روس: جنگل سے ملنے والی ہڈیاں روسی شاہی خاندان کی تھیں

روسی تحقیقاتی کمیٹی نے یہ معمہ حل کر لیا کہ روسی جنگل سے ملنے والی ہڈیاں کس کی ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہ ہڈیاں سلطنت روس کے آخری شہنشاہ نکولس ثانی اور ان کے خاندان کی ہیں۔ انہیں روسی انقلاب کے دوران قتل کیا گیا تھا۔

برسوں قبل روسی شہر یکاترین برگ کے نواحی جنگل سے انسانی باقیات ملی تھیں۔ تب سے یہ معمہ تھا کہ یہ ہڈیاں کن کی ہیں۔ اب روسی ماہرین اس نتیجے پر پہچنے ہیں کہ یہ ہڈیاں دراصل رومانوف خاندان سے تعلق رکھنے والے روس کے آخری زار نکولس ثانی اور ان کے خاندان کی ہیں۔

روسی تحقیقاتی کمیٹی نے ان باقیات کی جانچ کے لیے تحقیقات شروع کی تھیں اور کئی برسوں کے دوران ان کے 37 مختلف فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

جمعہ سترہ جولائی کے روز آخر کار کمیٹی نے اعلان کیا، ”کئی ماہرین کی رائے اور تحقیقات کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ انسانی باقیات نکولس ثانی، ان کے اہل خانہ اور ان کے قریبی ساتھیوں کی ہیں۔‘‘

اس کمیٹی کی ایک سینیئر رکن مارینا مولودستوفا نے ایک روسی اخبار کو بتایا کہ مالیکیولر جنیٹک ماہرین نے نکولس ثانی کے بیٹے اور بیٹی کی باقیات کی شناخت کی۔

تحقیقاتی کمیٹی رونانوف خاندان کے افراد کی شناخت کے بعد اب بھی اپنی تحقیقات جاری رکھے گی۔ کمیٹی ان محرکات کا جائزہ لے گی کہ اس خاندان کو کن حالات میں قتل کیا گیا تھا۔

روس کے آخری زار نکولس ثانی، ان کی بیوی الیگزینڈرا فیودوروفنا اور ان دونوں کے پانچ بچوں اناستازیا، ماریا، تاتیانا، اولگا اور الیکسی کو بالشویک جماعت کے حامیوں نے سن 1918 میں انقلاب روس کے دوران قتل کیا تھا۔

ان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ روسی آرتھوڈوکس چرچ نے سابق زار نکولس ثانی کو سن 1981 میں ‘شہید مقدس شخصیت‘ قرار دیا تھا۔

ابتدا میں رومانوف خاندان کے آخری حکمران اور ان کے خاندان کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ ان کے قاتلوں نے انہیں مارنے کے بعد جلا دیا تھا اور پھر کوئلے کی کان میں پھینک کر جلدی میں دفن کر دیا تھا۔

تاہم تحقیقاتی کمیٹی کی خاتون ترجمان نے ایک روسی اخبار کو بتایا کہ باقیات کا جائزہ لیتے ہوئے انہیں جلا دیے جانے کے بارے میں کوئی شواہد نہیں ملے

اپنا تبصرہ بھیجیں