بلوچستان و دیگر علاقوں میں مسائل موجود، 15 ستمبر تک تعلیمی اداروں کو نہیں کھولا جاسکتا، چیئرمین ایچ ای سی

اسلام آباد :چیئر مین ایچ ای سی طارق بنوری نے کہا ہے کہ 15 ستمبر تک تعلیمی اداروں کو نہیں کھولا جاسکتا،پروفیشنل ڈگریوں میں داخلوں کیلئے طلباء کو انٹری ٹیسٹ کے عمل سے گزرنا ہوگا،یونیورسٹی کے پروفیسرز کو آن لائن کلاسوں کے طریقہ کار معلوم نہیں تھا، 44ہزار پروفیسرز کو 2 ماہ میں تربیت دی گئی جبکہ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی چیئر پرسن سینیٹر روبینہ خالد نے کہاہے کہ پرائیویٹ سکولز کے بچوں کے والدین آن لائن کلاس کی استطاعت رکھتے ہیں، سرکاری سکولوں میں ایسی سہولیات میسر بھی نہیں اور والدین مطلوبہ ضروری آلات بچوں کو فراہم بھی نہیں کرسکتے۔ جمعرات کو سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں ملکی جامعات کے وائس چانسلرز نے زوم کے ذریعے شرکت کی۔ روبینہ خالد نے کہاکہ کورونا وباء کے دوران طلباء کو نقصان ہوا ہے، اس صورتحال سے کب نکلیں گے یہ نہیں پتہ لیکن تعلیم کا زیاں نہ ہو۔ کمیٹی چیئرپرسن نے کہاکہ پرائیویٹ سکولز کے بچوں کے والدین آن لائن کلاس کی استطاعت رکھتے ہیں، سرکاری سکولوں میں ایسی سہولیات میسر بھی نہیں اور والدین مطلوبہ ضروری آلات بچوں کو فراہم بھی نہیں کرسکتے۔چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری نے بتایاکہ تعلیم میں کم از کم حرج آئے لیکن کافی تعداد میں طلباء کی رسائی نہیں تھیں، یونیورسٹی کے پروفیسرز کو آن لائن کلاسوں کے طریقہ کار معلوم نہیں تھا، چیئرمین ایچ ای سی نے کہاکہ 44ہزار پروفیسرز کو 2 ماہ میں تربیت دی گئی یہ کام مارچ کے بعد کیا گیا، یونیورسٹیز کو گائیڈ لائینز جاری کی گئیں اور 88 فیصد جامعات میں آن لائن کلاسز کا آغاز ہوا۔ چیئرمین ایچ ای سی نے کہاکہ کئی طلباء نے شکایت کی کہ ان کی رسائی آن لائن کلاسز تک نہیں، کئی علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس کا مسئلہ بھی درپیش ہے، مختلف علاقوں میں ڈیٹا سینٹرز بنانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔چیئرمین ایچ ای سی نے کہاکہ ٹیلی کام کمپنیوں نے ہماری درخواست پر انٹرنیٹ پیکجز کے نرخ کم کئے ہیں، ریوالونگ فنڈ کے ذریعے انٹرنیٹ ڈیوائسز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔چیئرمین ایچ ای سی نے کہاکہ اعلی تعلیمی کمیشن اس وقت وزارت تعلیم اور یو ایس ایف کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، اعلی تعلیمی کمیشن کے فنڈز کو بڑھانا چاہیے لائق بچوں کو ایچ ای سی کو تعاون کرنا چاہیے۔ چیئر پرسن نے کہاکہ فیس کا جو موجودہ اسٹرکچر بہت زیادہ ہے جس کے 3 بچے پڑھ رہے ہیں اس کیلئے مشکل ہے، حکومت سٹوڈنٹس کو قرضہ دے۔ طلبا اپنی تعلیم مکمل کرنے کے ایچ ای سی کو واپس کریں۔ سینیٹر فدا محمد نے کہاکہ ملک بھر میں کتنی جامعات اب تک آن لائن کلاسز کا اجراء نہیں کرسکیں۔ ایچ ای سی حکام کے مطابق ملک بھر میں 10 یونیورسٹیز اب تک اس حوالے سے آن لائن کلاسز کا اجراء نہیں کرسکیں۔ چیئر پرسن نے کہاکہ میڈیکل اور انجینئرنگ کے سٹوڈنٹس کو اگلی کلاس میں پروموٹ کیا گیا، اب یہ بتایا جائے پروفیشنل ڈگریوں کیلئے داخلے میں یہ طلباء کیا کریں گے۔ چیئر مین ایچ ای سی نے کہاکہ 15 ستمبر تک تعلیمی اداروں کو نہیں کھولا جاسکتا،پروفیشنل ڈگریوں میں داخلوں کیلئے طلباء کو انٹری ٹیسٹ کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیز میں داخلوں کیلئے تمام جامعات کو گائیڈ لائینز جاری کردی گئی ہیں۔ حکام وزارت تعلیم کے مطابق بلوچستان، جی بی، فاٹا، دیگر علاقوں میں مسائل موجود ہیں، ڈیٹا سینٹر بنائے جائیں گے تو وہاں ہر سٹوڈنٹ کی رسائی ہوگی۔وزارت تعلیم حکام کے مطابق ایچ ای سی، صوبے اور پی ٹی اے کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیاہے۔ چیئر پرسن نے کہاکہ کتابوں والا پلان نہ ہو اس پر عمل بھی ہونا چاہیے، ابھی تک 5 ماہ ہونے کو ہیں لیکن معاملات ٹھیک ہوتے نظر نہیں آتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں