ایک منظم اور تنظیمی پارٹی ہی اپنے قوم کی صحیح ترجمانی کرسکتی ہے ،خوشحال خان کاکڑ

کوئٹہ (این این آئی) پشتونخو نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی کمیٹی کا اجلاس صوبائی نصراللہ خان زیرے کے زیر صدارت کوئٹہ میں منعقد ہوا جس میں پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ، سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا، مرکزی سینئر سیکریٹری قادر آغا ایڈوکیٹ، مرکزی اطلاعات سیکریٹری محمد عیسیٰ روشان، مرکزی مالیات سیکریٹری یوسف خان کاکڑ، مرکزی سیکریٹری سردار گل مرجان کبزئی، مرکزی سیکریٹری حاجی اعظم خان مسے زئی، مرکزی سیکریٹری محترمہ صاحبہ بڑیچ، پارٹی کے صوبائی ایگزیکٹیو اور صوبائی کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں جنوبی پشتونخوا کے تمام اضلاع کے سیاسی و تنظیمی رپورٹ پیش کی گئی جس پر اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے متعدد فیصلے کیئے گئے جس کے مطابق ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت کی تیسری برسی پورے عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جائیگی اس سلسلے میں تمام کارکنوں اور تمام اضلاع پارٹی کو ہدایت کی گئی کہ اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل کریں۔ اجلاس کے تین مختلف سیشن ہوئے جس میں پہلے سیشن میں گزشتہ کارکردگی کا رپورٹ پیش کیا گیا جبکہ دوسرے سیشن میں آئندہ کے لائحہ کے حوالے سے فیصلے کیئے گئے اور تیسرے سیشن سے پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کامیاب صوبائی کمیٹی کے اجلاس پر پارٹی کے صوبائی ایگزیکٹیو اور تمام کمیٹی ممبران کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ پارٹی کے دس سالہ طویل تنظیمی، سیاسی بحرانوں کے بعد آج یعنی 11 سال 4 ماہ کے بعد پارٹی کے تنظیمی اداروں کا باقاعدہ اجلاس منعقد ہورہے ہیں جس کے لئے تمام پارٹی کارکنان قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک منظم اور تنظیمی پارٹی ہی اپنے قوم کی صحیح ترجمانی کرسکتی ہے اور تنظیم ہی ہر پارٹی کا وہ بنیادی سٹرکچر ہوتا ہے جس کی بنا وہ اپنے کارکنوں کی نہ صرف تنظیمی بلکہ سیاسی طور پر اْن کے ذہنوں کی آبیاری کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کارکن میدان عمل میں ہوتے ہیں تو یقیناً پارٹی کیڈرز اور کارکنوں سے کمزوریاں ہوتی ہوں گی ہمیں تنقید اور خود تنقیدی کے ذریعے کارکنوں کی ہر لحاظ سے اصلاح کرنی ہوگی کیونکہ پارٹیوں میں اختلاف رائے ایک دوسرے سے مختلف ہوسکتی ہے مگر جب تمام پارٹی کارکنوں کی اجتماعی شعور کے ذریعے فیصلے کیئے جاتے ہیں تو پھر ہر کارکن کا فرض ہوتا ہے کہ وہ اس متفقہ فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے عملی اقدامات اْٹھانے چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا بھر کے انقلابی، نظریاتی پارٹیوں اور خود اپنے پارٹی کے رہنماؤں کیاور اسلاف کے نظریات پر کاربند ہوکر آگے بڑھنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے کارکنوں کو بڑے قومی چیلنجز کا سامنا ہے جس سینبرد آزما ہونے کیلئے ہمیں دس سالہ تاخیر کو نکالنا ہوگا اور بڑی تیزی سے اپنی بھرپور تنظیمی اور نظریاتی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پارٹی کے پیغام کو گھر گھر اور ہر شخص تک پہنچانا ہوگا کیونکہ ہمارے عوام کی آخری اْمید پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی ہے اور تاریخ نے ہمارے کندھوں پر بڑی اور اہم ذ مہ داریاں سونپی ہے ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے ہمیں غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا ہوگا اگر تاریخ کے اس دردناک اور المناک صورتحال میں بھی ہم نے احساس نہیں کیا تو تاریخ ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کریگی۔ انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس ہم اپنے اْس عظیم رہبر و رہنما ارواشاد عبدالرحیم خان مندوخیل کے نام کرتے ہیں جنہوں نے نہ صرف پارٹی کارکنوں کو نظریاتی پلیٹ فارم مہیا کیا بلکہ تمام لراوبر افغان اور ملک کے محکوم اقوام و عوام اور پارٹیوں کو صحیح اور درست افکار اور نظریات دیئیاور آج بھی وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ارواشاد عبدالرحیم خان مندوخیل اور دیگر رہبروں اور رہنماؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پارٹی کو منظم کریں اس سے پہلے افتتاحی اجلاس سے پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا، صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے نے پارٹی کے صوبائی کمیٹی کے ارکان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس اس لئے بھی اہم ہے کہ اس سے پہلے صوبائی کمیٹی کا آخری اجلاس 6 جنوری 2013 کو ملی شہید عثمان خان کاکڑ کے زیر صدارت منعقد ہوا تھا جس میں بابائے افغان پارٹی کے اْس وقت کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عظیم اْستاد عبدالرحیم خان مندوخیل بھی موجود تھے اور وہ اپنے لیکچر کے ذریعے صوبائی کمیٹی کی رہنمائی کیا کرتے تھے اور آج اْن عظیم رہنماؤں کے میراث پر آج کی صوبائی کمیٹی اور اس کے پریزیڈیم میں بیٹھے پارٹی رہنماؤں کے کندھوں پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پشتونخوا وطن مختلف چیلنجوں کا سامنا کررہا ہے دہشتگردی، بدامنی، بے روزگاری، مہنگائی نے ہمارے عوام کو نان شبینہ کیلئے مجبور کیا ہے اور گزشتہ 8 ماہ سے چمن میں ہزاروں لوگ اپنے جائز مطالبے کیلئے سراپا احتجاج ہے مگر اسلام آباد اور لاہور کے استعماری حکمرانوں نے اْن کے جائز مطالبے کے پاسپورٹ کی شرط کو ختم کیا جائے تسلیم کرنے کی بجائے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے 04 مئی کو دھرنے کے پْرامن شرکاء￿ پر دھاوا بول کر محمد ایوب اور جانان کو شہید اور دیگر کو زخمی کیئے گئے اور اس پْرامن احتجاج کو ختم کرنے کیلئے حکومت طاقت کا استعمال کرنے پر تْلی ہوئی ہے جس کا کسی بھی طرح اجازت نہیں دی جاسکتی اسی طرح ہمارے عوام مختلف مسائل کا شکار ہے پارٹی ان مشکلات کے حل کیلئے بھرپور تنظیم کے ذریعے عوامی احتجاج کریگی۔ انہوں نے صوبائی کمیٹی کے معزز ممبران کو اس بات کا یقین دلایا کہ پارٹی اپنے عوام کی ترجمانی ہر پلیٹ فارم پر بھرپور انداز سے کریگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں