بلوچستان کی جامعات میں تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے وفاقی حکومت اقدام کرے، جان محمد بلیدی

کوئٹہ (یو این اے) نیشنل پارٹی کے نو منتخب سینیٹر جان محمد بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کی تمام یونیورسٹیوں کے اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے طلبہ اور طالبات کے تعلیم پر اس کے اثرات مرتب ہورہے ہیں اس مسئلہ کے حل کیلئے فوری طور پر وفاقی حکومت اقدامات اٹھائے اسی طرح دو سال قبل بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کیلئے ملکی اور بین القوامی فنڈز موصول ہوئے لیکن بلوچستان کو ایک روپیہ بھی اس میں سے نہیں ملا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے کیا جان محمد بلیدی کا کہنا تھا اس میں دو رائے نہیں کہ 8فروری کو ہونے والے انتخابات شفاف نہیں ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان شفاف انتخابات مکمل طور پر ناکام ہوا اور یہ تاریخ کا بد ترین الیکشن ثابت ہوا انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ان چیزوں کو روکا جاسکے پارلیمنٹ کی بالا دستی جمہوریت کے استحکام کیلئے ہمارے ابا واجداد نے بات کی آج ہم اس اسمبلی میں بیٹھے ہیں یہ اسمبلی ہمیں طویل جد و جہد کے بعد ملی یہ نیب کی تحریک میں سمجھتا ہوں ان کی قیادت نے جیلیں کاٹی تکالیف کاٹی اس کے بعد یہ اسمبلیاں وجود میں آئی ون مین ووٹ کیلئے انتخابات اور آج ہم اس پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں سینیٹ کے اپنے اختیارات ہیں قومی اسمبلی کے اپنے اختیارات ہیں صوبائی اسمبلیوں کے اپنے انتخابات ہیں اور ایک سسٹم بنا ہے جو بیلنس سسٹم ہیں اس سسٹم کو قانون کے دائرے میں لاکر اس پر عمل در آمد کی ضرورت ہے جان محمد بلیدی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے 12یونیورسٹیاں ہیں اور اس کے 9کیمپسز ہیں اس وقت بلوچستان کے تمام یونیورسٹیاں احتجاج پر ان کو چار مہینے سے تنخواہ نہیں ملی ہمارے بلوچستان کا 18ویں ترمیم کے تحت جو حصہ بنتا ہے اس کا آدھا حصہ بھی ہمیں نہیں ملتا ہے بلوچستان کے تعلیمی ادار یں اس وقت بند ہیں ہمارے بچوں پر اس کے تعلیم اثرات پڑرہے ہیں صوبے کی حالت تعلیم سے ہی بہتر بنائی جاسکتی ہے صوبائی اور وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری اس حوالے سے ایکشن لے بلوچستان میں دو سال پہلے سیلاب آیا بین الاقوامی اداروں نے بھی فنڈز دیے اور وہ فنڈز استعمال میں نہیں آئے بلوچستان کو اس میں سے ایک روپیہ بھی نہیں ملا حالیہ سیلاب نے مزید حالات خراب کردیے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں