ڈپٹی کمشنر کو شہریت منسوخی کے اختیارات کس نے دئیے،بلوچستان ہائیکورٹ

کوئٹہ:بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے سابق ڈپٹی کمشنر اسد اللہ کاکڑ پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے انہیں ذاتی حیثیت میں جواب اور بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔گزشتہ روز ڈویژنل بینچ کے روبرو قبائلی رہنما سردار گل مرجان کی لوکل سرٹیفکیٹ،بینک اکاؤنٹ فریز کرنے ودیگر سے متعلق دائرآئینی درخواست کی سماعت ہوئی،سماعت کے دوران درخواست گزار سردار گل مر جان، ان کے وکیل حبیب اللہ ناصر ایڈووکیٹ، محمد اسحاق ناصر ایڈووکیٹ،امین اللہ نورزئی ایڈووکیٹ، برخوردار اچکزئی ایڈووکیٹ، کلیم اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ، جہانگیر مندوخیل ودیگر پیش ہوئے سماعت شروع ہوئی تو اسد اللہ کاکڑ جگہ اس کا نمائندہ پیش ہوا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کو سابق ڈپٹی کمشنر کو پیش کرنے کی ہدایت کی، بعد ازاں اسد اللہ کاکڑ عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو عدالت نے استفسار کیا کہ ڈپٹی کمشنر کو شہریت منسوخی کے اختیارات کس نے دئیے، بینچ نے سابق ڈپٹی کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ بینک اکاونٹ سیشن جج کی اجازت کے بغیر فریز نہیں ہوسکتا آپ اپنے ڈی سی ہونے پر غلط فہمی کے شکار ہے، عدالت نے حکم دیا کہ اسد اللہ کاکڑ ذاتی حیثیت میں بیان حلفی اور تحریری جواب جمع کرائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں