وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا، وفاق بلوچستان کو اپنی اکائی تسلیم نہیں کرتا، قوم پرست رہنما

کوئٹہ (آن لائن)نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماءثناءبلوچ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ بلوچستان میں الیکشن کی بجائے آکشن کیاگیا۔ سیندک کی لوٹ مار ہوئی اب ریکوڈک کا سودا کیا گیا۔ سی سی آئی کی میٹنگ میں لاکھوں لوگوں کو آبادی سے نکال کر مسنگ کردیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بیوٹمز میں پاکستان لٹریسی فیسٹیول میں منعقدہ پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں بیڈگورننس اور بدامنی کی وجہ سے مسائل ہیں گورننس کو بہتر بناکر حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے لیکن صوبے کے وسائل کو بے دریغ طریقے سے لوٹا جارہا ہے جس طرح سیندک کی لوٹ مار ہوئی اب ریکوڈک کا جو سودا کیا گیا اس پر بھی لوگوں کے شکوک و شبہات ہیں ہمیں آئین پر عمل پیرا ہوکر لوگوں کو ان کا حق دینا ہوگا ہمیشہ الیکشن کو متنازعہ بنایا جاتا ہے پہلے سلیکشن ہوتی تھی اب آکشن ہوئی ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناءبلوچ نے کہا کہ آئین پر عمل نہیں ہورہا جس کی وجہ سے بلوچستان کے مسائل جوں کے توں ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ گھمبیر سے گھمبیر تر ہوتا جارہا ہے کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا اور لوگوں کے حقوق کے حصول کو ممکن نہیں بنایا جارہا سی سی آئی کی میٹنگ میں لاکھوں لوگوں کو آبادی سے نکال کر مسنگ کردیا گیا کسی کے سر پر جوں تک نہیں رینگی بلوچستان میں الیکشن کو ہمیشہ سلیکشن کے ذریعے مکمل کیا گیا اس لئے لوگوں کی شکایات اور تحفظات رہے ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جب تک آئین پر عملدرآمد نہیں ہوتا لوگوں کی شکایات رہیں گی اور دھاندلی زدہ الیکشن کو کوئی بھی جماعت تسلیم نہیں کرسکتی اس لئے ہمیں صحیح سمت کا تعین کرناہوگا۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ملک کے 25 کروڑ عوام نے الیکشن کو مسترد کردیا ہے کیونکہ دھاندلی زدہ الیکشن کو آکشن کیا گیا ہے کیونکہ وفاق بلوچستان کو اپنی اکائی تسلیم نہیں کرنے کے لئے تیار نہیں اور فیڈریشن بلوچستان کو اپنا حصہ تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی حقوق دینے کے لئے تیار ہے اس لئے صوبے کے حالات ابتر ہے انہوں نے کہا کہ مقتدر قوتوں کے ایک اعلیٰ آفیسر سیاسی جماعت بناکر 5 سال تک حکومت چلاتے ہیں اور اس کے بعد آنے والے الیکشن کی بجائے سلیکشن کرتے تھے لیکن اس بار الیکشن کو سلیکشن کی بجائے آکشن کیاجو ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں