جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاج 40 ویں روز بھی جاری

کوئٹہ (آن لائن) جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام گزشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور دیگر منطور شدہ الاونسز کی عدم ادائیگی کے خلاف 40 ویں روز بھی یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا زیرصدارت شاہ علی بگٹی صدر بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی دیاگیا، دھرنے سے شاہ علی بگٹی، پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ،نذیر احمدلہڑی، فریدخان اچکزئی، سینئر پروفیسر ڈاکٹر خالد جانی، سید شاہ بابر اور حافظ عبدالقیوم شاہوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین اپنے جائز اور بنیادی حق ماہانہ تنخواہوں اور پنشن کے لئے گزشتہ 40 روز سے احتجاج کررہے ہیں لیکن اس بابت مرکزی و صوبائی حکومت اور ایچ ای سی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ کے آخر کیوں جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام آفیسران و ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کےلئے فنڈز نہیں جبکہ باقی تمام سرکاری آفیسران و ملازمین کےلئے تنخواہوں کے ساتھ ساتھ اضافی بونس تنخواہیں اور مراعات کے لئے فنڈز موجود ھوتے ہیں۔ مقررین نے کہاکہ اب تو بلوچستان حکومت کی کابینہ کے وزراءنے بھی حلف اٹھا لیا لہذا جلد از جلد وزیر اعلی بلوچستان کے اعلان کے مطابق صوبائی حکومت کی فنانس ڈیپارٹمنٹ جامعہ بلوچستان کے لئے مطلوبہ فنڈز جاری کریں اور ایچ ای سی اسلام آباد کو بھی جامعہ بلوچستان کے لئے سالانہ فنڈ کا اخری انسٹالمنٹ کے ساتھ ساتھ اضافی رقم فوری جاری کرنا چاہیے۔۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ مالی بحران کا مستقل حل نکالنے کےلئے صوبائی حکومت آنے والے سالانہ صوبائی بجٹ میں کم ازکم دس ارب روپے اور مرکزی حکومت ملک بھر کی جامعات کے لئے کم ازکم 500 ارب روپے مختص کریں۔اس موقع پرجوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دینے کااعلان کیا جس میں بروز سوموار 22 اپریل دن ساڈھے گیارہ بجے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سریاب روڈ سے سیکرٹریٹ چوک اوروزیر اعلی بلوچستان کے سیکرٹریٹ تک لانگ مارچ کریگی اور وہاں دھرنا دیگی جس میں جامعہ کےاساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین بھر انداز میں شرکت کریں گے اس ضمن میں پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا سمیت سول سوسائٹی کے ممبران سیاسی جماعتوں اور دیگر سے اس احتجاج میں شرکت کی اپیل کی جاتی ہے تاکہ صوبے قدیم کے قدیم مادر علمی کو بند ہونے سے بچانے اور اساتذہ سمیت ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی اور اسکا مستقل حل کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں