بلوچستان ہائیکورٹ میں لوکل گورنمنٹ ٹیم اور بلدیاتی فنڈز سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت

کوئٹہ (آن لائن) چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس محمد ہاشم کاکڑ اور جسٹس شوکت رخشانی پر مشتمل بلوچستان ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے پیر کو لوکل گورنمنٹ ٹیم اور بلدیاتی فنڈز سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت بلوچستان سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل میونسپل سروسز سے متعلق کسی بھی اسکیم پر عملدرآمد روک دے گی عدالت نے مزید کہا کہ تمام ترقیاتی اسکیمیں جن کا تعلق میونسپل سروسز سے ہے انہیں بلدیاتی اداروں کے ذریعے مکمل کیا جانا چاہئے عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ متعلقہ لوکل کونسلوں کے منتخب نمائندے اپنے حلقہ انتخاب کو بہتر طور پر جانتے ہیں اور زیادہ بہتر طور پر کام کراسکتے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کو فوری طور پر مضبوط کرنے کے حوالے سے سیکرٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ صوبے میں بلدیاتی اداروں کی گرانٹ ان ایڈ 16 ارب روپے سے بڑھا کر 35 ارب روپے کرنے کے لئے ورک آﺅٹ کیا جائے ۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت بلدیاتی سسٹم پر عملدرآمد سے متعلق آئین درخواست سابق نگران صوبائی وزیر خزانہ امجد رشید اور اکبر خان ترین نے دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تاکہ پاکستان آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت بلدیاتی اداروں کی ریاست حوصلہ افزائی کی پابند ہے اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت یہ صوبے میں بلدیاتی نمائندوں ، سیاسی اور مالی ذمہ داری اور اختیارات دینے کے پابند ہیں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ظہور احمد بلوچ نے عدالت سے درخواست کی کہ پیرا وائز جواب جمع کرانے کے لئے عدالتی کارروائی کے التواءکی درخواست کی عدالت میں سیکرٹری خزانہ بابر خان کاکڑ اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت میں درخواست کے باعث سماعت ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں