی کرتے ہیں۔ نئے قانون میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ محکمہ انٹی کرپشن کسی بد عنوانی کی اطلاع ملنے پر از خود انکوائریز کریں۔محکمہ انٹی کرپشن میں عملے کی تعداد کم ہے جس کی وجہ سے 2016ءکے کیسز بھی زیر التوا ہیں۔ نئے قانون میں تفتیش کا عمل چار ماہ کے اندر مکمل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ایک سوال پر ڈی جیی اے سی ای بی کا کہنا تھا کہ سابق صوبائی وزیر کھیل کے خلاف بد عنوانی کا مقدمہ سیاسی بنیاد پر نہیں بلکہ محکمے کی جانب سے ایک درخواست پر درج کیا گیا ہے۔پچانوے لاکھ روپے سے زائد کی رقم ایک غیر رجسٹرڈ فرڈ کو گڈانی میں کھیلوں کی تقریبات کے لیے دی گئی تھی لیکن یہ رقم کنڈ ملیر میں سال نو کی تقریب پر خرچ کی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ کھیل و ثقافت اور محکمہ سیاحت کو تقریبات کے لیے سالانہ دس دس کروڑ روپے کے حساب سے گزشتہ پانچ سالوں میں ایک ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔ ہم نے اس کا ریکارڈ طلب کرکے جانچ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ محکمہ انٹی کرپشن کو پچاس کروڑ روپے سے زائد کے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کا اختیار دیا جائے ۔ڈی جی انٹی کرپشن کا مزید کہنا تھا کہ بد عنوانی کے مقدمات کے سلسلے میں انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ،ایف آئی اے اور قومی احتساب بیورو ایک دوسرے سے باہمی تعاون کررہے ہیں۔اپنے محکمے کے اندر دو ماہ کے اندر فنانشل انویسٹی گیشن یونٹ قائم کرینگے۔ اس سلسلے میں وزارت قانون، فنانشل مینجمنٹ یونٹ ، ایف آئی اے اور دیگر اداروں سے معلومات کے تبادلے کا معاہدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔عبدالواحد کاکڑ کے مطابق 2019ءسے2022ءتک چار سالوں میں صرف 50انکوائریزاور 22مقدمات درج کئے گئے ۔ اس دوران صرف پانچ لوگوں کو سزا ہوگئی ۔ جبکہ صرف2023ءمیں ہم6ملزمان کو عدالتوں سے سزائیں دلواچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 2023ءسے شکایات پر کارروائی اور مقدمات کے اندراج میں تیزی آئی ہے۔جنوری2023ءسے اب تک26انکوائریز شروع اور 16مقدمات درج کئے گئے ۔عبدالواحد کاکڑ نے بتایا کہ کوئٹہ میں نجی ہاو¿سنگ اسکیموں سے متعلق تین ماہ کے دوران سو سے زائد شکایات ملی ہیں ۔ لوگوں سے دھوکہ کرکے کروڑوں روپے لوٹے گئے ہیں اور یہ رقم بیرون ملک منتقل کی گئی ہے۔ یہ منی لانڈرنگ ہے جس کے لیے ایف آئی اے رابطہ کیا جارہا ہے۔ ہم نے کیو ڈی اے کو نجی ہاو¿سنگ سکیموں کو قواعد و ضوابط کا پابند بنانے، شہریوں کی شکایات کے ازالے کی ہدایت کی ہے ۔ ڈائریکٹرانٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ ہم نے شکایات کے اندراج کے لیے ٹول فری نمبر اور کمپلینٹ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم بنایا ہے جس کی مدد سے لوگ گھربیٹھے شکایات درج رکاسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں محکمے کی ویب سائٹhttps://aceb.gob.pk/، ٹول فری نمبر080008181پر شکایات درج رکائی جاسکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں