تحریک تحفظ آئین کا آغاز بلوچستان سے ہوا، ہم نے لاپتا افراد کی بازیابی کیلئے ہمیشہ آواز بلند کی، بی این پی

کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری نے اپنے ایک بیان میں ”تحریک تحفظ آئین کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تحریک وقت کی ضرورت اور اس ملک کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے عین مطابق ہے، تحریک کے قیام کے بعد پشین میں پہلے عظیم الشان جلسہ میں شدید بارش اور جلسہ گاہ میں سیلابی پانی کے بھرنے کے باوجود عوام کی کثیر تعداد کی شرکت نے ثابت کر دیا کہ عوام فارم 47 کے تحت بننے والی جعلی اور فراڈ حکومت قابل قبول نہیں ہے، ایوان میں بیٹھے ہوئے ممبران عوامی رائے سے نہیں بلکہ چور دروازے سے ایوان میں پہنچے ہیں۔ انہوں نے پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کو تحریک تحفظ آئین کا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے اس ملک میں بنیادی طور پر دو سوال ہے ایک قومی تضادکا اور دوسرا جمہوری سوال ہےجب تک جمہوری سوال قومی سوال اور سماجی انصاف کا حصول ممکن نہیں ہوگا تو اس ملک میں بحرانات، تضادات، کشمکش افراتفری، انارکیت اور کرپشن مزید شدت اختیار کرتے جائیں گے اورجب تک یہاں آئین اور قانون پامال ہوتا رہے گا اس ملک مزید اقتصادی اور اخلاقی بحرانوں کے دلدل میں غرق ہوتا رہے گا۔ اس ملک کو بحرانوں سے بچانے کا ایک ہی راستہ ہے ”آئین کی پاسداری اور سیاست میں اداروں کی عدم مداخلت”، قوموں کی وجود شناخت، بقا سلامتی، جغرافیہ واق و اختیار حق حکمرانی کو تسلیم کرنا ہوگا اور عوام کی حق رائے دہی کو اولیت دیا جاے گا انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ آمریت ظلم وجبر پارلیمانٹ کی بالادستی آئین و قانون کی حکمرانی کو قائم رکھنے کیلے شروع ہونے والے سیاسی اور جمہوری تحریکوں میں بلوچستان کے قوم وطن دوست ترقی پسند سیکولر خیالات رکھنے والے پارٹیوں، قومی زعماءاور سیاسی کارکنوں نے صف اول کا کردار ادا کرتے ہوئے جدوجہد کی اور ناقابل فراموش قربانیاں دے کر تحریکوں کو کامیابی سے ہمکنار کیا انہون نے کہا کہ قومی راہشون سردار عطااللہ مینگل کی پوری زندگی آمریت کے خلاف جدوجہد میں گزری اور بی این پی نے ہمیشہ ظلم و جبر، ناانصافی، آئین کی پامالی، ماورائے عدالت قتل و غارتگری اور لاپتہ افراد کے جبری گمشدگیوں کے خلاف قومی لیڈر سردار اختر جان مینگل کے قیادت میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے اس سلسلے میں پارٹی کے اکابرین نے بے شمار قربانیاں اور شہادتیں دی ہیں، تکلیفیں برداشت کی ہیں اور ٹارچر سیلوں میں شدید اذیتیں جھیلی ہیں۔ ملک میں جمہوریت اور آئین کی بالا دستی کے لئے ان تمام تحریکوں میں بی این پی نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے چاہے وہ ایم آر ڈی ہو یا پونم یا حالیہ بننے والی پی ڈی ایم، بی این پی نے ہر تحریک میں اپنا بھر پور سیاسی کردار ادا کرتے ہوئے اس ملک کو عوامی امنگوں کے مطابق چلانے کی جدوجہد کی ہے۔ حالیہ تحریک تحفظ آئین کا پہلا پڑا¶ اور آغاز بلوچستان سے ہوا ہے جس میں تمام اپوزیشن اور جمہوری پارٹیوں کی شرکت سے یہ تحریک آئین و قانون اور جمہوریت کی بحالی کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔ پارلیمنٹ کی بالادستی، قانون و آئین کی حکمرانی اور پسے ہوئے قوموں کے غضب شدہ حقوق کے نجات کے لئے یہ تحریک نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ الیکشن میں جمہوری عمل میں سٹبلشمنٹ کی کھلے عام مداخلت اور اسمبلی کی سیٹوں کو فروخت کرنے کے ناجائز عمل نے دنیا بھر میں مداخلت کی پالیسی نے بے نقاب کیا جس کو روکنے اور آئین و قانون کو بحال کرنے کے لئے عوامی تحریک وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں