سونا اور تانبا کی سرزمین چاغی میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے،ثناء بلوچ

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ورکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں کی ترقی اور لوگوں کی معاشی بہتری کیلئے کوئی حکمت عملی نہیں ہے چاغی سے سونا اور تانبا نکلتا ہے لیکن خود حکومتی رپورٹس کے مطابق وہاں غربت کی شرح بہت زیادہ ہے جبکہ گوادر شہر میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہورہی ہے لیکن اس کے سرحدی اور دور دراز کے علاقوں میں غربت کے باعث لوگوں کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے غیر ملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ گذشتہ 70سال کے دوران ان سرحدی علاقوں کی ترقی اور لوگوں کے معاش کو بہتر بنانے کے لیے کوئی حکمت عملی نہیں بنائی گئی جس کی وجہ سے یہ علاقے سب سے زیادہ پسماندہ ہیں انھوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کے اضلاع میں انسانی ترقی کے حوالے سے جو تازہ رپورٹ آئی ہے ان میں ایران سے متصل ضلع واشک سب سے پسماندہ ترین ضلع ہے۔’چاغی سے سونا اور تانبا نکلتا ہے لیکن خود حکومتی رپورٹس کے مطابق وہاں غربت کی شرح بہت زیادہ ہے جبکہ گوادر شہر میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہورہی ہے لیکن اس کے سرحدی اور دور دراز کے علاقوں میں غربت کے باعث لوگوں کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے انھوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ جو اضلاع ہیں وہاں بھی پسماندگی اور غربت کی شرح بہت زیادہ ہے وہ کہتے ہیں گذشتہ 70سال سے زائد کے عرصے سے ان علاقوں کی ترقی اور لوگوں کے روزگار کے لیے ذرائع پیدا کرنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہ ہونے کے باعث دونوں سرحدی علاقوں کے لوگوں کے روزگار اور معاش کے بہت بڑے حصے کا انحصارسرحدی تجارت پر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں