بلوچستان میں سالانہ چار ہزار افراد دماغی امراض کا شکار ہورہے ہیں،ماہرین

کوئٹہ(سٹاف رپورٹر)بلوچستان میں دماغی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبے میں چار ہزار افراد سالانہ دماغی امراض کا شکار ہورہے ہیں ورلڈ برین ڈے کے موقع پر ماہرین صحت نےپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ھوے کیا پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے صدر ڈاکٹر سلیم بڑیچ ڈاکٹر احمد ولی ڈاکٹر امان الله کاکڑ اوردیگر ماہرین صحت کا کہنا تھا عالمی یوم دماغ ہر سال 22 جولائی کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے اس سال یہ دن ایک خاص بیماری کیلئے وقف ہے جسے پارکنسسز کی بیمار کہا جاتا ہےپاکستان میں اس بیماری کاپیھلاو بڑھ رہا ہے میں دس لاکھ افراد پارکنسنز کے مرض میں مبتلا ہیں بلوچستان میں یہ تعداد چار ہزار سے زائد ہےساٹھ سال کے عمر میں سو میں سے ایک آدمی اس بیماری کا شکار ہیں کورونا کی وبا میں اعصابی بیماری کو نظر انداز نہیں کرنا چائیے معاشرے میں پارکنسنز کی بیماری کے خلاف شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے علاج تک رسائی نہ ہونے کی وجہ انسانی جسم مفلوج ہونے لگتا ہےصحت کے نظام میں دماغ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ملک بھر میں اڑھائی سو افراد شعبے کے ماہر ڈاکٹر موجود ہیں بلوچستان میں بامشکل دس ڈاکٹر موجود ہیں ریشہ اور اعصابی بیماری کا علاج کیلئے مسلسل توجہ درکار ہوتی ہے دماغ سے متعلق بیماری کا علاج سرجری کے زریعے 25 لاکھ روپے سے زائد اخراجات درکار ہوتے ہیں اس دن کو منانے کا مقصد دماغی امراض کے علاج کیلئے سرکاری اور سطع پر عام اور سستا بنانا یے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں