خضدار کاشعور کی جانب ایک اورقدم

ارسلان بلوچ

خضدار میں کاروان کے نام سے ایک بُک پواٸنٹ کا قیام جو یقیناً اہل جھالاوان کے لیے خوش آئند عمل ہے. اگر دنیا پہ ایک نظر دوڑائی جائے کہ کتابوں سے دوستی دنیا کے لیے کتنی مفید رہی ہے یہ ہم تصور بھی نہیں کرسکتے, کیوں کہ کتابيں ایسے دوست ہوتے ہیں جنہیں آپ مطالعہ کر کے کاٸنات اور کاٸنات میں موجود ہر ایک قوم اور اپنے حوالے سے سب جاننےلگتے ہیں.

کیوں کہ شعور کتابیں پڑھنے سے آتی ہے. شعور ترقی یافتہ ممالک کی کامیابیوں کو بیان کرنے سے نہیں کیوں کہ وہ کتابوں کا مطالعہ کر کے کتابوں سے دوستی کر کے آج ایک ترقی یافتہ ملک کہلا ر ہے ہیں. یقیناً اگر ہم بھی کتابوں کو اپنے دوست سمجھ کر اپنے سینے پہ رکھیں تو یقیناً ہماری بھی شناخت وہی ہوگی جو ترقی یافتہ ممالک کی ہے,
اس میں کوٸی شک نہیں کہ اگر ہمیں دوسری قوموں کا مقابلہ کرنا ہے تو ہم کتابوں کا مطالعہ سے کرسکتے ہیں. اگر دنیا میں قوموں کا عروج و زوال کو دیکھیں تو یہی کتابوں سے دوستی کی مثال ملتی ہے.
اگر ہم کتابوں سے دوستی کریں,تو ایسے ملکوں کا بھی با آسانی سے مقابلہ کر سکیں گے, چاہۓ وہ ملک کتنا بھی ترقی یافتہ بشرطیکہ ہمیں علم ہو,تو ان کے لیے کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے چاہیے وہ کتاب جو بھی حوالہ سے ہو,مذہبی ہو,ساٸنسی طبقاتی,معاشراتی,اسٹری,یا کسی اورحوالے سے ہو,

انہی باتوں کو مدِنظر رکھ کر ہمارے چیرمین فضل یعقوب بلوچ، استاد محترم جناب حفیظ بلوچ اور دوسرے دوستوں نے جھالاوان کے اندر کاروان کے نام سے ایک بُک پواٸنٹ بنایا.

جو جھالاوان سمیت بلوچستان کے لیے خوشی کی بات ہے,کیوں کہ خضدار بھر میں ایک بھی ایسا بُک پواٸٹ نہیں تھا جہاں سے طلبہ اپنے پسند کی کتاب خرید سکتے,خضدار سمیت بلوچستان کے دوسرے پسماندہ اضلاع سینکڑوں کلومیٹر دور بلوچستان کے دارالحکومت کوٸٹہ سے کتابيں خریدنے جاتے یا کراچی سے منگواتے تھے. اکثر دوستوں کو ان دشواریوں کی وجہ سے کتابيں میسر نہیں ہوتے تھیں. کاروان بُک پواٸنٹ جھالاوان میں ہر ایک تعلیم دوست فرد کےلیے ایک خواب تھا,ایک سوچ تھی,ایک خواہش تھی, کہ خضدار میں جھالاوان کے دوستوں کے لیے ایک بُک پواٸنٹ ہو تاکہ طلبہ اپنی مرضی کی کتابيں لیکر پڑھ سکیں.

کاروان بُک پواٸنٹ میں آپ کو ہر قسم کی کتابيں ملیں گے نصابی، غیر نصابی، دینی اور ایسی دیگر کتابیں آرڈر سے بھی آپ کو کتابیں میسر ہونگیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں