کوئٹہ کا وجود خطرے میں

کوئٹہ (یو این اے) عالمی موسمیاتی جریدے نے کہا ہے کہ پاکستان کے گرم ترین علاقے بلوچستان اور سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر خبردار کردیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں معمول سے زیادہ درخت نا لگائے گئے تو یہ علاقے آئندہ 7 سال بعد رہنے کے قابل نہیں رہیں گے اور پارہ 57 سے 60 تک جانے کا قوی امکان ہے بلوچستان کے علاقوں میں مکران بلٹ اور نصیر آبادشامل ہیں مکران بیلٹ میں تربت مندہ گوادر پسنی اورماڑہ اوتھل اور حب شامل ہیں جبک نصیر آباد بیلٹ میں سبی جعفر آباد ڈیرا مراد جمالی اور جھیل مگسی شامل ہیں اس طرح اگر سندھ کی بات کی جائےتو جیکب آباد شکار پور سکھر نواب شاہ ٹنڈہ آدم ٹنڈہ اللہ یاربدہن خام شورہ حیدرہ آباد اور کراچی شامل ہیں اور بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور اس سے قریب مضافاتی علاقوں میں ٹمپریچر7ڈگری زیادہ رہےگا ڑمپرچیر زیارہ ہونےکی کوئٹہ شہر میں زیز زمیں پانی کی کمی ہے پانی کی کمی کی وجہ کوئٹہ شہر میں حد سے زیادہ ٹیوب ویل کا ہوزیادہ ہو نہ ہے عالمی موسمیاتی جریدے کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں زیرہ زمیں پانی کا لیول کم ہو رہا ہے جس کی وجہ ہر سال گرمی کی شدت میں اضافہ دیکھاجا رہا ہے اگرکوئٹہ شہرمیں صوبائی حکومت نے ٹیوب ویلوں پر مکمل پابندی اور سخت اقدامات نہ اٹھائیں تو موسم گرما میں کوئٹہ شہر کا ٹمپریچر کی شدیت میں 2 سے 3 سینٹی گریڈ اضافہ ہو گاعالمی موسمیاتی جریدے نے مزید کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے آبادی کے لحاظ سے ہر ایک فرد کو ایک ایک درخت لگانا لازمی قرار دیا جاتا ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہو اور ان علاقوں میں ٹمپریچر شدیدگرمیوں کے موسم میں 40۔42 تک رہے اب سندھ اور بلوچستان میں ہر فرد کا درخت لگانا ناگزیر ہوچکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں