ایرانی صدر کاخط


ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے وزیر اعظم عمران خان کو امریکی پابندیاں ہٹانے کے حوالے سے خط لکھا ہے اور کرونا وائرس کے تناظر میں بھی امداد کی اپیل کی ہے۔ اس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ ایران کورونا کی اموات کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے اٹلی جیسا ملک کورونا وائرس کے سامنے بے بس ہے 4032 اموات کے ساتھ چین سے آگے جا پہنچا ہے۔ ایران میں کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 1433 بتائی گئی ہے۔ پاکستان خود بھی کورونا کی زد میں ہے جانتا ہے کہ اس وبا سے بچاؤ آسان نہیں۔ چین سے 800 وینٹی لیٹرز اور دیگر سامان کی درخواست کی ہے۔ بلاشبہ کورونا وائرس اس وقت ایک دنیا بھر میں دہشت کی علامت بنا ہوا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے ہر ملک اپنی حیثیت کے مطابق جدوجہد کررہا ہے کئی ممالک میں ملک لاک ڈاؤن ہے تو کہیں جزوی بندش ہے۔ حال ہی میں منعقد ہونے والی سارک کانفرنس بھی اسی وائرس کے خوف کے باعث ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد کی گئی۔ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک نے اپنے ملکوں میں ہونے والی تقاریب منسوخ کردیں جبکہ عالمی پیمانے پر ہونے والے اولمپک کی بھی یہی صورتحال ہے۔ کورونا کے باعث دنیا کی معیشت بری طرح بیٹھتی جارہی ہے ہوائی جہاز کی صنعت کا تو تقریباً بیڑا غرق ہوچکا ہے تیل کی قیمتوں میں بے تحاشہ کمی کے باعث پیٹرولیم انڈسٹری بھی بیٹھ گئی ہے، ایسے میں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے عوام کو بہت ریلیف بھی فراہم کیا ہے لیکن معاملات ان ممالک کے لیے خطرناک ہیں جو ترقی پذیر یا غریب ممالک ہیں۔ ایسے میں اگر ایران جیسے ملک پر پابندیاں بھی لگی رہیں تو اس ملک کے ساتھ ساتھ وہاں کے عوام کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی دنیا بھر میں انسانوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہے اور انہیں ہر قسم کا ریلیف فراہم کیا جارہا ہے۔ صورتحال انتی گھمبیر ہے کہ امریکا جیسے ملک میں ایک ماں اپنے تین بچوں سمیت کورونا کے باعث انتقال کرگئی ہے اور اس کے باقی تین بچے بنا ماں کے ہے دنیا میں رہ گئے ہیں۔ ایسی ہی صورتحال دیگر ملکوں میں بھی ہوگی جو شاید ابھی دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے۔
عالمی منظر نامے میں افغان امن عمل میں انتہائی اہم کردار ادا کرنے پر پاکستان کو بہت سراہا گیا ہے اور امن قائم کرنے میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی تمام کوششوں کی بڑی پذیرائی ہوئی ہے۔ ایسے میں پاکستان عالمی منظر پر ابھرتا جارہا ہے ترکی کی بغاوت کا خاتمہ ہو یا سعودی عرب کا پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے ایران کا ہمسایہ ہونے کے ناطے پاکستان کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ عالمی برادری اور خاص طور پر امریکا سے ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے یا کم از کم ان میں نرمی کرنے کے لیے اپنا ہر ممکن کردار ادا کرے کیونکہ مستقبل میں ایران پڑوسی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کے ساتھ وسیع تجارت بھی کرسکتا ہے اور پاکستان میں موجود گیس و تیل کی کمی کو پورا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
عالمی برادری کو بھی اس حوالے سے اپنے کردار پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے کسی بھی دو ممالک کے تنازعے میں کسی ایک کی حمایت کرنا کسی طور مناسب عمل نہیں ہے اور خاص طور پر ایسے حالات میں جب دنیا بھر میں صرف ایک وائرس کے باعث روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں اموات رونما ہورہی ہوں ایسے میں کسی ایک ملک کو تنہا چھوڑنا انسانیت کے لیے ایک اچھا تاثر نہیں ہوگا۔ اگر ہم آج عالمی برادری کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو کسی ملک کو تنہا چھوڑنے سے شاید مستقبل میں یہ لفظ قابل استعمال نہ رہے۔ آنے والی نسلوں کو اس حوالے سے کوئی اور لفظ تلاش کرنا پڑے۔ جس طرح دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام عالم نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور آئند اتنے بڑی پیمانے پر ہونے والی جنگوں کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کردار ادا کیا۔ بالکل اسی طرح اس وقت دنیا کے تمام ممالک کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری دنیا کی انسانیت کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا اگر آج کسی ایک ملک کو تنہا چھوڑ دیا گیا تو کل یہی احساسی محرومی کل کسی بڑے المیے کا سبب بنے گی۔ دنیا کو سوچنا ہوگا کہ مستقبل میں کسی بھی ایسے وائرس جو عالمی وبا بن سکتا ہے اس سے بچاؤ کے لیے کیا تدابیر اختیار کرنا چاہیے اور اگر ایسی کسی وبا کا شکار کوئی ایک ملک ہوتا ہے تو یہ صرف اس کا مسئلہ نہیں ہے اس لیے پوری دنیا اس ملک کو فوری طور پر امداد فراہم کرے اور اس وبا کو وہیں روک دیا جائے کیونکہ یہ مسئلہ کسی ایک ملک کا نہیں بلکہ پوری دنیا کے انسانوں کا مسئلہ ہے اس سے دنیا بھر کے انسان بڑے پیمانے پر تباہی کی جانب جاسکتے ہیں۔ بڑی بڑی معیشتیں چند مہینوں میں بیٹھ سکتی ہیں اور بالآخر کسی چھوٹے سے ملک میں پیدا ہونے والی کوئی بیماری دنیا بھر کی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں