کوروناکوسنجیدہ لیا جائے

کورونا سے بچاؤ کے معاملے میں حکومت پاکستان نے اتنی سنجیدگی سے اقدامات نہیں کئے جوتیزی سے پھیلنے والے اس خطرناک اوروائرس کی روک تھام کے لئے اشد ضروری تھے۔اس کا ثبوت یہ ہے پہلا مریض کراچی سے جہاز میں سوار ہو کر اسلام آباد پہنچ گیا۔ ایران سے آنے والے زائرین کی بڑی تعدادمعائنہ کرائے بغیر اپنے گھروں (گلگت)تک جا پہنچی۔انہیں بمشکل تلاش کیا گیااس دوران کتنے لوگ متأثر ہوئے یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا اس کوتاہی کے باوجود پاکستان بڑی تباہی سے محفوظ رہایہ قدرت کی خصوصی کرم نوازی تھی ورنہ ہمارا حشر اٹلی سے بھی بدتر ہوتا۔اٹلی میں چھ کروڑ شہری اپنے گھروں میں قید ہیں۔اٹلی کی آبادی پاکستان سے ایک تہائی سے بھی کم ہے وہاں 17 ہزار متأثرین اور ہلاک 1266 بتائے جا رہے ہیں۔پاکستان میں اس احتیاطی غفلت کے باوجود صرف ایک ایسا پاکستانی سامنے آیا ہے جس نے زندگی میں کبھی سفر نہیں کیا۔پنجاب میں بھی یکایک بتایا گیا کہ 85 سے زیادہ افراد متأثر ہو چکے ہیں۔اس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلاکر اہم فیصلے کئے گئے۔اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، دفاع، خارجہ، داخلہ اور قانون کے وزراء، آرمی چیف سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید شریک ہوئے۔ 23مارچ کی پریڈ منسوخ، تعلیمی ادارے اور مدارس 5اپریل تک بند سینما اور شادی گھر بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مغربی سرحدیں بند رکھنے کے علاوہ ہوائی جہازوں کی آمد رفت تین ایئر پورٹس (کراچی، لاہور اور اسلام آباد) تک محدود کر دی گئیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے درخواست کی جائے گی تاکہ تمام عدالتوں کو تین ہفتے دیوانی مقدماے کی سماعت نہ کرنے کی ہدایت کی جائے۔تاہم عوام سے کہا گیا ہے کہ خوفزدہ نہ ہوں ملک میں ہیلتھ ایمرجنسی نہیں لگائی جارہی۔افراتفری نہ پھیلائی جائے۔کرتار پورراہداری پر پاکستانیوں کو جانے کی ممانعت کردی گئی ہے۔تمام مذہبی اجتماعات، اور ادبی تقریبات بھی منسوخ رہیں گی۔ سرکاری تقریبات پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔امتحان بھی ملتوی کئے جاچکے ہیں۔حکومت نے کہا ہے کہ تین مریض صحتیاب ہو کر اپنے گھربھیج دیئے گئے ہیں۔پاکستان میں کورونا ابھی تک سست رفتار ی سے آگے بڑھ رہا ہے اسکے برعکس دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متأثر ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 42 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، 5300سے زائد ہلاک ہوئے۔ وزیر یلوے شیخ رشید احمد نے میڈیا کو بتایا ہے کہ تمام ٹرینیں معمول کے مطابق چل رہیں آمدنی مقررہ اہداف سے زیادہ ہے۔پاکستان میں کورونا وائرس کے اثرات مرتب ہوئے ہیں لیکن ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہیں ایران بری طرح متأثر ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں رکن پارلیمنٹ اور اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔پاکستان میں کورونا ایران سے داخل ہوا ہے یہی وجہ ہے ایران سے آنے والے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے کرونا کا کوئی علاج تاحال دریافت نہیں ہوا اس سے بچاؤ کا واحد طریقہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنا ہے۔جیسے ہی کوئی شخص چھینکوں اور کھانسی میں مبتلا ہو اسے چاہیے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرے۔ ذرا سی لاپروائی اور غفلت بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں اس میں جان جانے کا خطرہ 2 سے3 فیصد تک ہے۔97فیصد مریض صحتیاب ہو جاتے ہیں۔چین میں کرونا کے نئے مریض رپورٹ ہونا کم ہوگئے ہیں۔ان کی تعداد سینکڑوں سے کم ہو کر دو ڈھائی درجن تک آ چکی ہے۔توقع کی جانی چاہیے کہ پاکستان میں کرونا کے اثرات کم ترین سطح تک محدود رہیں گے۔مگر یہ اسی صورت ممکن ہوگا جب عوام اپنے گردو نواح پر نظر رکھیں گے،کسی مریض کا علم ہوتے ہی متعلقہ عملے کو اطلاع دی جائے گی۔ ٹی وی اور اخبارات خبردار کرنے میں پیش پیش ہیں۔ان کی فراہم کردہ آگہی کے نتیجے میں کورونابے قابو نہیں ہوسکا۔امریکہ جیسے ملک میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50ہو چکی ہے امریکا کے شہری پاکستان سے زیادہ باخبر ہیں،ابتدائی دنوں کی غفلت سے کورونا آبادی کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ہمیں اپنے چین میں موجود بچوں نے عقل دی اور ہم بچ گئے۔چین کے 80ہزار سے زائد کورونا کے مریض چین کی زبردست احتیاطی تدابیر کی بدولت ہم محفوظ رہے لیکن ایران کی بے احتیاطی ہمارے لئے مصیبت بن گئی۔ایران نے اس معاملے کو سنجیدگی سے سنبھالنے کی کوشش کی ہوتی اپنے زائرین کے ٹیسٹ لئے ہوتے انہیں قرنطینہ میں رکھا ہوتا تو کورونان ایران کے لئے مصیبت نہ بنتا۔ اب جو ہو چکا اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔پاکستان کے عوام ادھر ادھر کی افواہوں پر کان نہ دھریں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔کورونا کا تازہ ترین مریض امریکا سے آنے والی ایک خاتون ہے جو پمز میں داخل ہے۔اس وقت دنیا کے 128سے زائد ملک اس مرض کی لپیٹ میں ہیں لہٰذا جس شخص میں اس بیماری کی علامات ظاہر ہوں، اسپتال جائے اور صحتیاب ہو کر گھر آجائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں