بغیر کلاسز کے امتحان اور فیسوں کی طلبی کسی صورت قبول نہیں، پی ایس او

کوئٹہ:پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاون میں تمام شعبے بند تھے اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے تھے، تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبا و طالبات اپنے گھروں میں تھے جہاں بنیادی ضروریات میسر نہیں اور نہ ہی وہ یونیورسٹی میں ایم اے، ایم ایس سی اور بی ایس کی نئے سیشن میں داخلہ، رجسٹریشن کی معلومات رکھتے تھے انٹرنیٹ تک رسائی نہ ہونے سے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات لاعلم تھے اب جب صوبے میں معاملات زندگی کچھ معمول پر آگئی تو طلبا و طالبات نے داخلوں اور رجسٹریشن کیلئے تعلیمی اداروں کا رخ کیا تو یونیورسٹی انتظامیہ وائس چانسلر، رجسٹرار اور سٹوڈنٹس افیئرز کی جانب سے انہیں بتایا جاتا ہے کہ پہلا سمسٹر ڈراپ، دوسرے میں بیٹھایا جائے گا جہاں آپ پہلے اور دوسرے سمسٹر کا امتحان ایک جگہ پر دیں گے بلکہ یونیورسٹی کی جانب سے مختلف ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے امتحانات کے شیڈول جاری کردیا گیا ہے حالانکہ اس وقت تمام ڈیپارٹمنٹس میں آن لائن کلاسز میں ایک ایک یا دو دو مضامین پڑھائے جاتے ہیں بلکہ ایچ ای سی کی طرف سے جاری سلیبس کو پورا کرنے کی بجائے امتحانات کا اعلان کردیا گیا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ اب وہ طلبا و طالبات جنہوں نے کچھ نہیں پڑھا کیسے امتحانات دے سکیں گے جامعات کی طرف سے طلبا و طالبات سے ایڈمیشن کے فیس کے نام پر امتحان، کلاس روم فیس، سپورٹس، لائبریری، ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ کی مد میں ہزاروں روپے فی طالب علم وصول کی جا رہی ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے لوگوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو ایسی صورت حال میں والدین کیسے اور کہاں سے ہزاروں روپے کی فیس ادا کرسکیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کی جانب حقیقت کے بر عکس پروگریس رپورٹس دئیے جا رہے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر بالخصوص بلوچستان کے ساتھ زیادتیاں اور نا انصافی روا رکھی ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ہم قطعا اس طرح کی نا انصافی برداشت نہیں کریں گے۔ بلکہ اس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں